55

صدارت چھوڑنے کیلئے دبائو بڑھ گیا ‘ 2بلوں کی مشکوک منظوری کا تنازع سنگین

اسلام آباد(عظیم صدیقی )صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی پر” منصب صدارت ” چھوڑنے کیلئے دبائو بڑھ گیا ‘ تحریک انصاف نے انہیں ڈٹے رہنے کا پیغام بھجوادیا رات ایک نجی محفل میں مختلف جماعتوں کے عمائدین اور کچھ ذمہ داروں نے کھانے کی میز پر ملک کی تازہ ترین صورتحال پر میڈیا کیلئے ”آف دی ریکارڈ ” گفتگو کی اندرونی حالات تک رسائی رکھنے والے ان بڑوںنے بتایا کہ گزشتہ تین دنوں میں صدر مملکت کو مختلف شخصیات کے ذریعے یہ کہلوایا گیا کہ اپنے منصب اور شخصیت کیلئے وہ صدارتی معیاد ختم ہونے سے تین چار ہفتے پہلے گھر چلے جائیں وہ اس سلسلے میں متذبذب تھے کہ تحریک انصاف کے چیئر مین کی طرف سے انہیں کہلوا دیا گیا کہ وہ نہ جائیں کسی طرح کا دبائو قبول نہ کریں اگر عدالت عظمیٰ کی طرف سے کوئی حکم صادر ہوتا ہے تو اس وقت دیکھا جائیگا صدر کو کہا گیا کہ وہ دبائو میں نہ آئیں دبائو والوں کو ایکسپوز کریںیہ بھی پتہ چلا ہے کہ معاملہ اب عدالت میں چلاگیا ہے سماعت سے پہلے پٹیشن دائر کرنیوالوں کو بعض اہم ترین اور نا قابل تردید شواہد فراہم کردیئے جائینگے ۔علاوہ ازیں صدر مملکت داکٹر عارف علوی کی دوبلوں کی مشکوک منظوری کے حوالے سے ٹوئٹ سے شروع ہونے والا تنازع بحران کی صورت اختیار کرگیا کیونکہ بیورو کریٹس اب ایوان صدر میں تعیناتی سے ہچکچاتے نظر آرہے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ صدر کو بظاہر ایک بغاوت جیسی صورتحال کا سامنا ہے کیونکہ سینیئر بیوروکریٹس صدر کے پرنسپل سیکریٹری کا عہدہ سنبھالنے کو تیار نہیں ہیں، ایوانِ صدر میں ماحول اتنا کشیدہ ہو چکا ہے کہ کوئی بھی افسر صدر کا پرنسپل سیکریٹری بننے کو تیار نہیں ہے۔صدر کی جانب سے اپنے پرنسپل سیکریٹری وقار احمد کو تبدیل کرنے کے اقدام پر بیوروکریٹس میں بھی غصے اور تشویش کا احساس ہے، ان کا خیال ہے کہ صدر مملکت نے 10 روز کی مقررہ مدت میں 2 بل واپس نہ کرنے پر وقار احمد کو قربانی کا بکرا بنایا ہے۔صدر کے پرنسپل سیکریٹری کے عہدے پر تعیناتی سے 22ویں گریڈ کی ایک افسر حمیرا احمد کے انکار کے بعد بیوروکریٹس میں یہ ہچکچاہٹ واضح ہوگئی، گزشتہ روز صدر عارف علوی نے وقار احمد کی خدمات واپس کر دیں اور وزیر اعظم آفس (پی ایم او)سے درخواست کی کہ حمیرا احمد کو ان کی جگہ تعینات کیا جائے۔گزشتہ روز قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن کی وفاقی سیکریٹری کا عہدہ سنبھالنے والی حمیرا احمد نے صدر کی پرنسپل سیکریٹری بننے سے انکار کر دیا، ان کے انکار کے بعد اب تک کسی اور افسر کو ایوان صدر نہیں بھیجا گیا۔حمیرا احمد کا انکار حیران کن ہے کیونکہ وہ ماضی میں عبوری حیثیت میں صدر کی پرنسپل سیکریٹری کے طور پر خدمات سرانجام دے چکی ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ حمیرا احمد کے انکار کے بعد صدر کو وقار احمد کو اپنے پرنسپل سیکرٹری کے طور پر برقرار رکھنا پڑے گا۔دریں اثنا وزیراعظم آفس بھی صدر کی جانب سے پرنسپل سیکریٹری کی تبدیلی سے متعلق درخواست پر کان دھرتا نہیں دکھائی دے رہا۔صدر کو اپنے پرنسپل سیکریٹری کو تبدیل کرنے کے لیے الیکشن کمیشن سے رابطہ کرنا ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے عبوری حکومت کو الیکشن کمیشن کی رضامندی کے بغیر سینیئر بیوروکریٹس کی تعیناتی اور تبادلوں سے روک دیا ہے۔حال ہی میں حکومت نے الیکشن کمیشن کے حکم پر 2 درجن سے زائد وفاقی سیکریٹریز اور مختلف اداروں کے سربراہان کے تبادلے کر دیے۔خیال رہے کہ تنازع نے اس وقت جنم لیا جب اتوار (20 اگست)کو صدر عارف علوی نے آفیشل سیکرٹ (ترمیمی)بل 2023 اور پاکستان آرمی (ترمیمی)بل 2023 پر دستخط کی تردید کردی اور اپنے عملے پر خود کو گمراہ کرنے کا الزام عائد کیا۔بعدازاں پیر (21 اگست)کو صدر عارف علوی نے وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری ڈاکٹر توقیر شاہ کو ایک خط لکھا کہ وہ ایوان صدر میں نئے پرنسپل سیکریٹری کو تعینات کریں۔دریں اثنا وقار احمد نے صدر عارف علوی کو خط بھی لکھا، جس میں انہوں نے صدر سے درخواست کی کہ وہ انہیں پرنسپل سیکریٹری کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ واپس لیں اور وہ اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے تیار ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں