44

صنعت کارمعاشی بحران سے پریشان

لاہور (بیوروچیف)ملک میں جاری معاشی بحران’بجلی ‘ گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کی وجہ سے عام آدمی کے ساتھ ساتھ بڑے صنعتکار بھی مشکلات کا شکار ہیں۔صنعتوں خصوصا ٹیکسٹائل سیکٹر کی بڑھتی ہوئی مشکلات اور برآمدات میں کمی سے صنعتکاروں کی پریشانیوںمیں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے’جس کی وجہ سے صنعتوں پر بندش کے خطرات منڈلانے لگے ہیں اوربڑی تعداد میں مزدوروں کے بے روزگار ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیاہے۔گزشتہ چند سالوں سے جاری معاشی بحران میں پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے جس کی زد میں عام آدمی کے ساتھ ساتھ کاروباری طبقہ بھی آیا ہوا ہے ‘پاکستان کی مجموعی برآمدات میں ٹیکسٹائل مصنوعات کو بنیادی حیثیت حاصل ہے یہ شعبہ نہ صرف ملک میں زرِمبادلہ کے حصول کا سب سے اہم ذریعہ ہے بلکہ روزگار کی فراہمی میں بھی اسے خاص اہمیت حاصل ہے مگر اب انڈسٹری کو درپیش مسائل سے ایکسپورٹرز کے ساتھ ٹیکسٹائل امپورٹرز بھی پریشان ہیں، برآمدت میں کمی سے درآمدات اور مینوفیکچررز پر بھی منفی اثرات پڑنے لگے ہیں، کم ہوتی برآمدات سے صنعتوں اور خصوصا ٹیکسٹائل سیکٹر سے جڑے کاروبار شدید متاثر ہو رہے ہیںاوربے روزگاری کا نیا طوفان سروں پر منڈلانے لگاہے۔پاکستان میں ٹیکسٹائل برآمدات کا 60 فیصد درآمدات پر منحصر ہے، صنعتکاروں کا کہنا ہے کہ ہمارا کاروبار تب چلے گا جب مقامی اور برآمدی صنعت چلے گی۔ان کا کہنا ہے کہ مقامی کاروبار تو پہلے ہی تباہ ہو چکیاور ہماری ساری عمر کی جمع پونجی ڈوب رہی ہے، حکومت نے فوری توجہ نہ دی تو صنعتوں کو تالے لگ جائیں گے جس سے ملک میں بیروزگاری کا سیلاب آئے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں