53

ضمنی انتخابات’ حکمران جماعت نے میدان مار لیا (اداریہ)

ملک میں قومی وصوبائی اسمبلی کے 21حلقوں میں ضمنی انتخابات کیلئے ووٹ ڈالے گئے’ مجموعی طور پر پولنگ پُرامن طور پر ہوئی تاہم اکاّ دکاّ جگہوں پر لڑائی جھگڑے کے واقعات ہوئے قومی اسمبلی کی 5 اور صوبائی اسمبلیوں کی 16 نشستوں پر الیکشن ہوا غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پنجاب میں مسلم لیگ (ن) نے میدان مار لیا سندھ میں پیپلزپارٹی KPK میں سنی اتحاد کونسل کے امیدواروں نے کامیابی حاصل کی، الیکشن کمیشن کی درخواست پر وفاقی حکومت نے ضمنی انتخابات کے موقع پر سول آرمڈ فورسز اور فوج تعینات کرنے کی منظوری دی تھی جس کے بعد پولنگ اسٹیشنز کی سکیورٹی سخت رہی ضمنی الیکشن 2024ء کیلئے الیکشن مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم کیا گیا تھا جس میں عوام کو الیکشن کے حوالے سے رابطہ کرنے اور شکایات درج کرانے کی سہولت فراہم کی گئی تھی لاہور اور قصور کے قومی اسمبلی کے حلقوں 119، 132 سے لیگی امیدوار علی پرویز ملک اور ملک رشید احمد نے اپنے مدمقابل امیدوار کو شکست دیدی این اے196 سے پیپلزپارٹی کے امیدوار خورشید احمد جونیجو نے کامیابی حاصل کر لی این اے8 باجوڑ سے آزاد امیدوار کامیاب این اے44 سے سنی اتحاد کونسل کے امیدوار فیصل امین خان نے کامیابی حاصل کی جبکہ پنجاب اسمبلی کے حلقوں پی پی22 چکوال’ تلہ گنک پی پی36 علی پور چٹھہ پی پی93 بھکر’ پی پی139 شیخوپورہ’ پی پی164′ لاہور’ پی پی290 ڈیرہ غازیخاں’ پی پی54 نارووال پی پی147′ پی پی158 سے لیگی امیدواروں نے کامیابی حاصل کی جبکہ پی پی149 سے مسلم لیگ (ن) کے حمائت یافتہ امیدوار آئی پی پی کے راہنما محمد شعیب صدیقی نے ضمنی الیکشن جیت لیا’ بلوچستان’ سندھ اور KPK میں بھی ضمنی انتخابات ہوئے سندھ میں پیپلزپارٹی خیبرپختونکوا میں آزاد اور سنی اتحاد کونسل کے امیدواروں نے کامیابی سمیٹی’ بلوچستان میں دو نشستوں پر انتخابات ہوئے جن میں ایک نشست بلوچستان نیشنل پارٹی اور ایک نشست پختونخوا میں آزاد اور سنی اتحاد کونسل کے امیدواروں نے کامیابی سمیٹی’ بلوچستان میں دو نشستوں پر انتخابات ہوئے جن میں ایک نشست بلوچستان نیشنل پارٹی اور ایک نشست پختونخوا ملی عوامی پارٹی نے کامیابی حاصل کی پی ٹی آئی کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کو ان کے بھتیجے کے ہاتھوں شکست کا سامنا’ ضمنی انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کی کامیابی کا حتمی فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا تاہم یہ بات قابل ذکر ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے ضمنی انتخابات کی مکمل تیاری کر کے اپنے امیدواران میدان میں اتارے تھے جنہوں نے ووٹروں سے رابطے رکھے اور لیگی ورکرز ووٹرز کو پولنگ سٹیشنوں تک پہنچانے کیلئے متحرک رہے جبکہ ووٹرز نے (ن) لیگ کو ووٹ دیکر حکمران جماعت کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا ضمنی انتخابات کے نتائج سامنے آنے پر پی ٹی آئی راہنمائوں نے ایک بار پھر الیکشن کمیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ الیکشن کمیشن شفاف انتخابات کرانے میں ناکام رہا ہے ضمنی الیکشن کے انعقاد سے ایک روز قبل لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں تحریک انصاف نے کامیاب جلسے کئے تھے اور چیئرمین پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا تھا کہ ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی سرپرائز دے گی مگر انتخابات کے نتائج نے تحریک انصاف کے راہنمائوں کے دعوئوں کو جھوٹ ثابت کر دیا مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کی جیت سے یہ واضح ہو گیا کہ پی ٹی آئی کے ووٹرز نے ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کو ووٹ نہیں دیئے حکمران جماعت پر ووٹرز کا اعتماد بحال ہو رہا ہے بلاشبہ دو قومی اور صوبائی اسمبلی کی 12 میں سے 8نشستیں جیت کر مسلم لیگ (ن) نے ثابت کر دیا ہے کہ اس کی جڑیں عوام میں ہیں اس وقت پنجاب میں خاتون وزیراعلیٰ مریم نواز خاصی متحرک نظر آ رہی ہیں وہ کارکنوں سے رابطے میں رہتی ہیں اور لیگی کارکنوں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کیلئے پرعزم ہیں شائد یہی وجہ ہے کہ پنجاب میں (ن) لیگ اپنی کھوئی ہوئی سیاسی ساکھ بحال کرنے میں کامیاب ہو رہی ہے جس کی ایک مثال ضمنی انتخابات میں سخت مقابلوں کے بعد لیگی امیدواروں نے اپنے حریفوں کو شکست دی ہے ضمنی انتخابات میں شکست کے بعد تحریک انصاف کے حوصلے پست ہو گئے ہیں اور اس جماعت کے لیڈروں نے سر جوڑ لئے ہیں تاکہ پارٹی کو متحد رکھنے کیلئے حکمت عملی مرتب کی جا سکے ضمنی الیکشن میں حکمران جماعت کے امیدواروں کی کامیابی کے بعد مریم نواز اور پارٹی قیادت میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے جبکہ لیگی کارکنان ضمنی انتخابات میں کامیابی کا جشن منا رہے ہیں، حکمران جماعت کی ضمنی الیکشن میں کامیابی اپنی جگہ تاہم ابھی تک (ن) لیگ کے امتحان اور بھی ہیں لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ لیگی قیادت سیاسی فیصلے کرنے میں جلدبازی کے بجائے اتحادیوں سے مشاورت جاری رکھے اور پنجاب میں اپنی گرفت کو مضبوط بنائے تاکہ اسکی سیاسی ساکھ مزید بہتر بنائی جا سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں