30

عالمی اداروں کی فنڈنگ سے چلنے والے منصوبوں میں بے ضابطگیوں کا انکشاف

اسلام آباد (بیوروچیف)سینیٹ پینل نے توانائی کے بین الاقوامی کثیرالجہتی فنڈد منصوبوں کی پروکیورمنٹ میں غلطیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے نیشنل انجینئرنگ سروسز آف پاکستان (نیسپاک)کو حکم دیا کہ مشکوک حالات کی وجہ سیکوئی نتیجہ نکلنے تک کسی مقامی کمپنی کے ساتھ حتمی معاہدے پر دستخط نہ کریں۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت ہوا، جس میں نیسپاک کی جانب سے اے سی ایس آر بنٹنگ کنڈکٹر سے متعلق ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی)کے فنڈز سے چلنے والے منصوبے کی ازسر نو جائزہ رپورٹ جمع کرانے کے حوالے سے دیے گئے اپنے احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے کا معاملہ اٹھایا گیا۔نیسپاک کی ٹیم نے پینل کو آگاہ کیا کہ انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (ای ڈی بی)کے فروری 2015 میں جاری کردہ خط کی بنیاد پر مالی تشخیص میں گھریلو ترجیح دی گئی، انہوں نے یہ بات تسلیم کی کہ 2015 کے خط کے استعمال کے لیے وضاحت دینی چاہیے تھی، جس کا جائزہ 2022 میں کی گئی جو مناسب کارروائی نہیں ہے، کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ مذکورہ خط 6 ماہ کی مدت کے لیے قابل عمل تھا۔کمیٹی نے اس بات کا جائزہ لیا کہ نیو ایج کیبل ایک پرانے خط کی بنیاد پر ترجیح دی جارہی تھی، جس نے خریداری کے پورے عمل کو شک میں ڈال دیا، کمیٹی نے طویل غور و فکر کے بعد متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ اس معاملے کو ایشیائی ترقیاتی بینک کے سامنے اٹھایا جائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں