47

عام انتخابات کے انعقاد کی راہ ہموار ہونے لگی

اسلام آباد (بیوروچیف)انتخابات کے لیے ابتدائی حلقہ بندیاں رواں ماہ مکمل ہونے کا امکان ہے، جسے آئندہ عام انتخابات کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا جارہا ہے۔الیکشن کمیشن نے گزشتہ روز حلقہ بندیوں کی جاری مشق پر پیش رفت کا جائزہ لیا اور اس کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔الیکشن کمیشن نے حلقہ بندی کمیٹیوں کو ہدایت دی کہ وہ 26 ستمبر تک کام کو مثبت انداز میں مکمل کریں، تاکہ ابتدائی حلقہ بندیوں کی فہرستیں اگلے دن شائع کی جاسکیں۔الیکشن کمیشن کی جانب سے 17 اگست (مردم شماری کے نتائج کے نوٹیفکیشن کے 10 روز بعد)کو جاری کردہ حلقہ بندیوں کے اصل شیڈول کے مطابق ابتدائی مشق 7 اکتوبر کو مکمل کی جانی ہے اور ابتدائی تجاویز 9 اکتوبر کو رپورٹ کے ساتھ شائع کی جانی ہیں۔یکم ستمبر کو الیکشن کمیشن نے 14 دسمبر کے بجائے 30 نومبر کو اس عمل کو مکمل کرنے کے لیے حلقہ بندی کے عمل کے دورانیے کو 14 روز تک کم کرنے کا اعلان کیا تھا۔الیکشن کمیشن کے ذرائع پہلے فروری کے وسط میں عام انتخابات کے انعقاد کا امکان ظاہر کر رہے تھے، تاہم اب اس پیش رفت کے بعد جنوری کے آخری ہفتے میں انتخابات کے انعقاد کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔الیکشن کمیشن نے اگلے انتخابات میں استعمال کرنے کے لیے ایک نیا مانیٹرنگ کنٹرول سسٹم قائم کیا ہے، جس کے حوالے سے امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ اس سے ڈیٹا اکٹھا کرنے اور مرتب کرنے کے طریقہ کار میں بہتری آئے گی۔حکام نے اس بات کی نشاندہی کی کہ 2013 اور 2018 میں جس طرح کے معاملات سامنے آئے تھے، ان میں بڑا فرق تھا، انہوں نے کہا کہ 2018 میں رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم (آر ٹی ایس)کے حوالے سے جو کچھ ہوا اس سے سبق سیکھا گیا ہے، میڈیا کو بتایا گیا کہ مانیٹرنگ افسران کو خلاف ورزی پر امیدواروں کو جرمانے اور نااہل قرار دینے کے اختیارات حاصل ہوں گے۔گزشتہ روز نئے قائم ہونے والے الیکشن مانیٹرنگ کنٹرول سینٹر میں بریفنگ کے دوران الیکشن کمیشن کے سیکریٹری عمر حامد خان نے کہا کہ نیا سسٹم چیف الیکشن کمشنر کے وژن کے مطابق بنایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مانیٹرنگ الیکشن سے پہلے اور بعد میں ہوتی ہے، سسٹم میں بہتری کی ضرورت ہے اور اس مقصد کے لیے ڈیٹا اینالسٹ کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ جہاں آن لائن کنکشن دستیاب نہیں ہے وہاں آف لائن سسٹم کام کرے گا اور دونوں کی عدم موجودگی میں ہارڈ کاپیوں پر نتائج موصول ہوں گے، انہوں نے وعدہ کیا کہ آئندہ عام انتخابات سابقہ تمام انتخابات سے مختلف ہوں گے۔الیکشن کمیشن کے اسپیشل سیکریٹری آصف حسین نے کہا کہ الیکشن کے روز متعدد جگہوں سے ڈیٹا آتا ہے، اس سسٹم کو فیڈ بیک دینے اور ڈیٹا کی بنیاد پر فیصلے کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔پروجیکٹ ڈائریکٹر ریٹائرڈ کرنل سعد نے کہا کہ یہ سسٹم 24 گھنٹے کام کرے گا اور آن لائن مانیٹرنگ سینٹر کو صوبائی اور ضلعی سطح پر قائم کیے جانے والے تمام کنٹرول رومز سے منسلک کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ سسٹم 200 مانیٹرز سے آن لائن رابطہ قائم کرنا ممکن بنائے گا جبکہ ووٹرز، امیدوار اور دیگر افراد اپنی شکایات درج کروا سکیں گے۔انہوں نے کہا کہ انتخابات کے علاوہ انتخابی مہم کی بھی نگرانی کی جائے گی، نئے رزلٹ کمپائلیشن سسٹم کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس سسٹم سے انتخابات کو شفاف بنانے میں مدد ملے گی۔ علاوہ ازیں 2018 میں کتنے ووٹرز تھے، 2023 میں کتنے ہو گئے؟ اس حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ووٹرز کا ڈیٹا جاری کر دیا۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں ووٹرز کی تعداد 12 کروڑ 69 لاکھ 80 ہزار 272 تک پہنچ گئی ہے، 2018 میں ووٹرز کی تعداد 10 کروڑ 59 لاکھ 55 ہزار 409 تھی۔الیکشن کمیشن کے ڈیٹا کے مطابق 2023 میں اسلام آباد میں ووٹرز کی تعداد 10 لاکھ 41 ہزار 554 تک پہنچ گئی، 2018 میں دارالحکومت میں ووٹرز کی تعداد 7 لاکھ 65 ہزار 447 تھی۔2023 میں پنجاب میں ووٹرز کی تعداد 7 کروڑ 23 لاکھ 10 ہزار 582 تک پہنچ گئی، 2018 میں صوبے میں ووٹرز کی تعداد 6 کروڑ 6 لاکھ 72 ہزار 771 تھی۔سندھ میں 2023 میں ووٹرز کی تعداد 2 کروڑ 66 لاکھ 51 ہزار 161 تک پہنچ گئی، 2018 میں صوبے میں ووٹرز کی تعداد 2 کروڑ 23 لاکھ 91 ہزار 244 تھی۔2023 میں خیبر پختون خوا میں ووٹرز کی تعداد 2 کروڑ 16 لاکھ 92 ہزار 381 تک پہنچ گئی، 2018 میں صوبے میں ووٹرز کی تعداد 1 کروڑ 53 لاکھ 14 ہزار 169 تھی۔بلوچستان میں 2023 میں ووٹرز کی تعداد 52 لاکھ 84 ہزار 595 تک پہنچ گئی، 2018 میں صوبے میں ووٹرز کی تعداد 42 لاکھ 99 ہزار 494 تھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں