17

عزم استحکام آپریشن’ مربوط انسداد دہشتگردی کی مہم قرار (اداریہ)

ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ عزم استحکام فوجی آپریشن نہیں بلکہ ایک ہمہ گیر اور مربوط انسداد دہشت گردی مہم ہے، اس مہم کا مقصد دہشت گردوں اور کریمنل کے گٹھ جوڑ کو توڑنا ہے، ایک سیاسی مافیا اس کے خلاف کھڑا ہو گیا ہے اور اسے متنازعہ بنانا چاہتا ہے، ایک مضبوط لابی ہے جو چاہتی ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے مقاصد حاصل نہ کئے جا سکیں’ ہمارا عدالتی وقانونی نظام 9مئی کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو ڈھیل دے گا اور کیفرکردار تک نہیں پہنچائے گا تو ملک میں انتشار مزید پھیلے گا اور فسطائیت بڑھے گی، غیر قانونی اسپیکٹرم کی روک تھام کی ضرورت ہے، اس میں غیر قانونی معیشت چھپی ہے جو دہشت گردی کو پھیلا رہی ہے، بنوں امن مارچ میں ریاست کے خلاف نعرہ بازی’ پتھرائو کیا گیا، مارچ میں مسلح لوگ بھی شامل تھے، انتشار پسندوں کی جانب سے بنوں واقعہ کے بعد ڈیجیٹل دہشت گردی کی گئی’ فوج نے ایس او پیز کے مطابق بالکل درست رسپانس دیا’ امن وامان کا قیام صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے فوج کی نہیں’ ڈیجیٹل دہشت گرد اصل دہشت گردوں کو سپورٹ کر رہے ہیں’ 16ہزار مدارس کا پتہ نہیں کون چلا رہا ہے’ دوسرے ممالک کے بچوں کی تصاویر لگا کر پروپیگنڈہ کیا گیا’ کسی کو بھی ریاست کی رٹ چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی پیر کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ کچھ عرصہ میں مسلح افواج کے خلاف کسی نہ کسی شکل میں منظم پروپیگنڈہ’ جھوٹ’ غلط معلومات کا پھیلائو اور ان سے منسوب من گھڑت خبروں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، یہ ضروری ہے کہ ان معاملات پر بات چیت کی جائے، انسداد دہشت گردی کے ضمن میں 2024ء میں 22ہزار 809آپریشنز ہوئے جس میں 31انتہائی مطلوب دہشت گردوں سمیت 398دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا’ دہشت گردی کے اس ناسور سے نمٹنے کیلئے پاک فوج’ انٹیلی جنس ایجنسیز کے ساتھ ملکر یومیہ 112آپریشنز کر رہی ہے، بڑھتے ہوئے جھوٹ اور پروپیگنڈے کی وجہ سے ضروری ہے کہ اس طریقے سے موقف کی حفاظت ہو سکے تاکہ جھوٹ کا سدباب ہو سکے، پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ انتہائی سنجیدہ مسائل کو بھی ہم سیاست کی نذر کر دیتے ہیں، اس پر بلاوجہ ابہام پیدا کیا گیا’ اس میں اتفاق رائے ہو گی اور یہ کاوش کی جائے گی جو کوششیں چل رہی ہیں اس کو مؤثر قانون سازی کے ذریعے بااختیار بنایا جائے، ایک قومی سطح پر بیانیہ بنایا جائے گا، پاکستان میں استحکام قائم کرنے کے لیے یہ نیشنل ایکشن پلان کود وبارہ متحرک کرے گا اس کے علاوہ کچھ نہیں” ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عزم استحکام آپریشن کے بارے میں واضح کیا کہ یہ ایک ہمہ گیر اور مربوط انسداد دہشت گردی مہم ہے جس کا مقصد دہشت گردوں اور کریمنل کے گٹھ جوڑ کو توڑنا ہے ایک سیاسی مافیا اس کے خلاف کھڑا ہو گیا ہے اور اسے متنازعہ بنانا چاہتا ہے، ایک مضبوط لابی ہے جو چاہتی ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے مقاصد حاصل نہ کئے جا سکیں مگر پاک فوج نے اس مافیا کو اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دے گی اور ریاست کی رٹ چیلنج کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی،، پاک فوج کے ترجمان نے واضح کر دیا ہے کہ دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کو ملکی سلامتی کے ساتھ کھیلنے نہیں دیں گے اس کے بعد ایک سیاسی مافیا اور عزم استحکام آپریشن کو متنازعہ بنانے والوں کو پروپیگنڈہ مہم چلانے سے باز آ جانا چاہیے پاک فوج ملک کو دہشتگردوں کے وجود سے پاک کرنے کیلئے پُرعزم ہے جبکہ سیاسی قیادت بھی اس حوالے سے اپنی ذمہ داری ادا کر رہی ہے اس سلسلے میں پوری قوم کو سیاسی اور عسکری قیادت کا بھرپور ساتھ دینا ہو گا اسی میں ملک وقوم کی بھلائی ہے کیونکہ اگر دہشتگردوں کو ڈھیل دی گئی تو وہ ملکی سلامتی سے کھیلنے سے دریغ نہیں کریں گے ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک کا ہر فرد اپنے وطن عزیز کو امن کا گہوارہ بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے اور ملک دشمن عناصر پر کڑی نظر رکھے پاک فوج کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے والوں کے ساتھ بالکل روابط نہ رکھے جائیں سمگلنگ مافیا کیخلاف حکومتی ادارے سخت حکمت عملی اپنائیں خاص طور پر افغانیوں کو قانونی دستاویزات کے بغیر پاکستان کی سرحد پار نہ کرنے دی جائیں کیونکہ افغان باشندے پاکستان میں شرپسندی کر کے ملک کو کمزور کرنے کے درپے ہیں لہٰذا حکومت افغان مہاجرین کو افغانستان واپس بھجوائے اب وہاں جنگ بند ہو چکی ہے لہٰذا ان کا اب پاکستان میں قیام کرنا نہیں بنتا…

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں