38

عمران پر الزام ‘ خٹک کوPTI سے نکالنے کا فیصلہ

پشاور’ اسلام آباد (نامہ نگار’ بیوروچیف) پاکستان تحریک انصاف نے سابق منتخب ارکان اسمبلی کو پارٹی چھوڑنے کیلئے اکسانے اورشوکاز نوٹس کا جواب نہ دینے پر مرکزی رہنما اور سابق وزیر اعلی خیبر پختونخوا پرویز خٹک کی بنیادی رکنیت ختم کرنے اور انہیں پارٹی سے نکالنے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے تاہم پرویز خٹک نے پارٹی نوٹس کا جواب دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کوئی سرکاری ملازم تو نہیں جو شوکاز نوٹس کا جواب دیں گے انہیں شوکاز نوٹس کی کوئی پروا نہیں ،9مئی کا واقعہ چیئر مین کا چند لوگو ں سے مشاورت کا نتیجہ ہے’ عمران خان کو ہمیشہ مثبت سیاست اور مثبت سوچ کا درس دیا مگر ان کی سوچ اور ایجنڈا کچھ اور تھاجبکہ ذرائع کا دعوی ہے کہ تحریک انصاف کے30سے زائد سابق ارکان اسمبلی نے پرویز خٹک کو اپنی حمایت کی یقین دہانی کرادی ہے جس کے بعد ممکنہ طور پر وہ جلد ہی اپنے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔پاکستان تحریک انصاف کے ارکان کو پارٹی چھوڑنے کیلئے ورغلانے پر سابق وزیراعلی پرویز خٹک کو پارٹی قیادت کی جانب سے شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے7 دن میں جواب طلب کیا گیاتھا’ تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل عمر ایوب کی جانب سے جاری شوکاز نوٹس کے مطابق پرویز خٹک تحریک انصاف کے اراکین کو جماعت سے علیحدگی کیلئے رابطے کررہے ہیں’ نوٹس کے مطابق جواب تسلی بخش نہ ہونے یا اظہارِ وجوہ کے نوٹس کے مفصل جواب سے گریز پر سخت کارروائی کی بھی تنبیہ کی گئی تھی تاہم سات دن کی ڈیڈلائن ختم ہونے کے باوجود پرویز خٹک نے پارٹی کے شوکاز نوٹس کا تاحال کوئی جواب نہیں دیا ہے، اس سلسلے میں پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ وہ کوئی سرکاری ملازم تو نہیں جو شوکاز نوٹس کا جواب دیں گے بلکہ وہ ایسے کسی شوکاز نوٹس کو خاطر میں نہیں لاتے’ انہوں نے کہاکہ فوجی اور قومی تنصیبات پر منظم سازش کے تحت حملے ہوئے، قوم نے فوجی تنصیبات پر حملوں کو مسترد کیا ہے ، پارٹی چیئرمین کو ہمیشہ مثبت سوچ اور مثبت سیاست کا درس دیا مگر ان کی سوچ کچھ اور ہی تھی ، پارٹی کے سابق ارکان کیساتھ رابطے جاری ہیں’ دوسری جانب تحریک انصاف نے شوکاز نوٹس کا جواب جمع نہ کرانے پر سابق وزیر اعلی خیبرپختونخوا پرویز خٹک کی پارٹی کی بنیادی رکنیت ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا باضابطہ اعلامیہ ممکنہ طور پر آج جاری ہوگا ‘ ادھرذرائع کا دعوی ہے کہ اب تک30سے زائد سابق ارکان اسمبلی پرویز خٹک کو اپنی حمایت کی یقین دہانی کراچکے ہیں جس کے بعد وہ جلد ہی اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے’ علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے ترجمان پارٹی سے اختلاف پر پرویز خٹک پر پل پڑے، کہا کہ پرویز خٹک نے چیئرمین پی ٹی آئی کو 9 مئی کے واقعات کا ذمے دار ٹھہرایا جو کہ سراسر جھوٹ اور بے ہودہ الزام ہے۔ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پرویز خٹک بطور صوبائی صدر پارٹی کے تمام فیصلوں میں مکمل طور پر شریک ہونے کے ساتھ ساتھ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بھی رابطے میں تھے۔ترجمان نے کہا کہ پرویز خٹک کو پریس کانفرنس کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کے فیصلے غلط نظر آنے لگے۔پی ٹی آئی کے آفیشل سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے مطابق اگر پرویز خٹک کو پارٹی کے فیصلوں سے اختلاف تھا تو اسی وقت عہدے اور پارٹی رکنیت سے مستعفی کیوں نہ ہوئے؟ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ قوم گواہ ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف نے اپنی 27 سالہ سیاست میں ہمیشہ پرامن احتجاج کی بات کی۔ پی ٹی آئی نے پچھلے ڈیڑھ سال میں 100 سے زائد جلسے کیے لیکن ایک گملا تک نہ ٹوٹا، چیئرمین پی ٹی آئی نے 25 مئی اور 26 نومبر کے دھرنے بھی انتشار کے خدشے کے پیش نظر منسوخ کیے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کے باوجود ملک میں کوئی پرتشدد کارروائی نہیں کی گئی، 9 مئی کے ہنگاموں کے وقت عمران خان ریاست کی قید میں تھے اور ان کا کسی سے کوئی رابطہ نہیں تھا۔پی ٹی آئی ترجمان نے کہا کہ پرویز خٹک کو پارٹی رہنماں کو پارٹی چھوڑنے پر اکسانے کیلئے شوکاز نوٹس جاری کیا گیا۔ترجمان کا کہنا تھا کہ پرویز خٹک جھوٹے الزامات لگانے کے بجائے فیصلہ کریں کہ انہوں نے پارٹی میں رہنا ہے کہ نہیں، شاید پرویز خٹک اس قسم کے الزامات کے ذریعے نئی کنگز پارٹی میں اپنے لیے کسی مرکزی عہدے کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔پی ٹی آئی ترجمان نے کہا کہ پرویز خٹک اچھی طرح جانتے ہیں کہ تحریک انصاف چھوڑنے کے بعد ان کا سیاسی مستقبل ختم ہو چکا ہے، چیئرمین یا پی ٹی آئی پر بے بنیاد الزامات لگا کر یہ اپنی کھوئی ہوئی عزت بحال نہیں کر سکتے۔ترجمان نے مزید کہنا تھا کہ پاکستانی قوم تمام لوٹوں کو پہلے ہی یکسر مسترد کر چکی ہے، ان جھوٹ پر مبنی بے ہودہ ہتھکنڈوں سے پرویز خٹک سمیت تمام منحرف اراکین قوم میں اپنی رہی سہی عزت بھی گنوا دیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں