78

عید سے قبل مہنگائی میں اضافہ (اداریہ)

رمضان المبارک کے آخری عشرے کے دوران ملک میں مہنگائی کی شرح میں پھر سے اضافہ ہونا شروع ہو گیا ہے ملک میں ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کی شرح میں 0.96 فی صد اضافہ ہوا ہے جبکہ سالانہ بنیادوں پر بھی حالیہ ہفتے مہنگائی کی شرح کم ہو کر 29.45 فی صد ہو گئی ہے گزشتہ دو ہفتوں میں مہنگائی میں کمی دیکھی گئی ہے تاہم اب پھر سے بڑھنا شروع ہو گئی ہے مہنگائی سے سب سے زیادہ 22ہزار تک آمدن ماہانہ رکھنے والا طبقہ بہت متاثر ہوا جس کے لیے مہنگائی کی شرح 33.30 فی صد رہی ادارہ شماریات پاکستان کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق چکن کی قیمت میں 2.99 فیصد ٹماٹر کی قیمت میں 11.93 فی صد’ پیاز کی قیمت میں 1.30 فی صد لہسن کی قیمت میں 0.70 فی صد اضافہ ہوا مٹن کی قیمت میں 0.41 فی صد’ بیف کی قیمت میں 0.75فی صد’ روٹی کی قیمت میں 1.03فیصد’ ٹوٹا چاول کی قیمت میں 0.14 فیصد’ پٹرول کی قیمت میں 3.45 فی صد آٹے کی قیمتوں میں 2.68 فی صد انڈوں کی قیمتوں میں 1.89 فی صد ایل پی جی کی قیمتوں میں 1.89 فی صد’ چینی کی قیمتوں میں 0.41 فی صد’ سرسوں کے تیل کی قیمتوں میں 0.26 فی صد دال مسور کی قیمتوں میں 0.25 فی صد آلو کی قیمتوں میں 0.23 فی صد کمی ہوئی ہے، ماہ صیام میں بھی روزہ داروں کو مہنگائی کا سامنا کرنا پڑا،، گزشتہ ایک دہائی سے عوام مہنگائی سے مقابلہ کر رہی ہے مگر عوام ہار چکے اور مہنگائی جیت گئی! عام آدمی سے لیکر صنعتکار تک ہر کوئی حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں سے نالاں ہے بجلی’ گیس’ پٹرولیم مصنوعات’ اشیائے خوردونوش کے نرخوں میں ہر ہفتے اضافہ ہوتا رہتا ہے مجال ہے کہ حکمرانوں نے مہنگائی کے آگے بند باندھا ہو اس وقت اقتصادی لحاظ سے ملک بدترین دور سے گزر رہا ہے معاشی استحکام نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کو آئی ایم ایف جیسے مالیاتی اداروں کی طرف دیکھنا پڑ رہا ہے جو پاکستان کی سنگین ہوتی اقتصادی صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے مزید اپنی کڑی شرائط میں جکڑنے کیلئے شکنجہ تیار کئے بیٹھے ہیں یہ بھی حقیقت ہے کہ گزشتہ ادوار سے اب تک جو قرضے لئے گئے معیشت کی بحالی تو درکنار’ ان کا عشر عشیر بھی عوام کی حالت بدلنے پر خرچ نہیں کیا گیا وہ قرض کہاں خرچ کیا گیا اس کا چیک اینڈ بیلنس کہیں نظر نہیں آتا موجودہ حکومت قوم کو ذہنی طور پر تیار کر رہی ہے کہ نئے قرضوں کیلئے آئی ایم ایف کی کڑی شرائط آسان نہیں ہو گی جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ عوام کو مہنگائی کی چکی میں مزید پیسنے کا اہتمام کیا گیا ہے حکومت ڈھنڈورا پیٹ رہی ہے کہ مہنگائی میں کمی ہو رہی ہے لیکن عوام کو مہنگائی کی کمی کے ثمرات کہیں نظر نہیں آ رہے ماہ رمضان کا آخری عشرہ چل رہا ہے حکومتی دعوئوں کے باوجود کسی رمضان بازار یا رمضان پیکج کے تحت عوام کو ریلیف نہیں مل سکا جو حکمرانوں کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے، حکومت عوام کے بجائے اشرافیہ طبقات کو قربانی کیلئے آمادہ کرے تاکہ ان کو مفت میں بجلی’ گیس’ پٹرول اور دیگر مراعات کی مد میں جانے والے اربوں روپے غریبوں پر خرچ کئے جا سکیں اور ان کو بھی مہنگائی کے جن سے نجات مل سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں