57

غازی یونیورسٹی میں طالبہ کے ریپ کیس میں2پروفیسرز گرفتار

ڈیرہ غازی خان(نامہ نگار) ڈیرہ غازی خان میں پولیس نے غازی یونیورسٹی کے 2 پروفیسرز کو طالبہ کے ریپ کیس میں گرفتار کر لیا ہے جبکہ تونسہ پولیس نے مقدمہ درج کرنے سے روکنے کے لیے دھمکیاں دینے پر متاثرہ لڑکی کے والد کی رپورٹ پر ملزمان کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کر لیا۔ متاثرہ لڑکی کے والد نے صدر تھانہ تونسہ میں شکایت درج کروائی تھی کہ ریپ کیس کے ملزمان نے انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی ہیں اور ان سے اپنی بیٹی کو ایف آئی آر واپس لینے پر مجبور کرنے کا کہا ہے۔شکایت کنندہ کے مطابق فزکس ڈیپارٹمنٹ کے دونوں پروفیسروں نے دھمکی دی تھی کہ اگر ان کے خلاف ریپ کا مقدمہ واپس نہ لیا گیا تو وہ اسے جان سے مار دیں گے، ان کی شکایت پر تونسہ صدر میں دفعہ 506-بی کے تحت مقدمہ نمبر درج کیا گیا کیونکہ لڑکی کا تعلق تونسہ سے ہے۔دوسری جانب سنڈیکیٹ کمیٹی کی عدم موجودگی اور یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے جنسی ہراسانی کی شکایات کی حساسیت کو مبینہ طور پر نظر انداز کرنے سے غازی یونیورسٹی کی ساکھ دا پر لگ گئی ہے۔فزکس ڈیپارٹمنٹ کی طالبات نے 4 فروری 2023 کو پاکستان سٹیزن پورٹل پر 2 پروفیسرز کی جانب سے ہراساں کیے جانے کے خلاف شکایت درج کروائی تھی جنہیں بعد میں ریپ کیس میں مشتبہ ملزم قرار دیا گیا۔اس کے ردعمل میں ڈاکٹر ندیم اختر کی سربراہی میں ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی، کمیٹی کے ایک رکن ڈاکٹر سعد اللہ لغاری نے الزام عائد کیا کہ ڈاکٹر ندیم اختر نے انکوائری کیے بغیر سب ٹھیک ہے کی رپورٹ تیار کی اور اس پر دستخط کرنے کو کہا، ڈاکٹر سعد اللہ لغاری نے رپورٹ پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا اور وہ رپورٹ ان کے دستخط کے بغیر پورٹل پر جمع کرادی گئی۔بعد ازاں طالبہ نے دونوں پروفیسروں کے خلاف ریپ کی تحریری شکایت درج کروائی اور مقامی میڈیا کو اس کا علم ہوا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں