54

غزہ سے اسرائیلی فوج کی واپسی شروع ہو گئی (اداریہ)

جنوبی غزہ سے اسرائیلی فوج کی واپسی شروع ہو گئی ہے اسرائیلی فوج کے مطابق صرف ایک بریگیڈ رہے گی، ادھر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ قیدیوں کی واپسی تک جنگ بندی نہیں ہو گی اسرائیلی فوجیوں کی جنوبی غزہ سے واپسی تو شروع ہو گئی ہے تاہم رفح میں زمینی آپریشن کے اسرائیلی عزائم ابھی واضح نہیں’ صہیونی فوجیوں نے اعتراف کیا ہے کہ وہ اسرائیلی فوجیوں کی واپسی میں ناکام رہے ہیں ادھر قطر’ مصر اور امریکہ کی ثالثی میں غزہ جنگ بندی مذاکرات کی کوششیں جاری ہیں عرب میڈیا کے مطابق قاہرہ میں جنگ بندی مذاکرات دوبارہ شروع ہو گئے حماس نے مذاکرات کاروں کے وفد کو قاہرہ بھیجنے کی تصدیق کر دی ہے جبکہ اسرائیل نے اپنا وفد بھیجنے کی ابھی باضابطہ تصدیق نہیں کی’ اسرائیل کے مختلف شہروں میں حکومت مخالف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں تل ابیب میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں مظاہرین کی جانب سے اسرائیلی مغویوں کی رہائی کیلئے فوری معاہدہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، جبکہ امریکی ڈیموکریٹک ارکان ایوان نمائندگان نے امریکی صدر بائیڈن اور وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو خط لکھ ہے جس میں مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکی جائے خط میں کہا گیا ہے کہ امدادی کارکنوں پر حملے اور بدترین انسانی بحران کی وجہ سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی بلاجواز ہے علاوہ ازیں فرانسیسی پارلیمنٹ کے 115ارکان نے صدر عمانویل میکرون کو خط لکھ کر اسرائیل کو ہتھیار مہیا کرنے پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے ارکان پارلیمان کے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ فرانس کو اسرائیل کی جاری بدترین نسل کشی میں شریک نہیں بننا چاہئے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اسرائیل کو فراہم کردہ ہتھیاروں کی تفصیلات پارلیمان میں پیش کرے،، دہشت گرد اسرائیل کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کی وجہ سے عالمی سطح پر امن وامان کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں ایسی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ ایران شام میں اپنے قونصل خانے پر حملے کا جواب دینے کو تیار ہے، امریکی خفیہ اداروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایران کسی بھی وقت اسرائیل پر جوابی حملہ کر سکتا ہے ایرانی صدر کے ڈپٹی چیف آف سٹاف برائے سیاسی امور محمد جمشیدی نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری پیغام میں کہا ہے کہ امریکہ کو ایک طرف ہٹ جانا چاہیے تاکہ اس کو نقصان نہ پہنچے ایرانی سپریم لیڈر آیت اﷲ خامنہ ای بھی مسلح افواج کو مکمل تیاری کا حکم دے چکے ہیں،، ایک طرف صہیونی ریاست کی مسلسل بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی وجہ سے عالمی مستقبل خطرے میں پڑا ہوا ہے تو دوسری جانب بین الاقوامی معیشت بھی دبائو میں آ رہی ہے ایرانی قونصل خانے پر غاصب اسرائیل کی طرف سے کئے گئے حملے کے بعد جو کشیدہ صورتحال پیدا ہوئی ہے اس کے باعث عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے کو آیا ہے اور نومبر 2023 کے بعد خام تیل کی قیمت بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے امریکہ اور اس کے یورپی جواری جس طرح اسرائیل کو اسلحہ گولہ بارود مہیا کر رہے ہیں اس سے یہ پوری طرح واضح ہو رہا ہے اور امریکہ اور یورپی ممالک عالمی امن کے خلاف ہیں افسوسناک امر یہ ہے کہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل دونوں کی حالت کٹھ پتھلیوں سے زیادہ کچھ نہیں ہے اور مسلسل قراردادوں کے منظور ہونے کے باوجود اسرائیل کے خلاف کوئی ٹھوس اقدام نہ کرکے دنیا کو یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ مسلم ممالک اگر ہمت کر سکتے ہیں تو خود ہی ہتھیار اٹھا کر غاصب صہیونیوں کو سبق سکھا دیں، مگر مسلم ممالک کے حکمران کھوکھلے بیانات جاری کرنے کے سوا کچھ نہیں کر رہے ان کی اسی بے عملی کی وجہ سے صورتحال بدتر ہو رہی ہے،، اسرائیل نے فلسطینیوں کے قتل عام میں کوئی کسر نہیں چھوڑی امریکہ اور اس کے اتحادی اسرائیل کی مکمل حمائت کر رہے ہیں جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے غزہ کی بستیاں ویران کر دی گئیں معصوم بچوں تک کو نہیں بخشا گیا صہیونی فوجوں کو اپنے چند سو قیدیوں کی بہت فکر ہے اور اس نے یہ تسلیم کیا ہے کہ وہ اپنے قیدیوں کو رہا کرانے میں ناکام رہے ہیں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیلی قیدیوں کی واپسی تک جنگ بندی نہیں ہو گی جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جنوبی غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کی واپسی بھی ان کی کوئی چال ہے کیونکہ رفح میں زمینی آپریشن کے اسرائیلی عزائم بھی واضح نہیں ہیں فرانسیسی پارلیمان کے 115 ارکان اور امریکی ڈیموکریٹک ارکان ایوان نمائندگان کا امریکی صدر بائیڈن اور وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کرنے اور فلسطینی عوام کی نسل کشی روکنے کا مطالبہ تسلیم کیا جانا چاہیے اور جنگ بندی پر سختی سے عمل کرایا جانا چاہیے تاکہ عالمی امن کے قیام کی راہ ہموار ہو سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں