4

غزہ کی جنگ کے بعد برطانیہ میں قبول اسلام میں اضافہ

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) لندن سے شائع ہونے والی ایک تازہ تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ کی جنگ اور عالمی سطح پر جاری تنازعات نے برطانیہ میں اسلام قبول کرنے کے رجحان میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔ یہ تحقیق برطانوی ادارے انسٹی ٹیوٹ فار دی امپیکٹ آف فیتھ اِن لائف(IIFL)نے تیار کی ہے، جو حال ہی میں اس کے آفیشل پلیٹ فارم پر شائع ہوئی۔تحقیق کے مطابق عالمی تنازعات نہ صرف لوگوں کو مذہب پر دوبارہ غور کرنے پر مجبور کر رہے ہیں بلکہ خاص طور پر اسلام کی جانب ان کی توجہ میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ادارے نے بتایا کہ ان کے نتائج میڈیا میں سامنے آنے والی ان رپورٹس کی بھرپور تائید کرتے ہیں جن میں کہا گیا تھا کہ 2023 اور 2024 میں غزہ پر اسرائیلی حملوں کے بعد برطانیہ میں اسلام قبول کرنے والوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔تحقیقی ٹیم کے مطابق میڈیا میں یہ تاثر پہلے ہی مضبوط ہو چکا تھا کہ غزہ میں جاری انسانی المیہ، ظلم و جبر کے مناظر اور فلسطینیوں کی مزاحمت اور صبر و تحمل نے برطانوی معاشرے میں اسلام کے تصور عدل اور روحانی پیغام کے بارے میں دلچسپی بڑھائی ہے۔تازہ تحقیق نے اس تاثر کی سائنسی بنیاد پر تصدیق کر دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق عالمی جنگیں اور سیاسی تنازعات لوگوں کو اسلام کے قریب لے آ رہے ہیں۔اس تحقیق میں ان 2,774 برطانوی شہریوں کی آرا شامل کی گئیں جنہوں نے یا تو نیا مذہب اختیار کیا یا مکمل طور پر مذہب ترک کر دیا۔نتائج کے مطابق 20 فیصد افراد نے اسلام عالمی تنازعات کے اثرات کے باعث قبول کیا۔ 18 فیصد نے اسلام کو ذہنی سکون اور نفسیاتی وجوہات کی بنا پر اختیار کیا۔محققین نے بتایا کہ بہت سے لوگوں کے لیے مذہب کا انتخاب صرف رسومات کا معاملہ نہیں، بلکہ مقصد، معنویت اور روحانی سکون کی تلاش بھی ہے اور انہیں یہ سب اسلام میں زیادہ واضح نظر آیا۔ اس لیے انہوں نے سوچ سمجھ اور گہرے مطالعے اور تجربے کے بعد دین حنیف کو گلے لگانے کا فیصلہ کیا۔تحقیق کے ساتھ ہی برطانیہ کے قومی اعداد و شمار کے دفتر نے بھی اپنی رپورٹ جاری کی ہے، جس کے مطابق انگلینڈ اور ویلز میں پہلی بار عیسائی آبادی 50 فیصد سے کم ہوگئی ہے۔2021 کی مردم شماری کے مطابق صرف 46.2 فیصد برطانوی خود کو عیسائی کہتے ہیں۔ 2011 کے مقابلے میں یہ تعداد 13 فیصد کم ہے۔ مجموعی طور پر ساڑھے 27 ملین افراد نے خود کو عیسائی ظاہر کیا، جبکہ 2011 میں ایسے افراد کی تعداد 33 ملین تھی۔برطانوی میڈیا، بالخصوص ٹیلیگراف اخبار اس رجحان کو ایک تاریخی تبدیلی قرار دیتا ہے اور اسے مذہبی و سماجی ڈھانچے میں بڑی تبدیلی کا اشارہ سمجھتا ہے۔برطانیہ میں مساجد کے اندر اور باہر مسلمان ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ صرف سوشل میڈیا کی خبروں تک محدود نہیں رہا، بلکہ مقامی مساجد اور اسلامی مراکز بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ گزشتہ دو برسوں میں اسلام قبول کرنے والوں کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں