79

قومی مفادات کے تحفظ کو اولین ترجیح بنایا جائے (اداریہ)

مسلم لیگ (ن) کے صدر ونامزد وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک سے غربت’ بیروزگاری اور جہالت کے خاتمے کیلئے مل کر جدوجہد کرنا ہو گی، ان کا کہنا ہے کہ معاشی استحکام کیلئے سیاسی استحکام نہایت ضروری ہے اس لئے تمام تر اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے کاوشیں کرنا ہونگی، سیاسی وسماجی استحکام کیلئے باہمی اتحاد کی جتنی ضرورت آج ہے اس سے پہلے کبھی نہ تھی، سادگی اور کفایت شعاری کو اپناتے ہوئے زیادہ سے زیادہ وسائل عوام کی فلاح وبہبود پر خرچ کرنا ہونگے، بیرونی سرمایہ کاری کیلئے سیاسی استحکام اور پرامن فضاء بے حد اہمیت کی حامل ہے، پاکستان تبھی خوشحال ہو گا جب اس کی تمام اکائیاں خوشحال ہونگی، تمام صوبوں کی ترقی میرے دل کے قریب ترین ہے، بلاشبہ! نامزد وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کی باتیں حقیقت پر مبنی ہے اور تمام سیاسی قوتوں کو چاہیے کہ وہ ملک میں سیاسی ومعاشی استحکام کو اپنی اولین ترجیح بنائیں، زندہ قومیں چیلنجز اور مشکلات کا سامنا بہادری اور محنت سے کرتی ہیں اگر ہم باہم متحد ہو کر آگے بڑھیں گے تو مسائل حل ہونگے، معیشت کی بحالی پوری قوم کی آواز ہے، ملک کے تمام سیاسی قائدین’ ہر طبقہ فکر سے وابستہ شخصیات اور تمام پاکستانیوں کو اپنے مفادات سے بالاتر ہو کر متحد قوم بن کر جدوجہد کرنا ہو گی، معیشت کی بحالی ایک طویل اور صبر آزما جدوجہد کے بغیر ممکن نہیں، آئی ایم ایف سے مزید معاہدے موجودہ حالات میں ناگزیر ہیں، ایک خبر کے مطابق پاکستان اب عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے بنگلہ دیش طرز کے معاہدے کی کوشش کر رہا ہے، اور اس پروگرام کو 7.5 سے 8ارب ڈالر تک بڑھانے کے امکانات کیلئے سرگرم ہے، عالمی فنڈ کے بیل آئوٹ پیکج کو بڑھانے کیلئے مختلف آپشنز پر غور کیا جا رہا ہے، پاکستانی حکام آئندہ آئی ایم ایف کے بیل آئوٹ پیکج بڑھانے کے آپشنز تلاش کر رہے ہیں اور امکان ہے کہ پروگرام کا حجم 6ارب ڈالرز سے بڑھا کر ساڑھے سات سے آٹھ ارب ڈالرز تک ہو سکتا ہے، پاکستان نے رواں سال کے ابتدائی سات ماہ کے دوران بیرونی قرضوں کی مد میں تقریباً 6.3 ارب ڈالر حاصل کئے جو کہ سالانہ بجٹ تخمینے کا تقریباً 35.75 فیصد ہے، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی معاونت کے باوجود پاکستان نے غیر ملکی قرضوں کی صورت میں یہ رقم حاصل کی، تاہم نگران حکومت کے دعوے کے مطابق اس نے قرضوں کا بہترین انتظام کیا اور 2023-24ء کے وفاقی بجٹ میں بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹ اور تجارتی قرضوں کا سہارا نہیں لیا، یہ حقیقت ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے ایسی شرائط کے ساتھ قرض دیتے ہیں جن کے نتیجے میں عوام کی زندگی دشوار ہوتی ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ہمیں مجبوراً عالمی مالیاتی اداروں سے قرض لینا پڑتا ہے اور حکومتوں کو مجبوری کے تحت قرض لینا پڑے تو اس کی آمد وخرچ سے عوام کو آگاہی فراہم کرنی چاہیے، ملک میں معاشی استحکام اور قرضوں سے نجات پر توجہ دینا اشد ضروری ہے، مسلم لیگ (ن) کے صدر ونامزد وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے ملک سے غربت’ بیروزگاری اور جہالت کے خاتمے کے جس عزم کا اظہار کیا وہ قابل قدر ہے، کاش سیاسی قائدین ایک دوسرے پر الزام تراشی کی بجائے کارکردگی پر توجہ دیں، ملک کو مشکلات سے نکالنے کیلئے ہر ممکن کوشش کرنا وقت کا اہم ترین تقاضا ہے، ملک کے مفاد میں سب کو ایک ہونا ہو گا، عام انتخابات کے بعد ملک میں جمہوری اقدار کو فروغ مل رہا ہے اور نئی منتخب ہونے والی حکومت سے امید ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں محنت اور فرض شناسی کے جذبہ سے ادا کرے گی، ملک وقوم کو درپیش بحرانوں سے نجات دلانا ہماری قومی ذمہ داری ہے اور امید ہے کہ نئی حکومت’ تمام سیاسی قائدین’ نومنتخب ارکان اسمبلی اور عوام اس سلسلے اپنا بھرپور کردار مثبت انداز میں ادا کرینگے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں