لاہور(بیوروچیف)ملک بھر میں8فروری کو عام انتخابات کے انعقاد کے بعد20حلقوں کے نتائج کالعدم قرار دینے کی درخواستیں لاہور ہائی کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کردی گئیں۔ لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس کی جاری کاز لسٹ کے مطابق جسٹس علی باقر نجفی 12 فروری (پیر)کو مذکورہ درخواستوں پر سماعت کریں گے۔دوسری جانب ناکام امیدواروں کی جانب سے انتخابی نتائج چیلنج کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔این اے 130 لاہور سے آزاد امیدوار اشتیاق چوہدری نے سربراہ مسلم لیگ ن نواز شریف کی کامیابی لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردی۔این اے 15 مانسہرہ سے نواز شریف نے آزاد امیدوار گستاسب خان کی کامیابی الیکشن کمیشن میں چیلنج کردی۔درخواست میں مقف اختیار کیا کہ 125 سے زائد پولنگ اسٹیشنوں سے فارم 45 نہیں پہنچے لیکن نتائج کا اعلان کردیا گیا۔لاہور کے حلقہ این اے 119سے آزاد امیدوار شہزاد فاروق نے مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نوازکی کامیابی کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔این اے 71 سیالکوٹ سے آزاد امیدوار ریحانہ امتیاز ڈار نے رہنما مسلم لیگ (ن) خواجہ آصف کی کامیابی لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردی، درخواست میں استدعا کی کہ عدالت دوبارہ گنتی کا حکم دے اور فارم 47 کا نتیجہ کا لعدم قرار دے۔این اے 148 ملتان سے آزاد امیدوار بیرسٹر تیمور الطاف نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی کامیابی چیلنج کرتے ہوئے آر او کو دوبارہ گنتی کی درخواست دے دی۔این اے 118 سے آزاد امیدوار عالیہ حمزہ کے خاوند نے رہنما مسلم لیگ (ن) حمزہ شہباز کی کامیابی کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا، حمزہ شہباز اور عالیہ حمزہ کے ووٹوں میں 5 ہزار 157 کا فرق ہے۔این اے 127 لاہور سے آزاد امیدوار ظہیر عباس نے مسلم لیگ (ن) کے عطا تارڑ کی کامیابی کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔این اے 55 راولپنڈی کے نتائج اور فارم 47 امیدوار راجہ بشارت نے لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیے، درخواست میں کہا گیا کہ امیدواروں کے پاس موجود فارم 45 کے مطابق راجہ بشارت جیتے۔این اے 117 لاہور سے آزاد امیدوار علی اعجاز بٹر نے استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے عبدالعلیم خان کی کامیابی کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔پنجاب اسمبلی کی نشست پی پی 46 سیالکوٹ سے عمر ڈار کی اہلیہ روبہ عمر نے ن لیگ کے فیصل اکرم کی کامیابی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔
