جڑانوالہ (نامہ نگار) درخواست بازی کی رنجش پر بااثر افراد نے حوا کی بیٹی کو اغوا کرکے مبینہ طور پر زبردستی نکاح کر لیا، جدید اسلحہ کیساتھ تصاویر اور ویڈیوز بطور ثبوت دینے کے باوجود پولیس مقدمہ میں نامزد مرکزی ملزم کو گرفتار کرنے سے گریزاں،مغویہ کی والدہ مدعیہ کی نشاہدہی پر پولیس نے مرکزی ملزم کے چچا اور دوست کو پکڑ کر ایک رات مہمان بنا کر باعزت چھوڑ دیا،دکھیاری والدہ بیٹی کی بازیابی کیلئے تھانے کے چکر لگا کر حواس باختہ ہو گئی،حکام بالا سے نوٹس لینے کا مطالبہ،تفصیلات کے مطابق جڑانوالہ کی رہائشی(ث)نے تھانہ سٹی میں مقدمہ درج کرواتے ہوئے بتایا کہ سائلہ کی بیٹی 7 مارچ 2024 کو گھر سے باہر گئی مگر واپس نہ آئی تو سائلہ نے بیٹی کو تلاش کرنا شروع کر دیا جس پر گواہان نے بتایا کہ الزام علیہ عمیر ساکن بشیر ٹائون نے اپنے 4 کس نامعلوم ساتھیوں کے ہمراہ سائلہ کی بیٹی کو اغوا کیا اور کیری ڈبہ میں فرار ہو گئے جس پر پولیس نے اغوا کا مقدمہ درج کر لیا مدعیہ والدہ کا کہنا ہے کہ اسکی نشاندھی پر پولیس نے مقدمہ میں نامزد مرکزی ملزم کے دوست شہباز کو حراست میں لیا جس نے مبینہ طور پر اسکی بیٹی کو اغوا کرنا تسلیم کیا مگر مقدمہ تفتیشی نے اسکی بیٹی کو بازیاب کروانے کی بجائے اسے مہمان بنا کر باعزت طور پر چھوڑ دیا ہے جبکہ مرکزی ملزم کے چچا اور پھوپھا نے بھی مبینہ طور پر لڑکی کو اغوا کرنے کا اعتراف کیا تھا اور بیٹی کی واپسی کا وعدہ کیا تھا مدعیہ کا کہنا تھا کہ اس نے مرکزی ملزم عمیر کی جدید اسلحہ کیساتھ تصاویر اور فائرنگ کرنے کی ویڈیو بھی بطور ثبوت پیش کی ہیں مگر پولیس مرکزی ملزم کو پکڑنے میں لیت و لیل سے کام لے رہی ہے مدعیہ نے مزید الزام عائد کیا کہ مرکزی ملزم کو بااثر افراد کی پشت پناہی حاصل ہے اور مقدمہ میں نامزد مرکزی ملزم کے اہلخانہ مبینہ طور پر منشیات کی سر عام فروخت کرتے ہیں جبکہ مقدمہ کی پیروی کرنے پر اسے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جا رہی ہے جس پر سائلہ کی بیٹی کی زندگی بھی خطرے میں ہے۔ دکھیاری ماں نے مزید الزام عائد کیا کہ قبل ازیں بھی مرکزی ملزم عمیر کیخلاف تھانہ سٹی میں درخواستیں گزاری تھی مگر بااثر افراد کی مداخلت پر پولیس نے کارروائی نہ کی تھی اسی رنجش پر مرکزی ملزم اور اسکے ساتھیوں نے بیٹی کو اغوا کیا ہے مدعیہ نے وزیر اعلی پنجاب،ائی جی پنجاب،ار پی او فیصل آباد اور ایس پی ٹائون جڑانوالہ سے درد مندانہ اپیل کی ہے کہ اسکی بیٹی کو بازیاب کروا کر انصاف و تحفظ فراہم کیا جائے۔
56