23

ماں جیسا کوئی نہیں ……

یہ بات عین حقیقت ہے کہ ماں کی محبت کا ہر روپ ہی نرالا ہے، شاید اسی لئے کہا جاتا ہے کہ ایک عورت ماں ہونے کے ناطے اپنی اولاد کیلئے تمام کردار بخوبی ادا کر لیتی ہے، جبکہ اس کے برعکس ایک مرد باپ ہونے کے باوجود ماں کی طرح اپنی اولاد کیلئے سارے کردار ادا کرنے سے قاصر ہوتا ہے، اﷲ رب العزت نے ماں کی ممتا میں اپنی محبت کوٹ کوٹ کر بھرنے کے بعد اسے اپنے پیارے محبوب حضرت محمد مصطفی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے اسم مبارک کی ”میم” کی مٹھاس سے لبریز کر دیا، شیخ فیصل سعید کے ساتھ میرا تعلق دوستی کے ساتھ ساتھ گھریلو نوعیت کا بن چکا ہے، ہم دونوں گھرانوں کا دکھ سکھ سانجھا ہوتا ہے، شیخ فیصل سعید کی والدہ ماجدہ (مرحومہ مغفورہ) نے اپنی زندگی میں ہمیشہ راقم کے سر پر دست شفقت رکھا اور اپنے حقیقی اکلوتے بیٹے شیخ فیصل سعید کی بجائے راقم کی باتوں کو زیادہ اہمیت دی، ان کی لازوال محبت اور شفقت نے ہمیشہ زندگی کے ہر موڑ پر ہمارا حوصلہ بڑھایا، بلاشبہ! شیخ فیصل سعید کی والدہ ماجدہ نے اپنی اولاد کے لیے جو کردار ادا کیا اس کی مثال کم ہی ملتی ہے، 24سال قبل 2000ء میں شیخ فیصل کے والد محترم شیخ محمد سعیدانتقال کر گئے، اس وقت شیخ فیصل سعید کی عمر 18برس تھی اور ان کی صرف ایک ہمشیرہ کی شادی ہوئی تھی، باقی چار بہنیں اور شیخ فیصل غیر شادی شدہ ہونے کے ساتھ کم عمر بھی تھے، اس وقت ان کی والدہ ماجدہ نے اپنی بیٹیوں اور اکلوتے بیٹے کے سر پر اپنی ممتا کا سائبان کیا، ان کی زندگی کے ہر موڑ پر بھرپور رہنمائی کرتے ہوئے جرأت وبہادری کے ساتھ ان کا ساتھ نبھایا، شیخ فیصل کو تعلیم دلوانے کے بعد کاروبار پر کھڑا کیا، آہستہ آہستہ زندگی کا سفر طے ہوتا رہا، اونچ نیچ کے مختلف مراحل آتے جاتے رہے مگر ان کی والدہ ماجدہ نے کبھی ہمت نہ ہاری اور نہ ہی اپنے بچوں کو پریشان ہونے دیا، اﷲ رب العزت کے کرم وفضل سے زندگی کے تمام مراحل طے ہوتے گئے، شیخ فیصل اور ان کی بہنوں کی شادیاں ہو گئیں اور بہنیں وشیخ فیصل صاحب اولاد ہیں، اس حقیقت میں ذرا برابر بھی شک نہیں کہ شیخ فیصل، ان کی مسز، بچوں اور ان کی بہنوں کیساتھ ساتھ ان کے بچوں نے بھی محترمہ خالہ جان کی حد سے زیادہ خدمت کی، انہیں کبھی بھی تنہائی کا احساس نہیں ہونے دیا، 2019ء میں شیخ فیصل اور ان کی مسز نے اپنی والدہ ماجدہ کے ہمراہ حج کی سعادت حاصل کی، دونوں میاں بیوی نے اپنی والدہ ماجدہ کو مناسک حج ویل چیئر پر بیٹھا کر ادا کروائے، 2020ء میں کورونا وائرس کی آفت نازل ہوئی تو خالہ جان بھی اس کی زد میں آ گئیں، ان کے پھیپھڑے متاثر ہوئے اور وہ کافی عرصہ ہسپتال میں زیرعلاج رہیں، تاہم صحت یاب ہو کر اپنے بچوں کے پاس گھر پہنچ گئیں، 2022ء میں شیخ فیصل ان کے بہنوئی شیخ عمران اور راقم کی فیملی سمیت تینوں فیملیز نے ناران’ کاغان کے تمام علاقوں کی سیر کی اور بابوسر ٹاپ بھی گئے، ان علاقوں کی سیر سے خالہ جان بہت زیادہ لطف اندوز ہوئیں اور وہ کئی بار اس تفریحی ٹور کے دوران کئے جانیوالے قدرت کے حسین نظاروں کا تذکرہ کرتی رہیں۔دنیا میں ماں ایک ایسا رشتہ ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں، ماں سے زیادہ اولاد سے محبت کرنے والا کوئی اور نہیں، ماں کے قدموں میں جنت رکھی گئی ہے، ماں اپنے بچوں کیلئے جیتی ہے اور بچے اس کی سب سے بڑی دولت ہوتے ہیں، ماں کی بڑی شان ہے، ماں باپ کی دعائیں حاصل کرنا بہت بڑی خوش نصیبی ہے، والدین ایک سائبان شفقت ہیں جن کے سائے میں اولاد پروان چڑھتی ہے، انکے ہوتے ہوئے اولاد خود کو محفوظ سمجھتی ہے، جیسے ہی والدین کا سایہ سر سے اٹھتا ہے تو اولاد کو محسوس ہونے لگتا ہے کہ ان کے سر پر کتنا بوجھ آ گرا ہے، ماں باپ اﷲ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہیں اور انسان جو کچھ بھی ہے اپنے والدین کی وجہ سے ہے، بلاشبہ! ماں آرام وسکون جان ہے اور عظمت کا نشان بھی، ماں محبت کا جہان اور عطیہ رحمان ہے، بحرمحبت کی گہرائی میں ہر چیز کو سمیٹے ہوئے احساس کو ماں کہتے ہیں، والدین کی شان ایک نہ ختم ہونے والی داستان ہے اور ان کی خدمت کا شرف مقدر والوں کو ہی ملتا ہے، 12جولائی 2024ء کو شیخ فیصل سعید کی والدہ ماجدہ کی طبیعت اچانک خراب ہوئی، گھر میں ماہر ڈاکٹرز کی زیرنگرانی ان کا علاج معالجہ جاری رہا مگر ان کی طبیعت بہتر نہ ہونے پر 14جولائی بروز اتوار کو دوپہر کے وقت انہیں فیصل ہسپتال لیجایا گیا جہاں ڈاکٹرز نے ان کا مکمل طبی معائنہ کر کے علاج معالجہ کیا مگر ڈاکٹروں کی کوشش کے باوجود ان کی طبیعت سنبھل نہ سکی اور خالہ جان 15جولائی کی صبح پونے آٹھ بجے فیصل ہسپتال میں اپنے خالق حقیقی سے جاملیں، ان کی نمازجنازہ 15 جولائی کو بعدازنماز عصر جامعہ اسلامیہ امدادیہ میں ادا کی گئی جس میں جامعہ کے اساتذہ’ طالب علموں سمیت تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی، نمازجنازہ کی ادائیگی کے بعد مرحومہ مغفورہ کو ڈی ٹائپ کالونی (عاصم ٹائون) کے قبرستان میں ان کے خاوند شیخ محمد سعید کے پہلو میں سپردخاک کر دیا گیا، موت ایک اٹل حقیقت ہے اور اس دنیا میں جو بھی آیا ہے اسے ایک دن اس دارفانی سے کوچ کر جانا ہے، خالہ جان بھی اب ہم میں نہیں رہیں مگر ان کی یادیں ہمیشہ ہمارے ساتھ رہیں گی، شیخ فیصل ان کی مسز’ بچوں اور بہنوں نے ان کی جس طرح خدمت کی اس سے یہ حقیقت ہر خاص وعام جان گیا کہ ماں ہی ان کی جان تھیں۔ دعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ اپنے پیارے محبوب حضرت محمد مصطفی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے طفیل مرحومہ مغفورہ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام اور غمزدہ خاندان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں