5

مدارس رجسٹریشن کا حل نکالیں گے،عطا اللہ تارڑ

اسلام آباد (بیوروچیف) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے بھی وسیع تر مشاورت کے بعد نظام وضع کیا گیا۔ مدارس کو قومی دھارے میں لا کر ان سے جڑی منفی چیزوں کو ختم کرنا ہے۔ علما کی تجاویز پر مشاورت کر کے اس کا حتمی حل نکالیں گے۔ مدارس کی رجسٹریشن اور اصلاحات کے حوالے سے علماء و مشائخ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا مدارس کو قومی دھارے میں لانے کے لئے نظام وضع کیا گیا۔ مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے بھی وسیع تر مشاورت کے بعد نظام وضع کیا گیا۔ اس اقدام کا مقصد مدارس کو قومی دھارے میں لا کر ان سے جڑی منفی چیزوں کو ختم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا مدارس میں زیر تعلیم اور فارغ التحصیل طلباء کا نقصان نہیں ہونا چاہئے۔ 18 ہزار مدارس کی رجسٹریشن مذہبی تعلیم کے محکمہ کی کاوشوں کا ثمر ہے۔ اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل مذہبی تعلیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا مدارس کی رجسٹریشن میں علماء ئے کرام کی کاوشیں بھی شامل ہیں۔ مدارس بل کچھ قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے قانون کی شکل اختیار نہیں کر سکا۔ علماء کرام کی تجاویز نوٹ کرلی ہیں، ان تجاویز پر مشاورت کر کے اس کا حتمی حل نکالیں گے۔ انہوں نے کہا وزارت تعلیم کے زیر اہتمام مدارس کی رجسٹریشن کے ثمرات آنا شروع ہو گئے ہیں۔ مدرسہ کے طالب علم اعلیٰ تعلیم کے شعبوں میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ طلباء کو یکساں مواقع فراہم کر کے زندگی میں آگے بڑھنے کا موقع دیا گیا ہے۔ مدارس کے طلبا ڈاکٹرز اور انجنئیرز بن رہے ہیں جس کی بیحد خوشی ہے ۔ علماء کرام کی تمام تجاویز پر مثبت انداز میں مشاورت کریں گے۔ بہت سی تجاویز پر ہمارا اتفاق ہے۔ انہوں نے کہا آج پاکستان کے تمام مکاتب فکر کی نمائندگی یہاں موجود ہے۔ مولانا فضل الرحمان ہمارے لئے قابل احترام ہیں، ان کی بھی تجاویز سنیں گے۔ اس مسئلہ کا ایسا حل چاہتے ہیں جو سب کو قابل قبول ہو، انہوں نے کہا ملک میں امن و امان کے حوالے سے معاملات کے لئے بھی ہم سب نے اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ دہشت گردی کا مقابلہ اور اس حوالے سے آگاہی پیدا کرنا اشد ضروری ہے۔ اس حوالے سے ایک الگ نشست کا انعقاد کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے اس موقع پر نوابزادہ نصراللہ خان کی نظم کے چند اشعار بھی پیش کئے۔ اس موقع پر وزیر مذہبی امور چوہدری سالک نے کہا کہ مدارس کے معاملے پر علمائے کرام نے بہتر رہنمائی کی۔ ہم مدارس کے فارغ التحصیل طلبا کے مستقبل کو بہتر بنانے کے خواہاں ہیں ۔ مدارس کے طلبا کے لئے عصر حاضر کی تعلیم کے معاشرے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ آج ہم بہت اہم قومی مسئلہ پر بات کر رہے ہیں۔ تمام علماء کرام نے اپنی مرضی سے 2019 میں یہ فیصلہ کیا تھا کہ مدارس وزارت تعلیم سے رجسٹر ہونگے ۔ ملک کو دبائو میں لانے کیلئے مدارس پر اعتراض اٹھایا گیا تھا ۔ انہوں نے کہا مدارس میں 30 لاکھ طلباء تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔ جب تک آپ خود فیصلہ نہ کریں یہ نظام قائم رہے گا۔ وزارت تعلیم اپنی ذمہ داری پوری کرے گی۔ ہم سیاست کے دبائو میں نہیں آئیں گے ۔ #/s#

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں