41

مشکل طریقہ کار کے باعث لاکھوں قیدی ووٹ کے حق سے محروم

اسلام آباد (بیوروچیف)سرکاری اعداد و شمار کے مطابق2018ء کے انتخابات میں ملک بھر میں کوئی ایک قیدی بھی ووٹ نہیں ڈال سکاتھا جب کہ2024ء میں بھی ایسا ہی متوقع ہے۔ جیلوں میں قیدیوں کے لیے انتخابات کا کوئی آسان اور براہ راست طریقہ موجود نہیں ہے۔پاکستان کے چاروں صوبوں کے آئی جیز جیل خانہ جات سے رائٹ ٹو انفارمیشن کے تحت حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک کی 100 جیلوں میں ایک لاکھ سے کچھ زیادہ قیدی موجود ہیں۔آئین میں حق رائے دہی کے لیے اہلیت کے جو مندرجہ بالا معیار طے کیے گئے ہیں وہ قیدیوں کو ووٹنگ کے عمل سے خارج نہیں کرتے۔ الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 93 (d) کے مطابق جیل میں نظر بند یا زیر حراست شخص پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ووٹ ڈال سکتا ہے۔الیکشن ایکٹ 2017 قیدیوں کو پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ووٹ ڈالنے کا حق فراہم کرتا ہے، تاہم 2018 کے انتخابات کے علاوہ چاروں صوبوں کے بلدیاتی انتخابات میں قیدیوں نے ووٹ کے درخواست دی تھی لیکن سرکاری سطح کسی نے بھی ایک قیدی کے ووٹ کاسٹ کرنے کی تصدیق نہیں کی۔پاکستان کی کسی جیل میں موجود قیدی ووٹ ڈالنے کے لیے سب سے پہلے متعلقہ پریزائڈنگ افسر کو تحریری طور پر اپنا پوسٹل بیلٹ پیپر جیل منگونے کی درخواست کرتا ہے۔ بیلٹ پیپز ملنے کی صورت میں قیدی جیل حکام کے زیر نگرانی ووٹ ڈالتا ہے، اور بعد ازاں جیل حکام قیدیوں کے تمام نشان زدہ بیلٹ پیپرز الیکشن کمیشن کو بھیج دیتے ہیں۔اس سادہ سے عمل کو مکمل کرنے کے لیے محکمہ داخلہ اور ڈی آئی جیل خانہ جات اور دوسرے کئی سرکاری عہدیداروں سے اجازت درکار ہوتی ہے، جس کے باعث قیدی اتنے لمبے بکھیڑے میں پڑنے کی بجائے ووٹ نہ دینے کو ترجیح دیتے ہیں۔الیکشن کمیشن اور قیدی کے درمیان بیلٹ پیپر کی آمد و رفت ڈاک کے ذریعے ہوتی ہے، جس کی سست روی کے باعث اکثر قیدیوں کے ووٹ تاخیر سے پہنچتے ہیں اور گنتی میں شامل نہیں ہو پاتے۔چیف پبلک انفارمیشن افسر انسپکٹر جیل خانہ جات پنجاب امتیاز عباس کے مطابق 2018 کے انتخابات میں قیدیوں کے کاسٹ ووٹوں کی تعداد محکمہ جیل خانہ جات کے پاس موجود نہیں ہے تاہم پنجاب میں ہونے والے انتخابات میں کوئی قیدی نے ووٹ کاسٹ نہیں کر سکا۔الیکشن کمیشن بلوچستان کے ترجمان نعیم احمد نے کہا کہ قیدیوں اور سرکاری ملازمین کے لیے پوسٹل بیلٹ کا قانون موجود ہے اور اس پر عمل بھی کیا جاتا ہے۔تاہم انہوں نے مشورہ دیا کہ قانون سازی کے ذریعے قیدیوں کے لیے پوسٹل بیلٹ کے طریقے کو آسان بنا دیا جائے تو مزید بہتری آ سکتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں