169

معاشی استحکام’ وقت کی اہم ضرورت (اداریہ)

ملک میں سیاسی ومعاشی استحکام کے لیے کی جانیوالی کوششیں قابل تحسین ہیں، اس ضمن میں سیاسی قیادت نے فہم وفراست کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت سازی کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے جو اقدامات اٹھائے قوم اسے قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے جبکہ نگران حکومت آنے والی حکومت کے لیے آئی ایم ایف سے راستہ ہموار کر رہی ہے، یہ بات بڑی اہمیت کی حامل ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کی نئی منتخب حکومت کے ساتھ کام کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ نگران حکومت کے دور میں پاکستان میں معاشی استحکام کو برقرار رکھا گیا، مہنگائی پر قابو پانے’ زرمبادلہ ذخائر بڑھانے کیلئے حکام نے سخت مانیٹری پالیسی پر عمل کیا، ڈائریکٹر کمیونیکیشن آئی ایم ایف جولی کو زیک نے پاکستان میں معاشی استحکام کیلئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے، یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ آئی ایم ایف کے قرض پروگرام سے پاکستان میں معاشی استحکام کیلئے بڑی مدد مل رہی ہے، گزشتہ سال بھی پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچنے کیلئے آئی ایم ایف سے قرض لینے کی ضرورت پیش آئی تھی’ اور اب بھی حالات ایسے ہی ہیں، قرض پروگرام کے ذریعے معاشی مشکلات میں کمی آنے کا امکان ہے، دوسری جانب بانی تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ الیکشن میں دھاندلی کے حوالے سے آئی ایم ایف کو خط لکھ دیا ہے اور یہ خط اس لئے لکھا گیا ہے کہ اگر ایسے حالات میں قرضہ ملا تو واپس کون کرے گا، ان کا کہنا ہے کہ اس قرض سے غربت بڑھے گی، جب تک سرمایہ کاری نہ آئی قرض بڑھتا جائے گا، سب سے پہلے ملک میں سیاسی استحکام لایا جائے، اس سلسلے میں PTI رہنمائوں کے بیانات سامنے آئے ہیں جن پر دوسری سیاسی جماعتوں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے، مسلم لیگ (ن) کے مطابق آئی ایم ایف کو خط نہیں لکھنا چاہیے تھا، حکومت دوسری پارٹیوں کے ساتھ مل کر بن رہی ہے، اس وقت عوام کی مشکلات کو دور کرنا چیلنج ہے اور معاشی حالات کو درست کرنا بڑا چیلنج ہے، پاکستان میں غربت کا خاتمہ کرنا ہے، پیپلزپارٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو خط لکھنے کا مقصد ملک کو معاشی ابتری سے دوچار کرنا ہے، ان حالات وواقعات کے باوجود پاکستان کیلئے قرض پروگرام سے متعلق آئی ایم ایف کا مثبت بیان سامنے آنا خوش آئند ہے، حکومت سازی سے متعلق صورتحال واضح ہو جانے اور آئی ایم ایف کے نئی حکومت کے بارے مثبت بیان سے پاکستان سٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی آئی، اﷲ کرے ملک میں نئی بننے والی حکومت سیاسی ومعاشی استحکام لانے میں کامیاب ہو’ غربت’ مہنگائی اور بیروزگاری کا خاتمہ ہو، عوام کو نئی حکومت اور سیاسی قائدین سے امید ہے کہ افہام وتفہیم کا مظاہرہ کرتے ہوئے لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنا اپنی اولین ترجیح بنائیں گے، ملک کسی صورت انتشار کا متحمل نہیں ہو سکتا، پاکستان کے لیے سب کو مل بیٹھنا ہو گا، ملک کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ باہمی اتحاد سے ہی کیا جا سکتا ہے، ملک کو ترقی اور عوام کو ریلیف دینے کیلئے شب وروز کاوشیں کرنے کی ضرورت ہے، سیاسی مفادات کی بجائے قومی مفادات کو ترجیح بنانا اشد ضروری ہے، ملک کو لاحق معاشی خطرات سے نمٹنے کیلئے اتحاد اور سیاسی تعاون کو فروغ دینا چاہیے، یہ بات خوش آئند ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے قائدین نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ملک کو اقتصادی بحران سے نکالنا ہے اور وہ دیگر جماعتوں کو بھی ساتھ چلنے کی دعوت دے چکے ہیں جس میں تحریک انصاف کو بھی شامل ہونا چاہیے، قومی مفاد ہم سب کی پہلی ترجیح ہونی چاہیے اور ملک کو درپیش بحرانوں سے نکالنے کیلئے سب کو اپنا فعال کردار ادا کرنا ہو گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں