30

معاشی بحران سنگین ‘ موبائل فون تیار کرنیوالے تمام یونٹس بند

اسلام آباد (بیوروچیف)ملازمین کو بتایا گیا ہے کہ پروڈکشن دوبارہ شروع ہوتے ہی انہیں واپس بلایا جائے گا۔غیر ملکی برانڈ کے3یونٹس سمیت ملک کے تقریبا تمام30موبائل فون اسمبلی یونٹس اب بند ہو چکے ہیں کیونکہ مینوفیکچررز کا کہنا ہے کہ درآمدی پابندیوں کے سبب ان کے پاس خام مال ختم ہو گیا ہے، جس سے تقریبا20 ہزار ملازمین کا مستقبل دا ئوپر لگا ہوا ہے۔زیادہ تر کمپنیوں نے ملازمین کو اپریل کی تنخواہوں کا نصف ایڈوانس ادا کرنے کے بعد فارغ کر دیا ہے اور انہیں بتایا گیا ہے کہ پروڈکشن دوبارہ شروع ہوتے ہی انہیں واپس بلایا جائے گا۔ موبائل فون بنانے والی کمپنی کے مالک نے اس پر افسوس کا اظہار کیا کہ کمپنیوں کو رمضان میں ملازمین کو گھر بھیجنا پڑا۔ان کا کہنا تھا کہ میرے خاندان کے تین موبائل پروڈکشن یونٹس ہیں اور سب بند ہیں، انہوں نے اس کا الزام وزارت خزانہ کی نااہل اور عجیب پالیسیوں پر الزام لگایا۔وہ حکومتی پالیسیوں کا تذکرہ کر رہے تھے جنہوں نے درآمد کنندہ کے لیے لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی)حاصل کرنا مشکل بنا دیا ہے۔لیٹر آف کریڈٹ ایک بینک سے ایک دستاویز ہوتی ہے جو اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ خریدار کی جانب سے بیچنے والے کو ادائیگی وقت پر اور صحیح رقم کے لیے موصول ہو گی۔اس سے موبائل فون مینوفیکچرنگ میں استعمال ہونے والے اہم آلات اور پرزوں کی درآمد رک گئی ہے۔پاکستان موبائل فون مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی ایم پی ایم اے)نے ایک حالیہ خط میں وزارت آئی ٹی کو آگاہ کیا کہ مقامی موبائل کی فراہمی تقریبا بند ہو چکی ہے اور مارکیٹوں میں بھی موبائل فون کی قلت کا سامنا ہونا شروع ہو گیا ہے۔ایسوسی ایشن کے چیئرمین حاجی عبدالرحمن کی جانب سے لکھے گئے خط میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ یہ صورتحال صارفین کے لیے بھی اتنی ہی پریشان کن ہے، جنہیں مقامی طور پر تیار کیے جانے والے موبائل سیٹ کے لیے کافی زیادہ قیمتیں ادا کرنی پڑرہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کم قیمت والے درآمدی فونز اور مقامی طور پر اسمبل شدہ یونٹس کی قیمتیں قریب آ رہی ہیں، جس سے ان کے بقول مقامی سیٹس کی فروخت کو نقصان پہنچے گا۔خط میں انہوں نے آئی ٹی کی وزارت کو بتایا کہ ملک کی موبائل انڈسٹری، جس میں تین غیر ملکی کھلاڑیوں سمیت 30 مقامی مینوفیکچررز شامل ہیں، بند ہونے کے دہانے پر ہے کیونکہ بہت سے سرمایہ کار اپنی توجہ دیگر شعبوں کی جانب مبذول کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کمپنیوں کے پاس خام مال تقریبا ختم ہو چکا ہے، جو زیادہ تر چین، جنوبی کوریا اور ویت نام سے آتا ہے۔موبائل مینوفیکچررز نے کہا کہ صنعت کو پوری صلاحیت سے کام کرنے کے لیے ہر ماہ 17 کروڑ ڈالر کے درآمدی پرزے اور آلات درکار ہوتے ہیں لیکن حکومت ڈالر کی کمی کے باعث کریڈٹ لیٹر کھولنے کی اجازت نہیں دے رہی اور دسمبر کے آخری ہفتے سے کوئی ایل سی نہیں کھولی گئی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں