فیصل آباد(سٹاف رپورٹر)آئی ایم ایف سے نجات اور معاشی خود مختاری کیلئے پاکستان کو اپنے معدنی وسائل سے فائدہ اٹھانا ہوگا تاکہ ملک کو خوشحال بنانے کے ساتھ عوام کو مہنگائی کے عذاب سے بھی نجات دلائی جا سکے۔ یہ بات صنعت و پیداوار کے وزیر مملکت تسنیم احمد قریشی نے آج فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری میں تاجروں اور صنعتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ انہوں نے تھر کول اور شمالی وزیر ستان سمیت کئی علاقوں کا ذکر کیا جہاں قیمتی دھاتیں موجود ہیں جن کو بروئے کار لا کے پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہماری پالیسیوں میں عدم تسلسل اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے یہ مقاصد حاصل نہ کئے جا سکے اور ہمیں بار بار قرض کیلئے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے ساڑھے تین سال کے دوران کوئی پالیسی نہ دی جبکہ بد انتظامی کی وجہ سے عوام کے مسائل میں بھی اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے انتھک محنت سے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچالیا ہے۔ تاہم ٹھوس بنیادو ں پر معاشی ترقی کیلئے ہمیں سیاسی اور معاشی استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کے ملک کے اجتماعی مفادات کیلئے پالیسیاں تشکیل دینا ہو ں گی۔ انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ موجودہ حکومت کی پالیسیاں نگران دور میں بھی جاری رہیں گی تاکہ نیا عوامی مینڈیٹ لیکر آنے والی حکومت اس میں تبدیلی کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ووٹ بینک بڑھانے کیلئے مختلف قسم کی پالیسیاں تشکیل دی جاتی رہیں تاہم اب قومی معاشی استحکام کیلئے سب متفق ہیں اور اس مقصد کیلئے معدنی وسائل سے فائدہ اٹھانے پر کام بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کی پیپلز پارٹی نے اپنے گزشتہ دور میں قومی معیشت کا حجم 100ار ب ڈالر جبکہ برآمدات کو 300 ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا تھا مگر اس منصوبے پر عمل درآمد کی راہ میں روکاوٹیں ڈالی گئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوام کیلئے مشکل دور ختم ہونے والا ہے جبکہ بلاول بھٹو کے وزیر اعظم بننے کے ساتھ ہی عوام کو ہر ممکن ریلیف دیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ عالمی قرضوں سے اشرافیہ مزے لوٹ رہی ہے جبکہ ٹیکسوں کا تمام تر بوجھ عوام پر ڈال دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے ایک سال کے دوران اپنے 2غیر ملکی دورے منسوخ کر کے زوم کے ذریعے کانفرنسوں میں شرکت کی۔ تاہم جہاں تک وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا تعلق ہے وہ اپنے خرچ پر غیر ملکی دورے کر رہے ہیں حالانکہ اُس کا مقصد مشکل حالات میں پاکستان کی ترقی کیلئے راہ ہموار کرنا ہے۔ اس سے قبل وزیر مملکت کا خیر مقدم کرتے ہوئے سینئر نائب صدر ڈاکٹر سجاد ارشد نے فیصل آباد اور فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کا تعارف پیش کیا اور کہا کہ یہ شہر ٹیکسٹائل کی برآمدات میں 60فیصد کا حصہ ڈال رہا ہے جبکہ ملک کی 40فیصد لیبر کو روزگار ٹیکسٹائل سیکٹر مہیا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ حکومت نے انتہائی محنت سے کام کر کے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا لیکن عوام اور صنعت و تجارت کے مسائل جوں کے توں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کو ٹھوس بنیادو ں پر استوار کرنے کیلئے ہمیں برآمدات ، غیر ملکی زرمبادلہ اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو برآمد ہونا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ موجودہ حکومت چند روز کی مہمان ہے اس لئے وہ ایسے مسائل پیش نہیں کرنا چاہتے جن کو اس قدر مختصر مدت میں حل کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت 50فیصد سے زائد صنعتیں بند ہیں جبکہ مزدور بے روزگار ہو رہے ہیں اس کی اصل وجہ غیر متوازن پالیسیاں ، سیاسی اور معاشی عدم استحکام ہے جس کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد چیمبر میں 118ایسوسی ایشنیں ملکر کام کر رہی ہیں اس طرح سیاسی جماعتوں کو بھی ملک کے عظیم تر مفاد کیلئے ملکر جدوجہد کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس معاشی سرگرمیوں کی بائی پراڈکٹ ہے مگر اس کو حکومتوں نے کمائی کا ذریعہ بنالیا جس سے صنعت و تجارت مسلسل بحران کا شکار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صنعتی شعبہ کا جی ڈی پی میں حصہ 18فیصد جبکہ ٹیکسوں میں اس کی شرح 57فیصد ہے اِس کے برعکس جی ڈی پی میں زراعت کا حصہ 22فیصد مگر ٹیکس میں اس کی شرح صرف ایک فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس پر ٹیکس لگانے سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں اس لئے سیاسی اور معاشی پالیسیوں کا تسلسل ناگزیر ہے۔ اس موقع پر ملک امین، محمد فاضل، شفیق حسین شاہ، آفتاب احمد بٹ، سہیل بٹ، حاجی محمد عابد، ایوب اسلم منج، رانا نعیم اور دیگر نے سوال و جواب کی نشست میں حصہ لیا۔ آخر میں سینئر نائب صدر ڈاکٹر سجاد ارشد نے نائب صدر حاجی محمد اسلم بھلی کے ہمراہ وزیر مملکت تسنیم احمد قریشی کو فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کی اعزازی شیلڈ پیش کی۔
40