65

معیشت کو نقصان پہنچانے والوں کا احتساب (اداریہ)

آرمی چیف سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ معاشی استحکام کے بغیر خود مختاری کا تصور ناممکن ہے، منفی پروپیگنڈہ اور سوشل میڈیا ٹرولز ترقی وخوشحالی سے نہیں روک سکتے اسلام آباد میں منعقدہ گرین پاکستان اینشیٹو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سپہ سالار نے کہا کہ پاکستان کی خوشحالی اور ترقی کے سفر میں کسی قسم کا عدم استحکام برداشت نہیں کیا جائے گا عوام کے تعاون سے پاکستان میں ترقی کا سفر جاری رکھیں گے انہوں نے کہا کہ آج معاشی استحکام کے بغیر مکمل خود مختاری کا تصور ممکن نہیں ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں،، آرمی چیف سید عاصم منیر کا گرین پاکستان انیشیٹو کانفرنس سے خطاب اور ملک کی خوشحالی اور ترقی کے سفر میں کسی قسم کا عدم استحکام برداشت کرنے کا عزم قابل ستائش ہے اس وقت ملک کو معاشی سب سے زیادہ ضرورت ہے سیاسی اور عسکری قیادت ملک کو معاشی طور پر مضبوط بنانے کیلئے ایک پیج پر ہیں اور پوری قوم اپنی فوج اور حکومت کے ساتھ ہے،، وزیراعظم شہباز شریف ملک کو معاشی طور پر مستحکم بنانے کیلئے مختلف سرکاری اداروں میں اصلاحات کیلئے کوشاں ہیں انہوں نے کہا ہے کہ معیشت تباہ کرنے والوں کا احتساب کریں گے انہوں نے کہا کہ 2019ء میں ٹیکس چوری روکنے کا ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم معاہدہ فراڈ کے سوا کچھ نہیں تھا بددیانتی سے معاہدے میں پنالٹی کلاز ڈالی نہیں کی گئی’ اربوں کھربوں آمدن ہو سکتی تھی جسے برباد کر دیا گیا’ ٹیکس چوری روکنے کے سسٹم کی ناکامی کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بنائی جائے گی جو 2019ء سے آج تک کے ذمہ داروں کا 72گھنٹے میں تعین کرے گی، وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا ہماری برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ ہوا 2ماہ کی اجتماعی کوششوں سے معاشی صورتحال بہتر ہو رہی ہے سعودی عرب اور دیگر ممالک کے ساتھ سرمایہ کاری پر معاملات تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں، بجلی کی چوری میں کمی لانے اور ٹرانشمین لائن سے متعلق فیصلے کئے ہیں، سگریٹ سے متعلق ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی رپورٹ آئی’ 2019ء میں ٹریک اینڈ ٹریس کا معاہدہ کیاگیا’ پہلے مرحلے میں صرف سگریٹ اور بعد میں کھاد’ چینی ودیگر سیکٹر شامل کئے گئے’ یہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم مکمل فراڈ کے سوا کچھ نہ تھا، ایف بی آر اربوں کھربوں کماتا ہے، یہ پیسے ضرور قومی خزانے میں آئیں گے، یہ پیسے ضرور قومی خزانے میں آئیں گے یہ پیسے خزانے میں نہ لائے تو ہمیں حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم جیسا معاہدہ اپنی زندگی میں نہیں دیکھا’ واجبات لینا ایف بی آر کا کام ہے، وہ ان سے کہہ رہا ہے کہ خود ہی پیسہ لگا کر واجبات ادا کر دیں، سنگین مذاق دیکھئے کہ سیمنٹ پلانٹ میں دو دو لائنوں پر سسٹم لگایا گیا دیگر کو چھوڑ دیا، مشاورت کے ساتھ طے کیا کہ 2019ء سے آج تک کے ذمہ داران کا تعین ہو گا،، وزیراعظم کے حکم پر پاکستان کسٹم سروس اور ان لینڈ ریونیو سروس کے گریڈ21 اور 22 کے 13اعلیٰ افسران کو عہدوں سے فارغ کر دیا گیا ہے ان کی خدمات ایف بی آر ایڈمن پول کے سپرد کر دی گئی ہیں،، ملکی معیشت کو تباہی کنارے پہنچانے والوں کے خلاف تحقیقات وقت کا تقاضا ہے وزیراعظم نے ایف بی آر میں بددیانتی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 72گھنٹے میں کمیٹی ایسے افسران کا تعین کرے جن افسران نے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے تحت ملک کو اربوں کھربوں کا نقصان پہنچایا وزیراعظم کے حکم پر FBR کے 13اعلیٰ افسران کو ان کے عہدوں سے ہٹایا جا چکا ہے، جو قابل تعریف ہے تاہم وزیراعظم شہباز شریف کو بجلی’ گیس چوری میں ملوث عناصر کے احتساب کا بھی حکم جاری کریں ملک میں سرکاری افسران اور عملہ کی ملی بھگت سے بڑے پیمانے پر چوری کی جاتی ہے ایسے لوگوں کے خلاف بھی تحقیقات ضروری ہیں،، کتنے افسوس کا مقام ہے کہ بیوروکریسی ملک کو صرف اپنی مرضی پر چلانا چاہتی ہے ایف بی آر افسران نے 2019ء میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے تحت قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا اس فراڈ کا علم ہونے کے بعد وزیراعظم نے معیشت کو نقصان پہنچانے پر 13اعلیٰ افسران کو عہدوں سے ہٹا کر ان کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا ہے جس کی رپورٹ 72گھنٹے میں وزیراعظم کو پیش کی جائے گی ضرورت اس امر کی ہے کہ تحقیقات کرنیوالے افسران ڈنڈی مارنے کے بجائے حقائق پر مبنی رپورٹ پیش کریں اور وزیراعظم کو بھی ذمہ داروں کے خلاف سخت ترین کارروائی کا حکم دینا چاہیے تاکہ آئندہ کسی سرکاری افسر کو قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کی جرأت نہ ہو!

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں