50

معیشت کی بحالی کا راستہ طویل اور مشکل قرار

اسلام آباد (بیوروچیف)حکومت نے بالآخر کار ایک منی بجٹ پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے تاکہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کے دیگر تحفظات کو بھی دور کیا جا سکے تاہم اس سے مہنگائی میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ابھرتی ہوئی سیاسی غیر یقینی کی صورتحال معاشی بحالی کے راستے میں چیلنج کا باعث بن رہی ہے۔دوسری جانب شرح سود اور مہنگائی کی انتہائی بلند سطح، عالمی اقتصادی سست روی، اجناس کی غیرمستقل قیمتیں اور روس اور یوکرین کے درمیان نہ ختم ہونے والی جنگ کی وجہ سے ناموافق عالمی ماحول بھی بڑا چیلنج ہے۔حکومت کو اس فیصلے کے نتیجے میں پنجاب، خیبرپختونخوا اور پھر ملک بھر میں عام انتخابات سے قبل جلد ہی سخت فیصلے لینے ہوں گے جوکہ ووٹرز کے لیے کڑوی گولیاں ثابت ہوں گے۔بجلی کی قیمتوں میں تقریبا 30 فیصد کا اضافہ، گیس کی قیمتوں میں 60 سے 70 فیصد کا اس سے بھی بڑا اضافہ، نئے ٹیکس اقدامات اور شرح سود میں اضافہ آنے والے معاشی طوفان کے نمایاں ثمرات ہوں گے۔ ماہرین اقتصادیات کے مطابق ان اقدامات کے مشترکہ اثرات سے مہنگائی کی شرح میں مزید 5 سے 10 فیصد پوائنٹس تک اضافہ ہو گا جو پہلے ہی 25 فیصد کے اردگرد منڈلا رہی ہے۔پی ٹی آئی اور موجودہ حکومت دونوں سے وابستہ رہنے والے ایک ماہر معیشت نے کہا کہ اس کے سیاسی اثرات ہوں گے اور یہ بہت تلخ ہوں گے۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ ان اقدامات کے ساتھ ساتھ ملک میں اس وقت موجود 3 الگ الگ فارن ایکسچینج مارکیٹوں کے خلاف فیصلہ کن کریک ڈائون نظام میں سنگین بگاڑ کو دور کرنے میں مدد کرے گا جو پہلے ہی غیر ملکی زرمبادلہ کی خطرناک حد تک کمی کا شکار ہے۔انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایسے نازک مرحلے پر ہوتا ہے جب معیشت جمود کا شکار ہو، اس وقت ٹرپل فاریکس مارکیٹ کی وجہ سے برآمدات اور ترسیلات زر میں کمی آرہی ہے اور سپلائی سائیڈ کے مسائل کی وجہ سے مہنگائی بڑھ رہی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں