وزیراعظم شہباز شریف نے پی ٹی آئی کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ 2014ء کے ڈی چوک میں دھرنے سے چینی صدر کا دورہ 7ماہ تاخیر کا شکار ہوا دوبارہ سازش نہیں ہونے دیں گے’ چینی وزیراعظم اور سعودی وفد آنے والا ہے، ان سے 2ارب ڈالرز کے معاہدے ہونے ہیں ایسے مواقع پر چینی باشندوں کو ہدف بنانا افسوسناک ہے وزیراعلیٰ کے پی کی سربراہی میں وفاق پر چڑھائی کی جا رہی ہے معیشت کی بہتری میں رکاوٹیں ڈالنے سے بڑی ملک دشمنی کوئی نہیں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ روز کراچی میں دہشت گردی کے حملوں میں 2چینی انجینئرز ہلاک جبکہ ایک زخمی ہوا بشام کے بعد یہ دوسرا افسوسناک واقعہ تھا، بشام کے واقعہ کے بعد چین کی جانب سے ان کے شہریوں کی حفاظت کیلئے مزید اقدامات اٹھانے کی استدعا کی گئی وزیراعظم نے کہا شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہ اجلاس ہونے جا رہا ہے اس کے لیے ہر ممکن حفاظتی اقدامات اٹھائے گئے ہیں، وزیراعظم نے کہا ایک جانب ملک میں دھرنے جاری ہیں اور دوسری جانب ابھی ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے پاکستان کامیاب دورہ کیا ان سے مثبت بات چیت ہوئی، چین کے وزیراعظم کے متوقع دورے اور طویل عرصہ بعد پاکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر چینی باشندوں کو ہدف بنانا جس کی ذمہ داری پی ایل اے نے قبول کی ہے افسوسناک ہے بانی پی ٹی آئی نے اپنی ضد نہیں چھوڑی، ایک بار پھر اسی تاریخ کو دہرایا جا رہا ہے اسلام آباد پر چڑھائی کی جا رہی ہے یہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کے ناپاک عزائم ہیں وزیراعظم نے کہا کہ یہ سب کیوں ہو رہا ہے اس کی ہر کسی کو سمجھ ہے کیونکہ خزانہ ٹیم کی شاندار کاوشوں اور ٹیم ورک سے آئی ایم ایف کا پروگرام منظور ہو چکا ہے ترسیلات زر میں اضافہ ہوا سٹاک ایکسچینج تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے ایک جتھے کو پاکستان کی ترقی اور غریب کی سنورتی حالت منظور نہیں وزیراعظم نے کہا دہشتگردی کیخلاف سکیورٹی فورسز نے بے پناہ قربانیاں دیں خارجی اور اندر کے دشمن ایک ہو گئے ہیں ان کو فنڈنگ کہاں سے ہو رہی ہے سب کو معلوم ہے، سازشی عناصر ملکی معیشت ڈی ریل کرنا چاہتے ہیں مگر اب کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی،، وزیراعظم کا وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شنگھائی سمٹ سبوتاژ کرنے والوں کو سخت وارننگ دینا اس بات کا غماز ہے کہ وہ ملکی معیشت کی راہ میں رکاوٹ بننے والوں کو ہرگز دھرنے کی اجازت نہیں دیں گے، پی ٹی آئی نے 2014ء میں میاں نواز شریف کی حکومت میں طویل دھرنا دیا تھا اس وقت چین کے صدر کا دورہ شیڈول تھا مگر ڈی چوک میں تحریک انصاف کے دھرنے کے باعث یہ دورہ منسوخ ہو گیا اور 7ماہ تک تاخیر کا شکار رہا پی ٹی آئی کی جانب سے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پر ایک بار پھر اسلام آباد میں چڑھائی کا پروگرام بنایا گیا ہے مگر حکومت اس اہم اجلاس کے موقع پر کسی بھی صورت میں کوئی ناخوشگوار واقعہ نہیں ہونے دے گی وفاقی حکومت نے اس حوالے سے سکیورٹی فورسز کو ذمہ داریاں سونپ دی ہیں جو امن وامان قائم رکھنے کیلئے ڈیوٹی دیں گے کراچی ائیرپورٹ کے قریب چینی انجینئرز پر حملہ کے بعد راولپنڈی میں بھی چینی انجینئرز اور باشندوں کی سکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے،، وزیراعظم شہباز شریف معیشت کی بہتری کیلئے دن رات اپنی معاشی ٹیم کے ہمراہ کوشاں ہیں اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں چین اور سعودی عرب کے ساتھ اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کے معاہدے متوقع ہیں جو ملکی معیشت کے استحکام کیلئے مددگار ہوں گے پی ٹی آئی قیادت کو اس موقع پر ہوش سے کام لینے کی ضرورت ہے ان کو اپنا احتجاج ملتوی کر دینا چاہیے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے بعد اپنی احتجاجی سرگرمیاں شروع کر لیں یہ ملک ہم سب کا ہے اس کی ترقی ہماری ترقی ہے اس کی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے والے کون سا ایجنڈہ لیکر آئے ہیں؟ ضرورت اس امر کی ہے کہ پی ٹی آئی قیادت جوش میں نہ آئے اور حکومت کے معاشی استحکام کے پروگرام میں احتجاجی سیاست کے ذریعے رکاوٹیں ڈالنے سے پرہیز کرے۔
