13

مقامی حکومتوں کو فروغ دینا وقت کی ضرورت (اداریہ)

دنیا بھر میں مقامی حکومتو ںکو نچلی سطح پر عوامی مسائل حل کرنے کیلئے بے حد اہم سمجھا جاتا ہے مگر پاکستان میں مقامی حکومتوں کے وسائل صوبائی حکومتوں نے اپنے دائرہ اختیار میں سمیٹ لئے ہیں جب18ویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو مزید اختیارات ملے تو توقع کی گئی تھی کہ مقامی حکومتوں کو بھی اس عمل سے فائدہ پہنچے گا۔ لیکن ایسا نہ ہو سکا صوبائی حکومتیں وسائل کو نیچے منتقل کرنے کی بجائے زیادہ تر اپنے ہاتھ میں رکھتی ہیں۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ شہری سہولیات تعلیم، صحت ، صفائی، پینے کے پانی اور مقامی ترقی کے منصوبے متاثر ہوئے عوام براہ راست جن اداروں سے سہولت چاہتے ہیں یعنی یونین کونسل یا میونسپل ادارے وہ مالی طور پر مفلوج ہیں۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں یہ اصل طے ہے کہ وسائل وہاں خرچ ہوں گے جہاں عوام رہتے ہیںبھارت میں پنچائتی راج کا نظام اس کی مثال ہے۔ جبکہ یورپی ممالک میں بلدیاتی ادارے ٹیکس اکٹھا بھی کرتے ہیں اور مقامی ترقی پر خود خرچ بھی کرتے ہیں پاکستان میں صورتحال اس کے برعکس ہے۔ یہاں صوبائی حکومتیں مقامی اداروں کو با اختیار بنانے سے کتراتی ہیں۔ کیونکہ سیاسی قیادت اپنے اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کو اپنی طاقت سمجھتی ہے۔این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کو وفاق کے ساتھ بیٹھ کر وسائل بانٹنے کا اختیار تو ہے لیکن کیا صوبے خود اپنے فیصلوں اور مقامی حکومتوں کے ساتھ وہی شفاف رویہ اپناتے ہیں؟ جواب افسوسناک ہے چاروں صوبوں میں ایک بھی ایسا مکمل اور مستحکم نظام مقامی حکومتوں کا موجود نہیں جو مسلسل اور موثر طریقے سے چل رہا ہو۔ حکومت آنے کے بعد اپنے سیاسی مفاد کے مطابق بلدیاتی نظام کو کمزور یا تحلیل کر دیتی ہے اس کا نقصان سب سے زیادہ عوام کو ہوتا ہے اگر کل کسی گلی میں سیوریج کا نالہ بند ہو، کسی پرائمری سکول کی عمارت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو یا کسی بنیادی مرکز صحت یا ہسپتال میں دوا نہ ملے تو عوام کے پاس صوبائی رکن یا وزیر اعلی کے دفتر جانے کا سوا کوئی اور چارہ نہیں رہتا جبکہ دنیا بھر میں یہ مسئلہ وارڈ کونسلر یا مقامی نمائندہ حل کر دیتا ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مقامی حکومتوں کو مضبوط بنانے کیلئے موثر اور مستقل نظام اپنایا جائے اس کے لیے آئینی طور پر صوبوں کو پابند بنانا ناگزیر ہے۔ کہ وہ این ایف سی ایوارڈ سے ملنے والی آمدنی کا ایک مخصوص حصہ مقامی حکومتوں کو منتقل کریں اور یہ حصہ کسی بھی حکومت یا وزیر اعلی کی صوابدید پر نہ ہو ۔ساتھ ہی مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ کے ساتھ ساتھ مالی اور انتظامی خود مختاری بھی دی جائے پاکستان کو ایک حقیقی فلائی ریاست بنانے کیلئے ضروری ہے کہ اختیارات اور وسائل نیچے، عوام تک منتقل ہوں کیونکہ اصل ترقی وہی ہے جو گلی محلے میں نظر آئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں