75

ملکی معاشی استحکام کیلئے کوششیں کامیاب (اداریہ)

وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت کی معاشی استحکام کیلئے کوششیں کامیاب’ سعودی عرب کی طرف سے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا عندیہ’ آئی ایم ایف کے قرض پروگرام نے پاکستان کو معاشی مشکلات سے نکالنے کی راہ ہموار کر دی ہے جبکہ ایران کے صدر کے پاکستان کے دورہ اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کیلئے 8مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہونے کے بعد ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کے امکانات ہیں جو حکومت کی بڑی کامیابی ہے، پاکستان اور ایران نے سکیورٹی’ تجارت’ سائنس وٹیکنالوجی’ ویٹرنری’ ہیلتھ ثقافت اور عدالتی امور سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کیلئے معاہدوں پر دستخط کر دیئے ہیں، ایرانی صدر ریئسانی کے دورہ پاکستان کو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کیلئے اہم قرار دیا جا رہا ہے دونوں ممالک نے دوطرفہ تجارت کو 10ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ ایران اور پاکستان ایک دوسرے کے مزید قریب آئیں اور ترقی اور خوشحالی کے خواب کو ہر ممکن یقینی بنایا جائے، 1947ء میں ایران پاکستان کو تسلیم کرنے والے ممالک میں سرفہرست تھا دونوں برادر ممالک کے درمیان مذہب ثقافت اور تہذیب کے گہرے رشتے قائم ہیں جنہیں کوئی الگ نہیں کر سکتا،، ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم ریئسی کا پاکستان کے نئے سیٹ اپ کی تشکیل کے بعد دورہ اور تجارتی حجم بڑھانے کا فیصلہ خوش آئند ہے، دشمنان اسلام وپاکستان برادر مسلم ممالک سعودی عرب اور ایران کے ساتھ پاکستان کے تعلقات میں بگاڑ اور غلط فہمیاں پیدا کرنے کی سازشوں میں مصروف رہے ہیں جس میں بنیادی کردار ہمارے ازلی دشمن بھارت کا ہے اس نے گوادر پورٹ اور اس سے منسلک چین پاکستان اقتصادی راہداری کے معاملہ میں بھی ایران کو پاکستان سے بدگمان کرنے کی کوششیں کیں پھر چاہ بہارپورٹ سے بلوچستان تک بھارتی خفیہ ایجنسی ”را” کا نیٹ ورک پھیلا کر اسکے ذریعے پاکستان اور ایران میں اپنے دہشت گرد بھجوانے کا سلسلہ شروع کیا تاکہ دونوں ممالک میں کشیدگی پیدا ہوتا ہم دونوں ممالک کی قیادت نے فہم وبصیرت سے ان بھارتی سازشوں کو ناکام بنا دیا ایران کے صدر کے دورہ سے دشمنوں کی طرف سے پاکستان اور ایران کے درمیان دوریاں پیدا کرنے کی کوشش نہ صرف ناکام ہوں گی بلکہ ان کا یہ دورہ دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مضبوط بنائے گا،، شہباز شریف نے جن حالات میں اقتدار سنبھالا ہے وہ کافی کٹھن ہے کیونکہ ملک معاشی طور پر کمزور ہو چکا ہے جس کو سنبھالا دینے کیلئے بہت کم وقت میں بڑے فیصلے کرنے ناگزیر ہیں وزیراعظم کی قیادت میں معاشی ٹیم پوری طرح متحرک ہے وزیرخزانہ اورنگزیب عالمی فنڈ پروگرام سے مذاکرات کی کامیابی پر مطمئن ہیں آئی ایم ایف نے نئے بیل آئوٹ پیکج کے حصول میں اظہار دلچسپی کی تصدیق اور پاکستان سے تعاون پر رضامندی ظاہر کر دی ہے جس سے پاکستان کو 6ارب ڈالرز کا قرض ملنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے، آئندہ ماہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا پاکستان کا دورہ کرنے والے ہیں اور وہ پاکستان میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کے معاہدوں پر دستخط کریں گے، آئی ایم ایف کی جانب سے 6ارب ڈالر کی قسط’ سعودی عرب کی جانب سے آٹھ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری’ ایران کی جانب سے تجارتی حجم 10ارب ڈالر تک لیجانے کا عزم قابل تعریف ہے بلاشبہ موجودہ حکومت کی یہ بڑی کامیابی ہو گی بدقسمتی سے گزشتہ ایک دہائی سے ملک میں سیاسی عدم استحکام کے باعث ملک کی معاشی صورتحال قابل رحم ہو چکی ہے جس کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے فوری اور مؤثر اقدامات اور کامیاب سفارت کاری ضروری ہے جس کی بدولت پاکستان معاشی مشکلات سے باہر نکل سکتا ہے، میاں شہباز شریف کے ساتھ ساتھ سابق وزیراعظم نواز شریف بھی ملکی معیشت کے استحکام کیلئے کوشاں ہیں گزشتہ روز وہ وزیرخارجہ اسحاق ڈار کے ہمراہ چین کے دورہ پر گئے ہیں جہاں وہ چین کی کمپنیز کے مالکان سے ملاقاتیں کریں گے بے شک نواز شریف کسی سرکاری حیثیت سے چین کا دورہ نہیں کر رہے تاہم وہ بنیادی طور پر ایک کامیاب صنعتکار اور عالمی طور پر تسلیم شدہ سیاستدان ہیں اور پاکستان کے مستقبل بارے فکرمند ہیں چینی کمپنیز کے مالکان سے ان کی ملاقاتوں کا بڑا مقصد پاکستان میں چینی سرمایہ کاری کا فروغ ہی ہے حکومت نے مختصر سے عرصہ میں معیشت کی بحالی کیلئے جو اقدامات کئے ہیں ان سے امید پیدا ہو چکی ہے کہ حکومت پانچ سال کے عرصہ میں معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں کامیاب ہو جائے گی وزیراعظم شہباز شریف سی پیک منصوبوں کی مقررہ مدت میں تکمیل کیلئے بھی پُرامید ہیں انشاء اﷲ 2030ء میں پاکستان عالمی توجہ حاصل کرے گا اور عالمی تجارتی مرکز بن کر دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشت بنے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں