68

ملک کے بہترین مفاد کیلئے فیصلے کرنا ہوں گے (اداریہ)

وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے دورہ کراچی کے موقع پر کاروباری شخصیات سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قوموں کی زندگی میں اتار چڑھائو آتا رہتا ہے، ذاتی پسند وناپسند سے بالاتر ہو کر ملک کے بہترین مفاد میں سوچنا ہو گا ہمیں ملکی مسائل کا ادراک کرنا ہو گا اور ان کے حل کیلئے مل کر آگے بڑھنا ہو گا ملک کا کھویا ہوا مقام حاصل کرنے کیلئے اپنی ذات کی نفی کرنا ہو گی انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ تہیہ کرنا ہے کہ آئندہ پانچ سال کے دوران اپنی برآمدات کو دوگنا کریں گے اسی طرح زرعی شعبہ میں انقلاب لیکر آئیں گے، کاروباری برادری کی مشاورت کے ساتھ پالیسیاں بنائیں گے’ مشکلات ضرور ہیں لیکن مسائل پر قابو پانا ناممکن نہیں وزیراعظم نے کہا کہ اسمگلنگ کا مسئلہ صرف چینی’ گندم’ کھاد اور سٹیل تک محدود نہیں’ اسلحہ کی بھی سمگلنگ ہو رہی ہے اور ابھی بہت سی چیزیں ہیں جو اسمگل ہو رہی ہیں’ یہ ایک انتہائی اہم مسئلہ ہے جس کے حل کی طرف ہم بھرپور توجہ دے رہے ہیں اس میں وقت لگے گا اس وقت ملک کی معیشت کو سنبھالا دینے کی اشد ضرورت ہے’ وزیراعظم نے کہا پی آئی اے کی نجکاری اور ائرپورٹس کی آئوٹ سورسنگ کے معاملات میں جوائنٹ وینچر بنائے جا سکتے ہیں ڈسکوز کی نجکاری سے متعلق فیصلہ بھی مشاورت سے کیا جائے گا، کاروباری برادری حکومت کا ساتھ دے حکومت انہیں مایوس نہیں کرے گی،، وزیراعظم شہباز شریف کی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ ملک کے بہترین مفاد میں ہم سب کو سوچنا ہو گا، یہ سچ ہے کہ حکومت ہی سب کچھ نہیں کر سکتی کاروباری اداروں’ شخصیات اور اعلیٰ سرکاری افسران کو بھی حکومت کے ساتھ کھڑے ہوں گے تو ہی ملک آگے بڑھے گا، برآمدکنندگان اور صنعتکار اپنا کردار ادا کرتے ہوئے برآمدات میں اضافہ کریں تو ملکی معیشت میں بہتری آ سکتی ہے کیونکہ اس وقت ملک کو سب سے بڑا مسئلہ معاشی استحکام کا ہے، اس کیلئے وفاق اور صوبوں کو قریبی تعلق بنانا پڑے گا وفاقی اور صوبائی وزراء کو ایک دوسرے کے ساتھ تعلق استوار کرنے چاہئیں، تاجر برادری پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، نجکاری کا عمل شفاف طریقہ سے ہو گا تو اس کے ملکی معیشت پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے، وزیراعظم نے واضح طور پر کہا ہے کہ نجکاری کے حوالے سے بیوروکریسی رکاوٹ نہیں ہو گی جو خوش آئند ہے،، وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں برادر اسلامی ممالک سے سرمایہ کاری کے معاہدے ملک کو معاشی مشکلات سے نکالنے میں فائدہ مند ہوں گے ایرانی صدر کے دورہ پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے معاہدے ہوئے جبکہ دونوں ممالک کے تجارتی حجم میں 10ارب ڈالر تک اضافہ پر اتفاق کیا ہے وزیراعظم شہباز شریف نے 6تا8 اپریل سعودی عرب کا دورہ کیا تھا اس دورے کے نتیجہ میں صرف ایک ہفتے بعد وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود کی قیادت میں سعودی وفد پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد پہنچا اور پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری کے حوالے سے بات چیت کی آئندہ ماہ مئی میں معاہدوں پر دستخط کا امکان ہے، سعودی عرب پاکستان میں 25ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتا ہے پاکستانی عوام سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کی منتظر ہے اسلامی ممالک، پاکستان کی ترقی کیلئے اپنا برادرانہ تعلق ایک عرصہ سے نبھا رہے ہیں سعودی عرب’ قطر’ یو اے ای’ کویت’ ترکیہ’ ایران کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ چین کی جانب سے سی پیک منصوبوں میں بھاری سرمایہ کاری کی گئی ہے چین ہمارا آہنی برادر ہے جس نے ہر آڑے وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے اقتصادی راہداری منصوبہ چین کا پاکستان میں اہم ترین منصوبہ ہے جس کی تکمیل کے بعد پاکستان کی معیشت دن دگنی رات چوگنی ترقی کرے گی اس منصوبہ کی بنیاد نواز شریف کی حکومت کے دور میں رکھی گئی اس منصوبے کو 2030ء میں مکمل ہوتا ہے جس کے بعد گوادر کی بندرگاہ کے ذریعے عالمی تجارت کی راہیں کھلیں گی وزیراعظم شہباز شریف کو گزشتہ حکومت میں صرف 16ماہ کا عرصہ تھا اب جبکہ حکومت کو پانچ سال کا مینڈیٹ حاصل ہے لہٰذا امید کی جا رہی ہے کہ وزیراعظم ملک کی معیشت کو مستحکم بنانے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے کراچی کے دورہ کے موقع پر وزیراعظم کا چاروں صوبوں سے ملکر چلنے اور کاروباری شخصیات سے تعاون کرنے کا اعلان کر کے یہ عندیہ دیا ہے کہ سب مل جل کر ملک کو مشکلات سے نکالیں گے اس سلسلے میں کاروباری شخصیات اور چاروں صوبوں کو وفاق کے ساتھ مکمل تعاون کرنا چاہیے تاکہ ملک کے بہترین مفاد میں فیصلے کئے جا سکیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں