اسلام آباد(بیوروچیف)تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کاقومی اسمبلی میں جانا ایک بڑا یوٹرن ہو سکتا ہے ۔وزیر اعظم شہباز شریف کیخلاف صدر کے ذریعے عدم اعتماد لانے کیلئے عمران خان کا قومی اسمبلی جانا ضروری ہے۔ اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض اور22منحرف اراکین کا مستقبل خطرے میں پڑسکتاہے ۔صوبائی اسمبلی کی تحلیل کے ساتھ ہی عمران خان کے حوصلے بلند ہوئے ہیں ،آج خیبرپختونخوا کی اسمبلی بھی تحلیل ہونے کے امکانات ہیں ۔عمران خان قبل ازوقت انتخابات کے مطالبے کی جانب تیزی سے بڑھ رہے ہیں ۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ دو اسمبلیوں کی تحلیل کیبعد عمران خان نے قومی اسمبلی جانے کااشارہ دیا ہے ۔ سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ یہ اشارہ بااثر لوگوں کی جانب سے گرین سگنل ملنے کیبعد سے ہوسکتا ہے ۔ عمران خان کے قریبی حلقوں کا کہنا ہے کہ عمران خان کا مبینہ رجیم چینج آپریشن اور تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد سے ہی پارلیمنٹ سے اعتبار اٹھ گیا تھا اور پارلیمنٹ جانے کو تیار نہ تھے وہ اپنے خلاف سازش کا حل سڑکوں پہ ڈھونڈتے رہے ہیں،ان کی سیاسی حکمت عملی کے پے در پے ناکامی کی بنا پر عمران خان یہ حقیقت تسلیم کرنے پر مجبور ہوگئے کہ فیصلہ ساز قوتیں ایک حقیقت ہیں۔ جس کا اعتراف انہوںنے اپنی تقاریر میں کیا اور ان کے ساتھ صلح کے اشارے دیتے ہوئے کہاکہ وہ اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کو معاف کرنے کیلئے تیار ہیں ۔ ان اعترافات کے بعد پنجاب اسمبلی کی تحلیل ممکن ہوگئی اور آج پختونخوا اسمبلی بھی تحلیل ہوسکتی ہے ، عمران خان نے قومی اسمبلی جانے کا اشارہ دے دیا ہے ۔ لیکن یہ اشارہ کوئی آج پہلی بار نہیں دیا گیا ہے ۔ سب سے پہلی بار قومی اسمبلی جانے کااشارہ انہوںنے 14دسمبر 2022کو دیا۔لیکن اسو قت ابھی معاملات طے نہیں پائے تھے اس لیے فورا پارلیمنٹ میں جانا ان کیلئے ممکن نہ تھا ۔ یہ معاملات کچھ لو اور کچھ دو کے اصول کی بنا پر طے پارہے ہیں ۔ عمران خان کے 123ممبران نے استعفے سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کے پاس جمع کرا رکھے ہیں ۔ 11استعفے منظور ہوئے تھے ۔ذرائع نے بتایا ہے کہ عمران خان کے قومی اسمبلی میں جانے کے بعد اپنا اپوزیشن لیڈر لانے کیلئیسپیکر قومی اسمبلی کو درخواست دیں گے جس کے بعدتحریک انصاف اپوزیشن لیڈر اپنا لائے گی اور موجودہ اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کا اسٹیٹس بھی خطرے میں پڑسکتا ہے ۔عمران خان نیپی ڈی ایم کی حکومت گرانے اور صدر کیذریعے اعتماد کا ووٹ لانے کی حکمت عملی طے کر لی ہے ، عمران خان کے قومی اسمبلی میں جانے سے22منحرف اراکین اگرحکومت کے حق میں ووٹ دیتے ہیں تو ان کے ووٹ کائونٹ نہیں ہونگے بلکہ ان کو نااہلی کاسامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے ۔ فیصلہ کن ووٹ ایم کیو ایم کا ہوسکتاہے ۔ اگر عمران خان ایم کیو ایم کو راضی کرنے میں کامیاب ہو جاتے تو صدر کے ذریعے حکومت کیخلاف کام ہوسکتا ہے بصور ت دیگر نہیں۔
38