حکومت کی جانب سے مہنگائی 70ماہ کی نسبت آج کم تر سطح پر آنے کی نوید سنائی گئی ہے مگر عوام مطمئن نظر نہیں آ رہی بازاروں’ مارکیٹوں میں گرانفروشی عروج پر ہے پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کی کارکردگی مہنگائی پر قابو پانے کے حوالے سے نہ ہونے کے برابر ہے پھر بھی حکومت ڈھنڈورا پیٹ رہی ہے کہ ملک میں مہنگائی میں کمی واقع ہوئی ہے، وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ مہنگائی گزشتہ ساڑھے چھ سال کی کم ترین سطح پر ہے’ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ حکومت کے اعداد وشمار میں تو مہنگائی کم ہو رہی ہے لیکن منڈیوں میں اس کا اثر کہیں دکھائی نہیں دے رہا مہنگائی میں اتنی زیادہ کمی صرف حکومتی کاغذوں میں نظر آ رہی ہے اور زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں حکومت کو اگر لگتا ہے کہ یوں مہنگائی میں کاغذی کمی لا کر عوام کو مطمئن کیا جا سکتا ہے تو اہل اقتدار کی خام خیالی ہے عوام کو حقیقی ریلیف چاہیے تسلیاں نہیں! اشیائے ضروریہ کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے عوام کے ہوش اڑا کے رکھ دیئے ہیں منڈیوں میں بھی اشیاء ضروریہ کے نرخوں میں کمی نہیں دیکھی جا رہی اگر ایک آدھ شے کے نرخوں میں معمولی کمی ہوئی ہے تو اس سے عام آدمی کا کیا بھلا ہو سکتا ہے! وزیراعظم غیر ملکی سرمایہ کاری لانے کیلئے متحرک ہیں اور کسی حد تک ان کو کامیابی بھی حاصل ہوئی ہے مگر اصل بات کو عوام کو مطمئن کرنا ہے ہر قسم کے اختیارات رکھنے والی حکومت مہنگائی جیسے مسئلہ کو حل کرنے میں ناکام نظر آ رہی ہے جو لمحہ فکریہ سے کم نہیں عجیب سی صورتحال ہے سٹاک مارکیٹ بام عروج پر ہے لیکن کاروبار نہیں چل رہے ہیں بظاہر سرمایہ کاری آ رہی ہے لیکن ہر روز سینکڑوں لوگ اپنا ملک چھوڑ کر بیرون ملک روزگار کے حصول کے لیے جا رہے ہیں حکومت سب اچھا کی رٹ لگا رہی ہے مگر مہنگائی میں کمی کے دعوئوں کو عوام تسلیم نہیں کر رہی گزشتہ کم وبیش 7برسوں کے دوران مہنگائی نے غریب اور متوسط طبقے کو جس اذیت میں مبتلا کیا ہے اسکی مثال نہیں ملتی اشیائے خوردونوش کے نرخوں میں ہوشربا اضافہ نے غریبوں سے سکون چھین لیا سبزی’ دالیں’ مصالحہ جات’ چاول’ چینی’ آٹا’ گوشت’ انڈے’ پھل جس شے کا ریٹ پوچھو تو وہ عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہو گیا ہے ملک بھر کی طرح صوبہ پنجاب میں بھی مہنگائی کے ستائے عوام کی زندگیاں مشکلات میں گھری ہوئی ہیں حکومت لاکھ کوششوں کے باوجود بھی مہنگائی کے جن کو بوتل میں بند نہیں کر سکی پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کا بھی دکان داروں ریڑھی بانوں خوانچہ فروشوں اور سبزی فروٹ منڈیوں’ غلہ منڈیوں کے آڑھتیوں کو کوئی ڈر نہیں رہا عوام اسی طرح مہنگائی کے ہاتھوں پس رہی ہے اگر کسی دکان دار سے مہنگائی بارے سوال وجواب کیا جائے تو وہ ٹکا سا جواب دیکر خریداروں کو چپ کرا دیتا ہے کہ ہم مہنگا سامان خرید کر سستا تو نہیں بیچ سکتے! حکومت کی جانب سے اشیاء کی سمگلنگ کے خلاف کریک ڈائون کرنے کے احکامات کے باوجود یہ دھندا جاری وساری ہے اس سے حکومتی ریونیو میں کمی واقع ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے ملک سے اشیائے ضروریہ ہمسایہ ممالک سمگل کی جا رہی ہیں اور اشیاء کی قلت کے باعث روزانہ کی بنیادوں پر اشیاء کے نرخ مقرر کئے جا رہے ہیں جو حکومت کیلئے لمحہ فکریہ سے کم نہیں ہماری وزیراعظم سے اپیل ہے کہ خدارا مہنگائی میں کمی کے دعوئوں کے بجائے حقیقی معنوں میں مہنگائی کم کرنے کے اقدامات کریں تاکہ عوام کی زندگی آسان ہو سکے۔
8