اسلام آباد (بیوروچیف)نگراں وزیر تجارت و صنعت ڈاکٹر گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ ملکی برآمدات کو بڑھانے کا واحد حل توانائی نرخوں میں کمی ہے۔صنعتوں کو بچانے کے لیے انرجی کے نرخ 9 سینٹ کرنا ہوں گے ۔صنعتیں گھریلو اور دیگر صارفین کو بجلی پر سبسڈی دے رہی ہیں ۔ دیگر صارفین کا بوجھ کراس سبسڈی کے ذریعے صنعتوں پر ڈالا گیا ہے ۔صنعتیں برآمدات کے ذریعے لاکھوں روزگار فراہم کر رہی ہیں۔ان کا کہنا تھاکہ فیصلہ کرنا ہوگا صنعتیں چلانا ہیں یا دیگر صارفین کو سبسڈی فراہم کرنا ہے؟ گھریلو صارفین کو 500 روپے ماہانہ سبسڈی دے دیں یا 35 ہزار روپے کی نوکری ؟ کیا ہمیں ایکسپورٹ بڑھا کر قرضے ادا کرنے ہیں ؟ کیا ہمیں درآمدات کے لیے بیرونی قرضہ لینا ہے ؟اگلی حکومت کو یہ بنیادی فیصلے کرنا ہوں گے ۔پاکستان میں توانائی کے نرخ علاقائی ممالک سے کہیں زیادہ ہیں۔ مہنگی انرجی کے ذریعے صنعتیں بند ہوں گی۔ صنعتوں کی بندش سے برآمدات میں اضافہ نا ممکن ہے ملکی مینوفیکچرنگ کو مقابلے کے قابل بنانا ہوگا ۔چین ، افریقہ ، جی سی سی ، برطانیہ اور امریکہ کی منڈیوں میں پاکستان کی مصنوعات کو قابل فروخت بنانا پڑے گا۔100 ارب ڈالرز کی برآمدات کے لیے بنیادی فیصلے کرنا ضروری ہے ۔
41