78

نجکاری کا عمل شفاف ہونا چاہیے (اداریہ)

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سٹریٹجک سرکاری ملکیتی اداروں کے سوا دیگر تمام سرکاری ملکیتی اداروں کی نجکاری کی جائے گی سرکاری ادارے چاہے نفع بخش ہیں یا خسارہ زدہ ان کو پرائیویٹائز کیا جائے گا اس حوالے سے انہوں نے تمام وفاقی وزارتوں کو اس حوالے سے ضروری کارروائی اور نجکاری کمیشن سے تعاون کی ہدایت کی نجکاری کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں وزارت نجکاری اور نجکاری کمیشن کی طرف سے نجکاری پروگرام 2024ء سے 2029ء تک کا روڈ میپ پیش کیا گیا،، حکومتی ملکیتی ادارے جو خسارے کا شکار ہیں کی نجکاری کا اعلان اس لحاظ سے درست ہے کہ اس اقدام سے حکومت پر سے مالی بوجھ کم ہو گا، وزیراعظم شہباز شریف کہتے ہیں کہ حکومتی ملکیتی اداروں کی نجکاری سے ٹیکس دہندگان کے پیسے کی بچت ہو گی اور سروسز کی فراہمی کا معیار بہتر بنانے میں مدد ملے گی، یہ بات سب جانتے ہیں کہ ملک میں درجنوں ایسے سرکاری ادارے ہیں جو سفید ہاتھی بنے ہوئے ہیں اور ہر سال ان کیلئے بھاری رقوم مختص کرنا پڑتی ہیں ان اداروں کی پرائیویٹائزیشن ناگزیر ہو چکی ہے ان اداروں میں پاکستان انٹرنیشنل ائرلائنز’ بجلی سپلائی کرنے والی کمپنیاں اور متعدد ادارے شامل ہیں گزشتہ دو دہائیوں سے خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری کی بازگشت سنائی دے رہی ہے تاہم ابھی تک ایک بھی قابل ذکر ادارے کو پرائیویٹائزیشن نہ کیا جا سکا گزشتہ دنوں پی آئی اے فرسٹ ویمن بنک زرعی ترقیاتی بنک سمیت 84 حکومتی ملکیتی اداروں کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا اور 40کی درجہ بندی کی گئی تھی حکومت خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری کیلئے سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے،، پی آئی اے کی نجکاری کیلئے بہت سی کمپنیاں دلچسپی لے رہی ہیں خوش آئند بات یہ ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کا سارا عمل براہ راست نشر کیا جائے گا تاکہ کسی قسم کی انگلی نہ اٹھائی جا سکے نجکاری عمل میں سب سے اہم شفافیت اور پاکستان کے مفادات کا تحفظ ہے، نجکاری ہماری ضرورت ہے لیکن اس سارے عمل میں یہ یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ہر حال میں ملک کے بہتر مستقبل کو ترجیح دی جائے ماضی میں ہم نے مختلف معاہدے کئے ہیں جن کا ملک کو فائدہ نہیں ہوا اور ایسے کئی معاہدوں کو ہم آج بھی بھگت رہے ہیں نجکاری کو ملکی مفاد میں دیکھنا ہے اس کی آڑ میں پسندیدہ افراد یا کمپنیوں کو نوازنے سے بچنا ہے یہ نہ ہو کہ ایک تباہی سے بچنے کیلئے ایک اور تباہی کو گلے لگا لیں، جو ادارے اپنا بوجھ برداشت نہیں کر سکتے ان کی نجکاری میں ایک لمحہ کبھی تاخیر نہیں ہونی چاہیے خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری سے قبل ان کے ملازمین کے احتجاج اور مظاہروں سے بچنے کیلئے بھی حکومت کو پیش بندی کر لینی چاہیے بادی النظر میں مجوزہ نجکاری پالیسی کا مطلب ملک میں بے روزگاری کا نیا طوفان کھڑا کرنا ہے اس سے پرائیویٹ سیکٹر مضبوط ہو گا اور ہزاروں سرکاری ملازمین بے روزگار ہو جائیں گے ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ہر معاملے میں بہت سوچ بچار سے کام لیکر نجکاری کا عمل مکمل کرے اور اس کی شفافیت کو یقینی بنائے تاکہ کسی کو بھی انگلی اٹھانے کا موقع نہ مل سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں