10

نمونیا سے بچاؤ کے لئے احتیاطی تدابیر

کراچی ( بیو رو چیف )نمونیاجسے پھیپھڑوں کی سوزش بھی کہا جاتا ہے، بیکٹیریا، وائرس یا فنگس کے ذریعے ہو سکتا ہے۔ عام علامات میں سینے میں درد، بخار، کھانسی اور سانس لینے میں دشواری شامل ہیں لیکن یہ حالت خاص طور پر بچوں اور بزرگوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ذیل میںاہم احتیاطی تدابیر درج ہیں جن پر عمل کر کے اس مرض سے بچا جا سکتا ہے۔ویکسین لگوانا ہر بیماری کے خلاف پہلا اور سب سے موثردفاع ہے۔ نمونیا کی ٹیکے سے بچوں کو اس سنگین بیماری سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔سردیوں میں فضائی آلودگی مزید بڑھ جاتی ہے جس کے ساتھ ساتھ نمونیا کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ بیرونی فضائی آلودگی کے سبب پھیپھڑوں پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔سادہ مگر موثر عمل ہاتھوں کی صفائی ہے چونکہ نمونیا کے وائرس یا بیکٹیریا آسانی سے ہاتھوں یا متاثرہ سطحوں سے پھیل سکتے ہیں اس لیے کھانا کھانے اور پکانے سے پہلے، کھانسی یا چھینکنے کے بعد اور باہر سے گھر آنے کے بعد ہاتھ اچھی طرح دھونا ضروری ہے۔بچوں کے ساتھ ساتھ 65 سال سے زیادہ عمر کے بزرگ بھی نمونیا کے حملے کے لیے خاص طور پر خطرے میں ہیں، اگر ضعیف افراد کو ذیابیطس، دل کی بیماری یا سانس کے مسائل ہوں تو نمونیا کا خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے، اس لیے بزرگوں کو سالانہ فلو شاٹ اور بالغوں کو نمونیا کی ویکسین ضرور لگوانی چاہیے۔ماہرین کی جانب سے تجویز کیا جاتا ہے متوازن غذا جس میں وٹامن سی، زنک اور وٹامن ڈی کی مناسب مقدار موجود ہو، قدرتی طور پر پھیپھڑوں کی صحت کو بہتر کرتی ہے۔علاج سے پہلے بروقت پہچان اہم ہے۔ کبھی کبھی کھانسی عام نہیں رہتی اور نمونیا میں تبدیل ہو سکتی ہے۔بچوں میں علامات: سانس بہت تیز لینا، چھاتی کا سانس لینے کے دوران اندر چلے جانا۔بزرگوں میں نشانات: شدید بخار، مسلسل کھانسی، الجھن، ہونٹوں یا چہرے کا نیلا پڑ جانا۔اگر خاندان کے کسی بھی فرد میں یہ علامات نظر آئیں تو فورا طبی مدد حاصل کرنی چاہیے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں