189

نواز شریف سیاسی افہام وتفہیم کیلئے متحرک (اداریہ)

میاں نواز شریف نے ناراض سیاسی راہنمائوں کو منانے کیلئے مصالحتی مشن شروع کر دیا ہے نئی حکومت کی مشکلات کم کرنے کیلئے نواز شریف متحرک ہو گئے، مولانا فضل الرحمان کو منانے کیلئے ان کے گھر جا پہنچے اور ان کو وفاقی حکومت میں شمولیت کی دعوت دی، ان سے صدر اور وزیراعظم کیلئے ووٹ بھی مانگ لیا، نواز شریف کے ساتھ احسن اقبال’ رانا ثناء اﷲ’ خواجہ سعد رفیق بھی موجود تھے نواز شریف کی آمد پر فضل الرحمان’ گورنر کے پی غلام علی’ عبدالغفور حیدری’ نور عالم خان نے استقبال کیا، نواز شریف نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا، لیگی راہنمائوں نے ملاقات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امید ہے مولانا فضل الرحمان حکومت کا حصہ بنیں گے، علاوہ ازیں ایم کیو ایم سے بھی مسلم لیگ (ن) کے مابین آئینی ترمیم کے حوالے سے معاہدہ طے پا گیا ہے (ن) لیگ کی طرف سے احسن اقبال’ خواجہ سعد رفیق’ رانا ثناء اﷲ جبکہ ایم کیو ایم کی طرف سے مصطفی کمال’ مقبول صدیقی’ ڈاکٹر فاروق ستار نے معاہدے پر دستخط کئے’ 3نکات پر مشتمل معاہدے میں بلدیاتی نظام اور کراچی کے مسائل سے متعلق نکات بھی شامل ہیں ایم کیو ایم قومی اسمبلی میں حکومتی بینچز پر بیٹھے گی وزیراعظم اور صدر کو ووٹ دے گی معاہدہ بارے اظہار خیال کرتے ہوئے مصطفی کمال نے کہا کہ یہ سیاسی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا معاہدہ ہے، معاہدہ کے مطابق بلدیاتی فنڈز براہ راست ضلعی حکومتوں کو ملیں گے، ہر چار سال بعد مقامی حکومتوں کے انتخابات کروانے پر قانون سازی کی جائے گی،، الیکشن 2024ء کے انعقاد کے بعد حکومت سازی کام شروع ہو چکا ہے اور قومی وصوبائی اسمبلیوں میں اپنی اپوزیشن مستحکم کرنے کیلئے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف متحرک ہو چکے ہیں تو دوسری جانب اتحادی جماعتوں کے ساتھ (ن) لیگ کے سرکردہ راہنما معاہدے کر رہے ہیں جس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اتحادی جماعتوں کے تعاون سے ملک کو تعمیر وترقی معاشی استحکام اور عوام کی خوشحالی کے منصوبوں پر عملدرآمد کرنے کیلئے پُرعزم ہے جہاں تک نواز شریف کی عملی سیاست کا تعلق ہے تو یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں کہ نواز شریف جب بھی اقتدار میں آئے انہوں نے ملک کی خوشحالی’ تعمیر وترقی اور عوامی منصوبوں پر سب سے زیادہ توجہ دی تیسری مرتبہ وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے بعد ملک میں توانائی بحران کا سامنا تھا جسے انہوں نے تیز رفتاری سے چین کے ماہرین کے ساتھ ملکر مقررہ وقت سے قبل مکمل کرا کے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا جو ان کا قوم پر بہت بڑا احسان ہے اقتصادی راہداری منصوبہ بھی نواز شریف کے دور اقتدار میں شروع ہوا بدقسمتی سے نواز شریف کو اقتدار سے الگ کر دیا گیا اور 2018ء کے انتخابات میں پی ٹی آئی کو اقتدار میں لایا گیا پی ٹی آئی نے گیم چینجر منصوبہ سی پیک میں سست روی کا مظاہرہ کیا جس کی وجہ سے چین جس نے اس منصوبہ پر بہت بڑی سرمایہ کاری کر رکھی تھی اس کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا تاہم پی ٹی آئی کی حکومت اپنی ناپختگی اور غلط سیاسی فیصلوں کی وجہ سے آہستہ آہستہ اپنی اہمیت کھونے لگی، بالآخر بانی پی ٹی آئی کو عدم اعتماد کے ذریعے اقتدار سے باہر کر دیا گیا موجودہ انتخابات میں گوکہ کسی بھی حکومت کے پاس حکومت بنانے کیلئے اکثریت موجود نہیں لہٰذا مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی نے مخلوط حکومت کے قیام کا فیصلہ کیا اس وقت حکومت کے عہدے دونوں پارٹیوں میں بانٹے گئے ہیں مسلم لیگ (ن) مرکز میں حکومت بنائے گی پیپلزپارٹی کے راہنما آصف علی زرداری کو صدر کا عہدہ ملے گا اس حوالے سے قومی اسمبلی میں وزیراعظم اور صدر کو ووٹ دینے کیلئے نواز شریف کو ناراض سیاسی راہنمائوں کو منانے کا ٹاسک دیا گیا ہے انہوں نے سیاسی راہنمائوں سے ملاقاتیں شروع کر دی ہیں ایم کیو ایم نے قومی اسمبلی میں حکومتی بنچز پر بیٹھنے کا اعلان کر دیا ہے مولانا فضل الرحمان کو بھی راضی کیا جا رہا ہے کہ وہ حکومت کا حصہ بنیں اور وزیراعظم وصدر کو ووٹ دیں علاوہ ازیں نواز شریف دیگر اتحادیوں سے بھی ملاقاتیں کر کے ان کے تحفظات کو دور کریں گے امید ہے نواز شریف سرخرو ہوں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں