35

ون ڈش پابندی پر سختی سے عملدرآمد کا حکم (اداریہ)

وزیراعلیٰ مریم نواز نے شادی میں ون ڈش پر پابندی پر سختی سے عملدرآمد کا حکم دے دیا، شادی بیاہ پر ون ڈش پر پابندی پر عملدرآمد کا حکم خوش آئند ہے مگر اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ اعلیٰ سرکاری افسران اور بااثر افراد پر ایسے کسی حکم کا کوئی اثر نہیں ہوتا جب اعلیٰ سرکاری افسران کے ہاں کوئی ایسی تقریب منعقد کی جاتی ہے تو وہاں مختلف انواع واقسام کے کھانے وافر مقدار میں ملتے ہیں اور کسی ادارے کو ایسی تقریبات میں جانے کی جرأت نہیں ہوتی’ شادی میں ون ڈش پر پابندی کا حکم قبل ازیں بھی مختلف ادوار میں دیا جاتا رہا ہے مگر اس پر عملدرآمد نہیں ہوتا اور صرف کاغذوں میں ہی کارروائی کر کے اس کی رپورٹ اعلیٰ حکام تک پہنچائی جاتی ہے جب پہلی دفعہ نواز شریف کے دور حکومت میں شادی میں ون ڈش پر پابندی لگائی گئی تو اس حکم کے خلاف کیٹرنگ والے’ ٹینٹ سپلائرز اور شادی ہالز والوں نے بہت واویلا کیا تھا لیکن نواز شریف کی حکومت کے اس فیصلے کا غریب گھرانوں کے افراد نے خیرمقدم کیا تھا اور ہزاروں غریب بچیوں کی شادی ہوئی اس وقت بارات کو مٹھائی’ مشروب کے علاوہ کوئی اور ڈش پیش نہیں کی جاتی تھی بارات کی تواضع کرنے پر برائے نام خرچہ اٹھتا تھا اور غریب سے غریب خاندان بھی اس خرچہ کو اٹھا کر بچی کو رُخصت کر دیتا تھا بعدازاں اس حکم کے خلاف شادی ہالز اور کھانا پکانے والوں کے ساتھ ساتھ ٹینٹ کا سامان مہیا کرنے والوں نے احتجاج شروع کر دیا اور فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ زور پکڑ گیا جس کے بعد اس وقت کی حکومت نے ون ڈش پیش کرنے کی اجازت دے دی جس میں نان’ روٹی’ سالن مشروب اور کھیر یا فرنی شامل تھی جس کے بعد احتجاجی سلسلہ بند ہوا مگر حکومت کے بدلنے کے بعد ایک بار پھر سے شادی بیاہ کے موقع پر کسی قسم کے کھانوں کا سلسلہ شروع ہو گیا تاہم ہر حکومت کے دور میں ون ڈش پر پابندی پر عملدرآمد کی ہدایات جاری کی جاتی رہیں مگر اس پر عملدرآمد نہ ہو سکا کیونکہ اضلاع اور تحصیل انتظامیہ اور پولیس جو اس حکم پر عملدرآمد کے ذمہ دار ہیں وہ ہی اس حکم کی دھجیاں اڑانے لگے نتیجتاً شادی ہالوں اور دیگر مقامات پر منعقدہ تقریبات میں ون ڈش پر پابندی مذاق بن کر رہ گئی’ ون ڈش کی پابندی سے سفید پوش طبقے کو ریلیف ملا تھا مگر اس حکم پر عمل نہ ہونے سے سفید پوش طبقے کی مشکلات میں پھر اضافہ ہو گیا، سابق وزیراعلیٰ شہباز شریف نے غریب گھرانوں کی پریشانی میں کمی لانے کیلئے شادی بیاہ کی تقاریب میں یہ پابندی عائد کی تھی کہ مہمانوں کو ون ڈش کھانا ہی دیا جائے تاکہ امیر غریب کی تفریق جو بڑھتی جا رہی تھی اس کو ختم کیا جا سکے ساتھ ہی شادی ہالز میں جاری تقاریب کیلئے ایک وقت کا تعین کر دیا تھا تاکہ مہمان انتظار کی کوفت اور بے آرامی سے بچ سکیں اس حکم سے بہت فائدہ ہوا تھا مگر بعض گھرانوں نے اس کی خلاف ورزی شروع کر دی اور شادی کی تقریبات دس بجے ختم کرنے اور ون ڈش پر پابندی کا حکم ہوا میں اچھال دیا صاحب حیثیت اپنی منوانے کی کوشش کرتے ہیں تعلقات کی بناء پر شادی ہالز مالکان کو دھمکایا جاتا ہے شادی بیاہ کی تقریبات میں فضول خرچی’ دکھاوے’ نمودونمائش’ ہوائی فائرنگ نے ایسے مسائل پیدا کر دیئے ہیں جو پورے معاشرہ کیلئے بگاڑ پیدا کر رہے ہیں، بدقسمتی سے ہمارے معاشرہ میں قانون اصولوں اور سماجی پابندیوں کو مدنظر نہیں رکھا جاتا اگر ہم قانون کی پاسداری کریں تو اس میں ہمارا فائدہ ہے وزیراعلیٰ پنجاب کا صوبہ میں ون ڈش پر پابندی پر سختی سے عملدرآمد کا حکم جاری کیا ہے تاہم اس حوالے سے ایسے اقدامات ناگزیر ہیں جن کی بدولت اس حکم پر عملدرآمد یقینی بنایا جا سکے بااثر افراد اور اعلیٰ افسران کو بھی چاہیے کہ وہ اس پابندی پر خود بھی عمل کریں اور عوام کو بھی عمل کرنے کیلئے آمادہ کریں ایسا کرنا ایک اچھے معاشرہ کیلئے ضروری ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں