40

ٹرمپ کا بھارت پر ایک اور تجارتی وار (اداریہ)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس سے تیل کی خریداری پر بھارتی وزیراعظم مودی پر ایک اور ٹیرف بم گرا دیا، انڈیا پر مزید 25فی صد ٹیرف عائد کر دیا، بھارتی مصنوعات پر امریکی ٹیرف 50فی صد کا ایگزیکٹو آرڈر صدر ٹرمپ کے دستخطوں سے جاری’ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ روس امریکی مفادات’ قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کیلئے غیر معمولی خطرہ بن گیا ہے اور قومی سطح پر اس ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے مضبوط اقدامات کی ضرورت ہے انڈین حکومت فی الحال براہ راست یا بالواسطہ طور پر روسی فیڈریشن سے تیل درآمد کر رہی ہے اپنے ایگزیکٹو آرڈر میں ٹرمپ نے وضاحت کی کہ یوکرین میں روس کی مسلسل فوجی کارروائیاں ایک قومی ہنگامی صورتحال ہیں اس لئے بھارت جو کہ اس کی پٹرولیم مصنوعات کا ایک بڑا صارف ہے پر اضافی محصولات عائد کرنا ضروری تھا محصولات میں اضافے کا اعلان 21روز کے بعد نافذ العمل ہو گا جس سے بھارت اور امریکہ کیلئے کم شرح پر بات چیت کرنے کا موقع ہے لیکن اس اقدام سے امریکہ اور بھارت کے تعلقات مزید پیچیدہ ہونے کا خطرہ ہے” امریکی صدر کے بھارت پر ٹیرف 50فی صد کرنے سے بھارت میں صف ماتم بچھ گئی اب تو بھارتی پارلیمنٹ میں اپوزیشن بھی شیر بن گئی ہے کانگریس نے نریندر مودی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کے دوست ٹرمپ نے بھارت پر ٹیرف بڑھایا ہے مودی ہمت دکھائو’ جواب دو ملک کی بے عزتی ہو رہی ہے، بھارتی اخبار کے مطابق راہول گاندھی نے ایک بیان میں کہا کہ بھارت کو سمجھنا چاہیے وزیراعظم مودی صدر ٹرمپ کی بار بار کی دھمکیوں کے باوجود ان کے خلاف اس لئے موقف نہیں اپناتے کیونکہ امریکہ میں اڈانی کے خلاف تحقیقات جاری ہیں ایک دھمکی یہ ہے کہ مودی’ اڈانی اور روسی تیل کے معاہدوں کے درمیان مالی راوبط کو بے نقاب کیا جائے گا کانگریس راہنمائوں نے کہا کہ مودی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نام تک نہیں لے رہے اور ٹرمپ کے خلاف اقدامات کے حوالے سے خاموش ہیں،، امریکی صدر کی جانب سے بھارت پر 50فی صد ٹرمپ عائد کرنے کے بعد بھارت میں نریندر مودی کی حکومت خطرے میں ہے جبکہ بھارتی معیشت بھی عدم استحکام سے دوچار ہو سکتی ہے بھارت کی امریکہ سے تجارت طویل عرصہ سے جاری ہے اور کسی بھی حکومت کی جانب سے بھارتی مصنوعات امریکہ بھجوانے پر اتنا زیادہ ”لگان” عائد نہیں کیا گیا تھا جتنا صدر ٹرمپ نے بھارت پر عائد کیا ہے 50فی صد ٹیرف لگنے سے بھارتی مصنوعات کا دیگر مختلف ممالک کی مصنوعات سے مقابلہ کرنا آسان نہیں ہو گا اس فیصلے سے یقینا بھارتی وزیراعظم مودی بھی اندر سے ہل گئے ہیں اوران کو اپنا اقتدار ڈولتا نظر آ رہا ہے امریکہ کے ساتھ بھارت کے تعلقات کو کئی سالوں میں اپنے سب سے سنگین بحران کا سامنا ہے جب امریکی صدر ٹرمپ کے بھارت سے درآمد شدہ اشیاء پر ایشیائی ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ ٹیرف عائد کئے ہیں اور نئی دہلی کی روسی تیل کی خریداری کے لیے مزید غیر واضح جرمانے کی دھمکی دی ہے،، دوسری جانب یہ خبریں بھی گرم ہیں کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سات برس میں پہلی بار چین کا دورہ کریں گے مودی شنگھائی تعاون تنظیم کے کثیر الجہتی سربراہی اجلاس کیلئے چین جائیں گے جو 31اگست سے شروع ہو رہا ہے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے دورہ چین کا اعلان کر دیا ہے اور مذکورہ دورہ کے دوران کیا صورتحال سامنے آئی ہے اس پر قبل ازوقت بات نہیں کی جا سکتی تاہم خیال کیا جا رہا ہے امریکی صدر کی جانب سے بھارت پر سختی کے بعد بھارت چین کے ساتھ تجارتی تعلقات میں اضافہ کے ساتھ ساتھ اپنی خارجہ پالیسی میں چین کو زیادہ اہمیت دینے کی حکمت عملی اپنا سکتا ہے اور خطے میں صورتحال تبدیل ہو سکتی ہے جس کے مثبت اثرات مرتب ہو سکتے ہیں بھارت کیلئے موقع ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ خوشگوار تعلقات قائم کرنے کیلئے پہل کرے تاکہ جنوبی ایشیا میں امن کے قیام کو یقینی بنایا جا سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں