51

ٹکٹوں کی تقسیم پر PTI میں اختلافات ، اہم رہنما ناراض

اسلام آباد (بیوروچیف)پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی اور پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے ٹکٹوں کا اعلان کردیا ہے۔تحریک انصاف کی جانب سے جاری کیے گئے ٹکٹوں میں پرانے چہرے، وکلا اور دیرینہ کارکنان بھی امیدواروں کے طور پر سامنے آئے ہیں تاہم کچھ ایسے نامور رہنما بھی ہیں جنہیں ٹکٹ جاری نہیں کیا گیا۔آئندہ عام انتخابات کیلئے ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے پر پی ٹی آئیکے اندر ایک ہلچل مچی ہوئی ہے جو خصوصی طور پر خیبر پختونخوا میں دیکھی جا سکتی ہے ، با اثر پارٹی رہنمائوں( جس میں شامل کچھ لوگ وزارت اعلی کے عہدے پر پہنچنے کا خواب دیکھ رہے ہیں)کو صوبائی نشستوں کیلئے ٹکٹ نہیں دیے گئے لیکن انہیں قومی اسمبلی کی نشستوں پر الیکشن لڑنے کیلئے ٹکٹ دیے گئے ہیں۔ پارٹی رہنما احتجاج کر رہے ہیں کہ سینئر ہونے کے باوجود ٹکٹوں کی تقسیم کی مشق میں ان سے مشاورت تک نہیں کی گئی۔ ان لوگوں نے بانی چیئرمین عمران خان کو بھی پیغام پہنچایا ہے کہ انہیں ٹکٹوں کی تقسیم کے عمل پر بھروسہ نہیں ہے۔ ایک ذریعے نے عمران خان کو بھیجا جانے والا پیغام شیئر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یوتھ، انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن، انصاف لائرز فورم، ویمن ونگ اور دیگر پارٹی کارکنان میں بدنظمی اور مایوسی پھیلی ہوئی ہے۔ پارٹی کی تقسیم کے معاملے پر ان لوگوں نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے شکایات کی ہیں۔تحریک انصاف کے رہنمائوں کارکنوں نے کہا ہے کہ پارٹی قیادت پیراشوٹ پر لوگوں کو لا کر ہم پر مسلط کررہی ہے۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے ٹکٹ سے محروم رہنے والا بڑا نام زلفی بخاری ہے جنہیں تحریک انصاف نے اٹک سے ٹکٹ جاری نہیں کیا اور ان کے مقابلے میں میجر طاہر صادق کی بیٹی ایمان طاہر کو ٹکٹ جاری کردیا گیا ہے۔زلفی بخاری کا شمار عمران خان کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ بیرون ملک ہونے کی وجہ انہیں ٹکٹ جاری نہیں کیا گیا۔دوسرا بڑا نام وکیل رہنما ڈاکٹر بابر اعوان کا ہے جنہوں نے اسلام آباد کے 2 حلقوں سے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے تاہم تحریک انصاف نے ان پر وکیل رہنما شعیب شاہین اور دوسرے حلقے سے دیرینہ کارکن عامر مغل کو ترجیح دی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ 9 مئی واقعے کے بعد ڈاکٹر بابر اعوان لندن روانہ ہوگئے تھے جس کے بعد پارٹی میں ان کی جگہ دیگر وکیل رہنماں نے لے لی ہے۔تحریک انصاف کی گزشتہ حکومت میں وفاقی وزیر رہنے والے شفقت محمود کو بھی تحریک انصاف نے ٹکٹ جاری نہیں کیا۔ ان کے مقابلے میں لاہور سے ڈاکٹر یاسمین راشد میدان میں اتریں گی۔ شفقت محمود 9 مئی واقعے کے بعد خاموشی اختیار کر لی تھی۔ انہوں نے ٹکٹ نہ ملنے کے بعد کاغذات نامزدگی واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔جمشید چیمہ اور ان کی اہلیہ مسرت جمشید چیمہ نے بھی ٹکٹ نہ ملنے کے بعد کاغذات نامزدگی واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔ مسرت جمشید چیمہ پنجاب حکومت کی ترجمان رہ چکی ہیں تاہم 9 مئی واقعے کے بعد انہوں نے پریس کانفرنس کے ذریعے پارٹی عہدے چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔تحریک انصاف حکومت میں معاشی امور کے ترجمان مزمل اسلم کو بھی ٹکٹ جاری نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کراچی کے حلقے این اے 241 سے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے تاہم ٹکٹوں کے اعلان کے بعد انہوں نے کاغذات واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔عمران خان کے لیگل امور پر ترجمان رہنے والے نعیم حیدر پنجوتھہ کے ٹکٹس پر تاحال فیصلہ کہیں ہوسکا ہے۔ وہ قومی اور 2 صوبائی اسمبلی سے کاغذات نامزدگی جمع کروا چکے ہیں۔ لاہور سے تحریک انصاف کے وکیل رہنما علی اعجاز بٹر کو بھی ٹکٹ جاری نہیں کیا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں