54

پاکستان میں بدامنی ، غیر قانونی تارکین وطن ملوث

اسلام آباد (بیوروچیف)نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ افغان رہنمائوں کے دھمکی آمیز بیانات افسوس ناک ہیں۔اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ دہشت گرد افغانستان کی سرزمین استعمال کرتے ہیں۔نگراں وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہونے والے حملوں کی معلومات افغانستان کو فراہم کی گئیں، افغانستان کی عبوری حکومت کو ادراک ہونا چاہیے کہ دونوں خودمختار ممالک ہیں۔انہوں نے کہا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو جاری رکھیں گے، پاکستان میں بے امنی پھیلانے والوں میں غیر قانونی تارکین وطن کا ہاتھ ہے، دہشت گردوں سے متعلق معلومات افغان حکومت کے ساتھ شیئر کی گئی ہیں۔انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے افغانستان میں عبوری حکومت کے قیام کے بعد دہشت گردی میں 60 فیصد اضافہ ہوا، جب بھی افغانستان پر کوئی مصیبت آئی پاکستان نے بھرپور مدد کی، پاکستان نے 40 لاکھ افغان شہریوں کو کھلے دل سے ویلکم کیا۔نگراں وزیرِ اعظم نے کہا کہ امید ہے کہ افغان حکومت دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے گی، افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ہمارے اور افغانستان کے حق میں ہے، پاکستان مخالف دہشت گردوں کے خلاف افغانستان نے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 2 سال میں افغانستان کی سرزمین سے دہشت گرد کارروائیوں میں اضافہ ہوا، 2 سال میں سرحد پار دہشت گردی کی وجہ سے 2 ہزار سے زائد پاکستانی شہید ہوئے، 64 افغان دہشت گرد پاکستانی سیکیورٹی فورسز سے لڑتے ہوئے مارے گئے، کوشش تھی ایسے معاملات کو میڈیا پر لائے بغیر افہام و تفہیم سے حل کر لیا جائے، افسوس کے افغان حکام کے بیانات کی وجہ سے معاملات افہام و تفہیم سے حل نہ ہو سکے، افغان حکومت کے مثبت ردعمل نہ آنے پر معاملات خود ٹھیک کرنے کا فیصلہ کیا ہے، افغان رہنماں کے حالیہ بیانات کے بعد حملوں میں تیزی آنا معنی خیز ہے، میرا نہیں خیال کہ حالیہ دہشت گردی کا الیکشن سے کوئی تعلق ہے۔ان کا کہنا ہے کہ 25 ہزار افغانوں کا ڈیٹا پاکستان کے پاس موجود ہے، ان کو مختلف ممالک میں جانا ہے، ان 25 ہزار افغانوں کو لے جانے والے بھی تیار ہیں ہم ان کو اپنے پاس نہیں رکھیں گے، پاکستان نے لاکھوں مہاجرین کی 4 دہائیوں تک میزبانی کی، تصدیق شدہ دستاویزات کے حامل 14 لاکھ افغان مہاجرین پاکستان میں رہائش پذیر ہیں، رضا کارانہ جانے والے افغان شہریوں کو عزت و احترام کے ساتھ واپس بھیج رہے ہیں، پاکستان کے افغانستان کے ساتھ تعلقات ثقافت اور بھائی چارے پر مبنی ہیں، پاکستان کے اوپر کسی بھی ملک کا کسی بھی قسم کا کوئی دبا نہیں، افغانستان ہمارا پانچواں صوبہ نہیں وہ الگ ملک ہے۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ غزہ کی صورت حال میں جتنی امداد کی جائے کم ہے، غزہ میں بچوں اور خواتین کو شہید کیا جا رہا ہے، اسپتالوں پر حملے ہو رہے ہیں، وہاں جو ظلم ہو رہا ہے ایسا ظلم صدیوں میں کسی کے ساتھ نہیں ہوا، سعودی عرب میں غزہ کی صورت حال پر اجلاس ہو رہا ہے۔صحافی نے سوال کیا کہ کراچی میں افغانوں کے علاوہ دیگر ممالک کے لوگ بھی غیر قانونی طور پر مقیم ہیں کیا ان کو بھی نکالیں گے؟نگراں وزیرِ اعظم نے جواب دیا کہ کیا سارے کام ہم سے کرانے ہیں، کوئی سفیر مجھ سے کوئی مطالبہ نہیں کر سکتا، دہشت گردوں نے ہمارے ملک کے خلاف اعلان جنگ کر رکھا ہے، چاہے الیکشن ہوں یا نارمل حالات ہوں ہمیں اپنی تیاری رکھنی ہے، ہمارے کچھ خدشات ہیں، ہم الرٹ ہیں اور تمام پہلوئوں پر غور کر رہے ہیں، کچھ بھی ہو جائے اس پالیسی سے واپسی ممکن نہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکی اسلحہ اب بلیک مارکیٹ میں فروخت ہو رہا ہے اس کے شواہد سامنے آچکے ہیں، ڈیڑھ لاکھ افغان ملٹری تھی، اس کا اسلحہ کہاں گیا؟ یہ امریکی اسلحہ مشرق وسطی تک جا رہا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں