31

پاک افغان مذاکرات کی ناکامی سے کشیدگی بڑھنے کا امکان (اداریہ)

پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی دور کرنے کیلئے مذاکرات تاحال کسی نتیجہ پر نہیں پہنچ سکے ٹی ٹی پی کی جانب سے اسلام آباد کے علاقے جی سیون میں کچہری کے باہر پولیس کی گاڑی پر خودکش دھماکے کے بعد پاکستان میں سخت تشویش پائی جاتی ہے جبکہ وانا کیڈٹ کالج میں دہشت گردوں نے کالج کے مرکزی گیٹ پر بارود سے بھری گاڑی ٹکرا دی تھی 5حملہ آور فائرنگ کرتے ہوئے اندر داخل ہو گئے تھے دونوں واقعات اس بات کی نشاندہی کر رہے ہیں کہ افغانستان مذاکرات کا ڈھونگ رچاتا رہا ہے کیونکہ ایک طرف مذاکرات دوسری طرف پاکستان کے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں جو تشویشناک ہے اور دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھنے کے امکانات ظاہر ہو رہے ہیں پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کے ساتھ اچھے اور دیرپا تعلقات رکھنے کی کوششیں کیں مگر افغان قوم اپنے محسنوں کو بھی ڈنک مارنے سے نہیں کتراتی جس کے ثبوت سامنے آ چکے ہیں کئی دہائیوں سے افغانیوں کی میزبانی کرنے والے ملک پاکستان کے خلاف افغان باشندون نے دشمنوں جیسا سلوک کیا ہے کابل میں جب سے افغان طالبان نے اقتدار سنبھالا ہے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے سرکاری اعداد وشمار کے مطابق اب تک 60ہزار سے زیادہ افراد جن میں عام شہری اور سکیورٹی فورسز کے افسر وجوان شامل ہیں جو ان دہشت گردانہ کارروائیوں میں اپنی جانیں دے چکے ہیں مالی نقصانات کا تخمینہ بھی کروڑوں میں ہے کابل کو سمجھایا کہ یہ کوئی اچھی بات نہیں کہ ان کی سرزمین بھارتی پراکسی کے لیے استعمال ہو اور افغانستان دہشت گردوں کی پناہ گاہ ہے لیکن یہ بات کابل کی سمجھ میں نہیں آئی اور دہشت گردوں کی پاکستان کی سرزمین پر کارروائیاں حد سے زیادہ بڑھیں تو پاکستان کو مجبوراً جوابی کارروائی کرنا پڑی اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو بھی گہرا سبق دیا جائے تاکہ وہ آئندہ ایسی کارروائیوں سے باز رہیں جب پاکستان نے کارروائیاں کیں تو دہشت گردوں سمیت ان کے سہولت کاروں کے بھی چھکے چھوٹ گئے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کے بعد دوست اسلامی ممالک قطر اور ترکی نے ثالثی کی پیشکش کی مگر افغانستان کی ہٹ دھرمی کے باعث مذاکرات کامیاب نہ ہو سکے اور افغانستان کی جانب سے کابل اکیڈمی میں پریڈ کے دوران پاکستان مخالف ترانے اور بڑھکیں سنیں گئیں کہ حملہ ہوا تو جواب دیں گے دھمکیاں دیں گئیں پاکستان کے خلاف شدید نفرت انگیزیاں استعمال کی گئیں جس نے سفارتی حلقوں میں سوالات اٹھا دیئے ہیں افغانیوں نے پاکستان کے ساتھ بے وفائی کی یہاں رہ کر یہاں کا کھا کر اسی ملک کے خلاف دہشت گردوں کے سہولت کار بن گئے افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کے بعد افغان طالبان کو پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط تر کرنا چاہیے تھا مگر افغان طالبان طاقت کے نشے میں پاکستان کو ہی آنکھیں دکھا رہے ہیں جبکہ بھارت کے آلہ کار بن کر اپنے ہمسایہ ملک سے دشمنی لے رہے ہیں جو افسوسناک ہے بھارت کے معرکہ حق میں پاکستان نے جو نقصان پہنچایا بھارت ابھی تک تلملا رہا ہے اور بھارتی سیاسی قیادت افغان طالبان کے کندھوں پر بندوق رکھ کر چلانے میں مصروف ہے افغان طالبان کو بخوبی علم ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ نہیں مقابلہ کر سکتے اور پاکستان افغانستان کو صرف چند روز میں ایسا سبق سکھا سکتا ہے کہ وہ زندگی بھر نہیں بھول پائیں گے پاکستان افغانستان کے ساتھ ہمیشہ کی طرح اچھے تعلقات کا خواہاں ہے لیکن افغانستان بھارت کی شہہ پر پاکستان سے دشمنی پر اُتر آیا ہے اور کشیدگی بڑھانے کیلئے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہا ہے جو اسے مہنگی پڑ سکتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ افغانستان بھارت کے ہاتھوں کھلونا بننے کے بجائے خطے میں امن کے قیام کیلئے پاکستان کا ساتھ دے اور کشیدگی بڑھانے سے باز رہے ورنہ اس کے نتائج افغانستان کے حق میں بہتر نہیں ہوں گے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں