82

پاک ایران کشیدگی کا خاتمہ’ خوش آئند اقدام (اداریہ)

ایران کی جانب سے پاکستان کے علاقے میں میزائل حملے کے بعد دونوں ملکوں میں کشیدگی کی فضا پیدا ہو گئی، یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ پاکستان ہمسایہ ممالک سے کشیدگی نہیں چاہتا تاہم ملکی سالمیت اور خود مختاری کا تحفظ ہر قیمت پر کرنا ضروری ہے اس لئے ایران میں پاکستان نے دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کی جس میں سات ہلاکتیں ہوئی، ایران میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو کامیابی سے نشانہ بنا کر ثابت کر دیا گیا ہے کہ پاک فوج ہر طرح کے مس ایڈونچر کے لیے تیار ہے اور ہم قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے، دشمن ہمیں جانتا ہے اور دوست بھی خیال کریں، قومی سلامتی کمیٹی نے ملکی سلامتی اور خود مختاری پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا، نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان اور دیگر حکام نے شرکت کی، اجلاس میں ایران کے ساتھ کشیدگی پر غور کیا گیا نگران وزیرخارجہ نے سفارتی محاذ پر ہونے والی بات چیت سے آگاہ کیا، نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے اجلاس کے دوران واضح کیا کہ ہمارا جواب موثر اور اہداف کے حصول پر مبنی تھا، پاکستان پرامن ملک ہے اور ہم ہمسایوں کے ساتھ امن سے رہنا چاہتے ہیں، قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد وفاقی کابینہ نے فیصلوں کی توثیق کر دی، اس حقیقت سے ہر ذی شعور آگاہ ہے کہ ایران کی جانب سے پاکستان کی حدود میں حملہ انتہائی نامناسب بات تھی جسے بالکل برداشت نہیں کیا جا سکتا، پاکستان نے بھرپور جواب دیکر درست اقدام اٹھایا اور اب دونوں ملکوں میں سفارتی تعلقات بحال کرنے کی منظوری دیدی گئی، پاکستان اور ایران کے درمیان سفارتی چینلز سے رابطے ہوئے، وزراء خارجہ کی سطح پر بات چیت کے بھی مثبت نتائج برآمد ہوئے اور سفیروں کی واپسی’ مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے، پاکستان نے ایران کے غلط اقدام کا جواب دیا اور اب تنائو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ ایران پر واضح کر دیا گیا ہے کہ ہماری علاقائی خودمختاری کا احترام کرنا ہو گا، پاکستان نے ایران کے ساتھ تنائو ختم کرنے کا درست فیصلہ کیا اور وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران واضح کیا گیا کہ پاکستان ہمسایہ ممالک سے کشیدگی نہیں چاہتا اور ہم نہیں چاہتے کہ ایران سے تعلقات خراب ہوں، نگران وزیرخارجہ جلیل عباس کا کہنا تھا کہ سکیورٹی ایشوز پر قریبی تعاون ضروری ہے، پاک ایران وزراء خارجہ میں مثبت پیغامات کا بھی تبادلہ ہوا ہے اوردونوں ممالک اچھے ہمسایوں والے تعلقات کے لیے پرعزم ہیں، یقینی طور پر کشیدگی کا خاتمہ دونوں برادر اسلامی ممالک کے عوام کے لیے بھی اطمینان کا باعث بنے گا اور برادر ممالک کے درمیان تنائو کی صورتحال نہ ہونے پر لوگوں نے اطمینان کا اظہار کیا ہے، امید ہے کہ پاکستان اور ایران مثبت بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کے لیے آگے بڑھیں گے، دونوں ملکوں نے ہر میدان اور مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے پاکستان کی طرف سے ایران کے حملے کا جواب دینا ضروری تھا، یہ مسئلہ ایران نے شروع کیا تھا اور پاکستان نے جوابی کارروائی کی ہے، تاہم اب دونوں ملکوں میں کشیدگی کا خاتمہ خوش آئند ہے اور اب ہمیں امن کو مقدم رکھنا چاہیے، پاک ایران کشیدگی کے خاتمہ کے لیے چین’ روس’ ترکیہ اور اقوام متحدہ نے بھی قابل قدر کردار ادا کیا اور تنائو ختم ہو کر دوطرفہ تعلقات کی بحالی میں بڑی مدد ملی، امید ہے کہ ایسی صورتحال دوبارہ پیش نہیں آئے گی اور تنائو سے مکمل گریز کرتے ہوئے مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کئے جائیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں