12

پاک ایران گیس منصوبہ سے استفادہ کیا جائے (اداریہ)

چند برسوں سے ہمارے ملک میں گیس کے ذخائر میں کمی کی خبریں بازگشت کر رہی ہیں دو بڑی کمپنیوں سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز اور سوئی سدرن گیس کمپنی نے قدرتی گیس کی تقسیم کیلئے کمرشل اور گھریلو صارفین کیلئے گیس استعمال کرنے کیلئے اوقات مقرر کر دیئے ہیں جس سے گیس کے ضیاع کو روکنے میں کافی مدد ملی ہے ہر دفعہ موسم سرما میں قدرتی گیس کا بے تحاشا استعمال کیا جاتا رہا ہے جو تیزی سے گیس کے ذخائر میں کمی کا سبب بن رہا تھا مستقبل میں ملک میں گیس کی قلت کے پیش نظر برادر اسلامی ملک ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن منصوبہ طے پایا تھا جس کے تحت ایران نے پاکستان کی سرحد (بلوچستان میں) تک گیس کی پائپ لائن بچھانے پر رضامندی کا اظہار کیا اور اس حوالے سے ایران نے پائپ لائن بچھا دی ہے تاہم پاکستان نے اپنے حصے کا کام تاحال مکمل نہیں کیا جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ چونکہ امریکہ کے ساتھ ایران کے تعلقات خوشگوار نہیں لہٰذا پاکستان پر اس منصوبہ کی تکمیل پر دبائو پڑ سکتا ہے دوسری جانب اس منصوبہ کے معاہدے کی مدت گزر چکی ایران نے عالمی عدالت میں یہ معاملہ لیجانے کی دھمکی بھی دی اور اس حوالے سے پاکستان کو اربوں ڈالر کا جرمانہ ادا کرنا پڑ سکتا ہے حکومت اس حوالے سے سوچ بچار کررہی ہے سننے میں آیا ہے کہ گیس منصوبہ کیلئے پیشرفت ہو رہی ہے یہ منصوبہ برسوں سے لٹکا ہوا ہے ستم ظریفی یہ ہے کہ حکمران اس منصوبہ کی افادیت کو جانتے ہوئے بھی اس منصوبہ پر تاخیر کر رہے ہیں گیس کے نرخوں میں آئی ایم ایف کے دبائو پر بڑا اضافہ کیا جا چکا ہے جبکہ عالمی مالیاتی ادارہ بجلی کے ساتھ ساتھ گیس کے نرخوں میں بھی مزید اضافے کا مطالبہ کر رہا ہے پہلے ہی گیس کے نرخ کئی گنا بڑھ چکے ہیں مزید اضافہ سے عوام کی چیخیں نکل جائیں گی گیس صارفین پہلے ہی بمشکل بل ادا کر رہے ہیں اگر نرخوں میں مزید اضافہ ہو گیا تو گیس کے بل عوام کا کیا حال کریں گے؟ اس بار تو گرمیوں میں بھی گھریلو صارفین کو مقررہ اوقات میں گیس کی فراہمی ممکن نہ بنائی جا سکی موسم سرما کی آمد آمد ہے اور اس موسم میں تو گیس صارفین اس سہولت سے بالکل فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے ایل پی جی’ ایل این جی کی ڈیمانڈ بڑھ رہی ہے اور بڑے بڑے ڈیلر من مرضی کے نرخ مقرر کر کے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں جس سے نمٹنے کا واحد حل پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ کی جلد تکمیل ہے گیس پائپ منصوبے پر اگر تیزی سے کام کیا جائے تو ملک میں گیس کی قلت پر قابو پایا جا سکتا ہے ایران سے ملنے والی گیس سستی بھی ہو گی اور اس طرح دو فائدے ہوں گے پہلا فائدہ گیس کے ذخائر میں کمی کا مسئلہ حل ہونے سے دوسرا فائدہ عوام کو سستی گیس ملنے سے ہو گا سننے میں آیا ہے کہ دونوں ملکوں نے اقتصادی اور تجارتی تعاون بڑھانے اور گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کیلئے مشترکہ ورکنگ گروپ بنانے پر اتفاق کیا ہے اس کے ساتھ ایران اور پاکستان کے مابین مختلف سمجھوتوں کو حتمی شکل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، شہید ایرانی صدر آیت اﷲ ریئسانی کے دورہ پاکستان کے دوران سمجھوتوں پر عملدرآمد کی طرف سے بڑھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو خوش آئند ہے پاکستان اور ایران کے مابین تجارتی تعلقات کا مضبوط ہونا وقت کی ضرورت ہے بالخصوص گیس پائپ لائن منصوبہ کا مکمل ہونا پاکستان کو توانائی بحران سے نکالنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان اس سلسلے میں عالمی طاقتوں کو اعتماد میں لے اور انہیں قائل کرے کہ پاکستان کے 25کروڑ عوام کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہمسایہ ملک ایران کے ساتھ ایسے منصوبوں پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہیے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں