81

پاک’ سعودی معاشی تعلقات نئے دور میں داخل! (اداریہ)

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے معاشی تعلقات نئے دور میں داخل ہو چکے ہیں، ہم پاکستان کی گورننس اسٹرکچر کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے حوالے سے سعودی حکومت کی کامیاب اصلاحاتی پالیسی کے تجربے سے مستفید ہونا چاہتے ہیں پاکستان اور سعودی عرب کے دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں جو وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہے ہیں،، وزیراعظم شہباز شریف سے مشیر شاہی دربار اور جنرل سیکرٹری سعودی پاکستان سپریم کوآرڈی نیشن کونسل محمد بن فریاد آل تویجری کی سربراہی میں وفد نے ملاقات کی ملاقات میں دونوں اطراف سے معاشی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے حوالے سے غیر معمولی گرمجوشی کا اظہار کیا گیا ملاقات میں سعودی وزیر خارجہ کے وفد کے ہمراہ پاکستان کے دورے کے دوران پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری پر ہوئی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا آل تویجری اور ان کے وفد نے پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری کے حوالے سے سعودی حکومت اور کمپنیوں کی جانب سے گہری دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سعودی وزیر خارجہ کے پاکستان کے دورے کے بعد پاکستان میں سعودی عرب کی سرمایہ کاری کی جانب سے ترجیحی بنیادوں پر کام شروع کر دیا گیا ہے جس میں سرکاری اور نجی سیکٹر دونوں کی سرمایہ کاری شامل ہے سعودی کاروباری برادری اور سرمایہ کاروں پر مشتمل اہم وفد انتہائی کم وقت میں پاکستان کا دورہ کرے گا آل تویجری جو کہ سعودی عرب ویژن 2030ء کے انچارج ہیں نے وزیراعظم شہباز شریف کو ویژن 2030ء کے حوالے سے تفصیلی آگاہ کیا انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سعودی عرب اور پاکستان کے معاشی تعلقات سعودی ویژن 2030ء کے تناظر میں آگے بڑھیں، وزیراعظم نے کہا پاکستانی عوام کے دل میں خادم الحرمین شریفین سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کے لیے بے پناہ عزت واحترام ہے وزیراعظم نے اپنے پرتپاک استقبال پر اور شاندار میزبانی پر سعودی ولی عہد اور وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا ملاقات میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار’ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب وفاقی وزیر پٹرولیم’ وزیراطلاعات عطاء اﷲ تارڑ’ وزیر توانائی اویس لغاری وزیر تجارت جام کمال ودیگر بھی موجود تھے،’ سعودی عرب نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے موجودہ صورتحال میں جبکہ پاکستان کو معاشی بحران کا سامنا ہے سعودی عرب نے پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کا عندیہ دے کر ثابت کر دکھایا ہے کہ سعودی عرب پاکستان کا ہر ممکن ساتھ دے گا سعودی وزیر خارجہ کی زیرقیادت 100رکنی وفد کا دورہ پاکستان انتہائی اہم تھا وفد کو پاکستان میں پی آئی اے سمیت 25شعبوں میں 32ارب ڈالر سرمایہ کاری کی پیشکش کی گئی جس میں قریباً اتنی ہی سرمایہ کاری کا منصوبہ پٹروکمپلیکس شامل نہیں تھے اس دورے کی تفصیلات سے یہ نتیجہ اخذ کرنا مشکل نہیں کہ اس سے پاکستان سعودیہ اسٹریٹجک وتجارتی شراکت داری کے نئے دور کا آغاز ہو سکتا ہے دونوں ممالک تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون کے مزید فروغ کے خواہاں ہیں نئی حکومت کے برسراقتدارآنے کے بعد یوں صورتحال میں بہتری دیکھی جا رہی ہے اسٹاک ایکسچینج روز بروز مستحکم ہو رہی ہے’ عالمی اداروں کی جانب سے بھی مثبت ردّعمل سامنے آ رہا ہے کرنسی میں استحکام آ رہا ہے ان سب کو معیشت کی بہتری کی علامت قرار دیا جا رہا ہے، ان حالات میں جب سرمایہ کاری کا شور ہے اور دوسری جانب آئی ایم ایف سے مذاکرات کی نوید سنائی دے رہی ہے، ایسے میں حکومت سرمایہ کاری کے معاہدے ضرور کرے کیونکہ اس کے بغیر ملک کی ترقی اور عوام کو ریلیف کی فراہمی ممکن نہیں’ تاہم ان تمام سرگرمیوں کے باوجود یہ سوال اپنی جگہ پر قائم ہے کہ کیا پاکستان اس بدترین معاشی بحران سے نکل سکے گا؟ معاشی استحکام کیلئے سیاسی استحکام بھی لازم ہے جو صرف اس صورت قائم ہو سکتا ہے کہ قانون پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے اور سب سے بڑی ذمہ داری سیاسی جماعتوں اور قائدین کی ہے کہ انہیں تحمل سے کام لینا ہو گا، حکومت مخالف سیاسی جماعتوں کو بھی ملک وقوم کی بہتری کیلئے اپنے اختلافات بھلانا ہوں گے ہم سب ایک ہوں گے تو ہی ہم معاشی استحکام حاصل کر سکیں گے بصورت دیگر تمام کوششیں رائیگاں جا سکتی ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں