13

پرتشدد ہجوم سے فوج کا ٹکرائو’ پی ٹی آئی کا پروپیگنڈہ قرار (اداریہ)

وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ پاک فوج کا پرتشدد ہجوم سے براہ راست ٹکرائو نہیں ہوا پی ٹی آئی نے منظم پروپیگنڈہ شروع کر دیا ہے، فسادات روکنے کیلئے آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد میں فوج تعینات ہوئی من گھڑت مہم میں پرانے اور AI سے تیار جھوٹے کلپ کا استعمال کیا جا رہا ہے سخت گیر 1500 شرپسند مفرور اشتہاری مراد سعید کے ماتحت سرگرم تھے جو خود بھی ان کے ہمراہ تھا، گروہ نے عسکریت پسندانہ حکمت عملی کے تحت قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر حملہ کیا، کے پی حکومت کی صوبائی سرکاری مشینری کی مدد سے سڑک پر نصب رکاوٹیں ہٹا کر شرپسند جتھوں کے لیے راستہ بنایا گیا، وزیراطلاعات ونشریات عطا تارڑ نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے اسلام آباد احتجاج میں مراد سعید باقاعدہ طور پر تربیت یافتہ جتھوں کے ساتھ شریک ہوا 26نومبر کو اسلام آباد میں مراد سعید کے ساتھ جتھوں نے پولیس’ رینجرز کو نشانہ بنایا اب وزیراعلیٰ ہائوسKP میں روپوش ہے ان کا کہنا تھا کہ مظاہرین کو حکومتی خزانے سے کروڑوں روپے اور اسلحہ دیا گیا پی ٹی آئی کو کیفرکردار تک پہنچائیں گے وزارت داخلہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ 21نومبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو امن وامان ہر قیمت پر یقینی بنانے کی ہدایت کی، ہائی کورٹ نے وزیرداخلہ کو ہدایت کی کہ وہ امن وامان قائم رکھنے کیلئے پی ٹی آئی قیادت سے رابطہ کا بھی کہا گیا وزارت داخلہ کے مطابق پی ٹی آئی کو احتجاج مؤخر کرنے کا کہا گیا مگر وہ بضد رہے اور پرتشدد احتجاج کیا وزارت داخلہ نے واضح کیا کہ مظاہرین کے ساتھ پاک فوج کا براہ راست ٹکرائو نہیں ہوا پی ٹی آئی کا پروپیگنڈہ صرف اپنی سیاست زندہ رکھنے اور حکومت کو بدنام کرنے کیلئے ہے!،، ڈی چوک پر پی ٹی آئی کے احتجاج کے نتیجہ میں رونما ہونے والے حالات اور پی ٹی آئی کے پروپیگنڈہ کے بعد KP میں گورنر راج کی خبریں بھی سرگرم رہیں مگر سیاسی راہنمائوں سے مسترد کر دیا اس حوالے سے چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو نے کہا کہ گورنر راج کے نفاذ کے بجائے پائیدار امن واستحکام کو ترجیح دی جائے ملک میں سیاسی استحکام ضروری ہے چاہے اس کیلئے حکومت اور اپوزیشن بات چیت کریں بلاول بھٹو نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے نیشنل ایکشن پلان کو ضروری قرار دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے حالیہ احتجاج مارچ کے حوالے سے کہا کہ ایک صوبائی حکومت اپنے ہی وفاق پر حملہ آور ہوئی تاریخ میں کبھی اتنی غیر ذمہ دار صوبائی حکومت نہیں دیکھی پاراچنار میں 100 سے زائد لاشیں ہیں اور یہ اسلام آباد میں لاشیں ڈھونڈ رہے ہیں واقعی بلاول کی بات میں بڑا وزن ہے کہ ایک صوبائی حکومت اپنے ہی وفاق پر حملہ آور ہوئی ایسی صوبائی حکومت تاریخ میں کبھی نہیں دیکھی،، وزارت داخلہ نے پرتشدد ہجوم سے نمٹنے کیلئے نہایت اچھی حکمت عملی اپنائی تھی اور کسی قسم کی غیر ضروری سختی نہ کر کے معاملہ کو سنبھال لیا پی ٹی آئی نے اپنی جارحانہ حکمت عملی کی ناکامی کے بعد سوشل میڈیا پر بے جا پراپیگنڈہ شروع کر دیا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہرین پر گولیاں برسائی ہیں سوشل میڈیا پر پرانے کلپس چلا کر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی وزارت داخلہ نے وضاحت کی ہے کہ پاک فوج کا پرتشدد ہجوم سے ٹکرائو نہیں ہوا لہٰذا پوزیشن کی اس بات کو تسلیم نہیں کرتے کہ ڈی چوک میں گولی چلی ہو، جبکہ پرتشدد احتجاج میں خیبر پی کے وسائل کا بھرپور استعمال کیا گیا، مظاہرین سے 18خودکا 39مہلک ہتھیار برآمد ہوئے پکڑے گئے شرپسندوں میں سے 3درجن سے زائد غیر ملکی اُجرتی شامل، منتشر کرنے کے عمل کے دوران قیادت کے ہمراہ مسلح گارڈز’ شرپسندوں نے اندھا دھند فائرنگ کی پاک فوج کو آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد میں تعینات کیا گیا تھا تاہم فوج کا پرتشدد ہجوم سے کوئی ٹکرائو نہیں ہوا پی ٹی آئی کو پراپیگنڈہ مہم سے باز آنا چاہیے پچھلے پندرہ سال سے تحریک انصاف کے پی میں اقتدار میں ہے لیکن عوام کو مسلسل مظاہروں اور تحریکوں کی ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا رکھا ہے نہ کوئی ترقی نہ کوئی منصوبہ اور نہ ہی امن پھر بھی ہٹ دھرمی میں تحریک انصاف کا کوئی ثانی نہیں حیرت اس امر کی کہ کیسی منافقت ہے کہ پورے پاکستان میں تحریک انصاف کے لوگوں کو کرم ایجنسی کی ڈیڑھ سو معصوم شہریوں کی لاشوں کو پس پشت ڈال کر اسلام آباد لشکر کشوں کو صفایا کے دوران نادیدہ یا پھر عینی لاشوں پر نوحہ کناں ہیں اور جن کو رینجرز اور پولیس کے اہلکاروں کے شہید ہونے کا کوئی غم نہیں، تحریک انصاف کے پاس اب بھی وقت ہے کہ وہ انتشار کی سیاست کو ترک کر کے ملکی تعمیر وترقی معاشی استحکام کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کرے اور اپنے کارکنوں کو احتجاجی سیاست کے بجائے ان کا رخ تعمیری سیاست کی جانب موڑے ورنہ بہت دھیر ہو جائے گی اور پی ٹی آئی کی سیاست بھی اپنے انجام کو پہنچ جائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں