26

پر تشدد مظاہروں میں افغان باشندوں کے ملوث ہونے کے شواہد

اسلام آباد’ پشاور (نمائندگان)چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کے بعد پشاورمیں بلووں اور پرتشد کارروائیوں میں افغان باشندے بھی ملوث نکلے۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق گرفتارشرپسندوں کا تعلق کابل اورمزارشریف سے ہے، افغان باشندوں کوپی ٹی آئی قیادت نے بھاری رقم دیکربلوے کروائے، افغان باشندوں کااعترافی بیان جاری کیا،دیگرزیرتفتیش ہیں۔دوسری جانب پنجاب میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والی توڑپھوڑ۔ تشدد اور جلاؤ گھیراؤ کے واقعات میں ملوث 3 ہزار 185 شرپسندوں کو گرفتار کر لیا گیا۔پنجاب حکومت کے مطابق جناح ہاؤس پر حملہ کرنے والے 300 سے زائد شرپسندوں کو گرفتارجبکہ 300زائد کی پروفائلنگ کاعمل بھی مکمل کرلیا گیا ہے۔ حساس ادارے،سی ٹی ڈی،سوشل میڈیااکاونٹس اورفوٹیجزکی مددسیشرپسندوں کی شناخت جاری ہے۔ترجمان کے مطابق پرتشددکاروائیوں میں پنجاب بھرمیں152 پولیس افسران اوراہلکار شدید زخمی ہوئے جبکہ پنجاب پولیس کے زیر استعمال94 گاڑیوں کی توڑپھوڑ کی اورنذرآتش کیاگیا۔ علاوہ ازیں پی ٹی آئی احتجاج میں شامل افغان باشندوں کے اعترافی بیانات سامنے آگئے، عمیر کو ایم پی اے فدا نے جبکہ عصمت اللہ کو ایم پی اے آصف علی خان نے پیسے دیے تھے۔کابل کے رہائشی افغان شرپسند عمیر نے اپنے اعترافی بیان میں کہا کہ توڑ پھوڑ کیلئے پی ٹی آئی کے سابق ایم پی اے پیسے دیتے تھے۔افغان شہری عمیر نے بتایا کہ وہ پشاور میں تہکال پایان میں رہتا ہے اور جب عمران خان گرفتار ہوئے تو علاقے کے مشران اور ایم پی اے فدا نے احتجاج کے لیے پیسے دیے۔عمیر کا مزید کہنا تھا کہ پیسے دیے گئے احتجاج میں شامل ہو کر توڑ پھوڑ کروں، میں اپنے کیے پر شرمندہ ہوں، معافی دی جائے آئندہ ایسی غلطی نہیں کروں گا۔دوسری جانب پشاور کے پرتشدد احتجاج میں قومی املاک کو نقصان پہنچانے اور لوٹ مار میں ملوث افغان شرپسند عصمت اللہ نے بتایا کہ وہ مزار شریف کا رہائشی ہے اور پاکستان میں لطیف آباد پشاور میں رہائش پذیر ہے۔عصمت اللہ نے انکشاف کیا کہ تحریک انصاف کے سابق رکن اسمبلی نے مبینہ طور پر اس کو رقم دے کر خیبر پختونخوا اسمبلی چوک میں توڑ پھوڑ کیلئے بھیجا تھا۔تحریک انصاف کے سابق ایم پی اے آصف خان نے افغانی نوجوان کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ افغان شہری کو جانتے ہیں نہ ہی اس نوجوان کا تحریک انصاف سے کوئی تعلق ہے بلکہ ان کی جماعت اور وہ پرتشدد احتجاج کے حامی ہی نہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں