25

پر تشدد مظاہرے طے شدہ منصوبے کا حصہ قرار

اسلام آباد(بیوروچیف)ملک کے مختلف حصوں میں 9 مئی کے دن سرکاری و نجی املاک کی تباہی اور دفاعی تنصیبات، عمارات اور یادگاروں پر پی ٹی آئی کے مظاہرین کے حملوں کے بعد وفاقی و صوبائی انتظامیہ نے ملزمان کیخلاف وسیع پیمانے پر تحقیقات اورکارروائیوں کا آغاز کر دیا ہے۔ وزارت داخلہ، صوبائی محکمہ داخلہ، پولیس، نادرا، دفاع، سیکورٹی انٹیلی جنس ایجنسیاں وغیرہ سب ہی اپنے کام میں مصروف ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ جن لوگوں نے قانون ہاتھ میں لیا اور ملک کے دفاعی اداروں پر حملے کیے؛ انہیں انجام تک پہنچایا جائے اور دوسروں کیلئے مثال قائم کی جا سکے۔ حملہ آوروں کیخلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ اور تعزیراتِ پاکستان کی شقوں کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے۔ اس بات پر بھی غور کیا جا رہا ہے کہ کچھ ملزمان کیخلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے۔ پولیس اور سیکورٹی ایجنسیاں ممکنہ منصوبے کے حوالے سے شواہد اکٹھا کر رہی ہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور سیکورٹی ایجنسیوں کا اصرار ہے کہ دفاعی اداروں، عمارتوں اور یادگاروں پر حملے طے شدہ منصوبے کا حصہ تھے۔ وزارت داخلہ کے ایک اہم ذریعے کا کہنا تھا کہ دستیاب ویڈیوز، آڈیوز اور گرفتار شدگان کے بیانات اور تحقیقات کے نتیجے میں منصوبہ بے نقاب ہو جائے گا۔ ملک کے مختلف حصوں میں ہزاروں افراد کیخلاف اے ٹی سی اور پی پی سی کے تحت مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں