12

پنجاب کے بچوں کی حق تلفی کیوں؟

اسلام آباد اور پنجاب کے بچوں میں تضاد کیوں؟ ہر سال محض صوبہ پنجاب میں تقریبا دو سے تین لاکھ بچے ایم کیٹ کا امتحان دیتے ہیں جبکہ اسلام آباد میں پندرہ سے بیس ہزار بچے ہر سال ایم کیٹ کا امتحان دیتے ہیں۔ اسلام آباد میں ایم کیٹ کا امتحان شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی (SZAMBU) کے تحت کروایا جاتا ہے جس کے ماتحت فیڈرل اینڈ ڈینٹل کے تین کالجز میں 38 سیٹیں پنجاب کے طالب علموں کیلئے مختص کی گئی۔ دوسری جانب پنجاب میں ایم کیٹ کا امتحان یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز (UHS) کے تحت کروایا جاتا ہے جس کے ماتحت 17میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز ہیں جن میں صوبہ پنجاب اور اسلام آباد کا ڈومیسائل رکھنے والے طلبا اوپن میرٹ سیٹوں پر داخلے کیلئے اہل ہیں جب دونوں طلبا اوپن میرٹ سیٹوں پر اپلائی کر سکتے ہیں تو دونوں کا امتحان دو مختلف یونیورسٹیوں کے ذریعے کیوں لیا جاتا ہے؟ اس حوالے سے ہر سال طلبا کی طرف سے خدشات کا اظہار کیا جاتا ہے جن کا مستقبل حل نکالے بغیر ایڈمیشن پروسیس مکمل کر لیا جاتا ہے اس طرح موجودہ سال بھی چند اہم نکات اٹھائے گئے جو مندرجہ ذیل ہیں:
1۔ اس سال اسلام آباد میں شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی (SZAMBU)کے ماتحت لئے گئے ایم کیٹ کے پرچے پر طلبا کی طرف سے یہ دعویٰ کیا گیا کہ پیپرز کا بیشتر حصہ غلط سوالات اور out of syllabus سوالات پر مبنی ہے۔ جس پر (SZAMBU) کی طرف سے طلبا کو اضافی چھ نمبرز دیئے گئے لیکن یہ معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں لے جایا گیا جہاں پرچے کی مکمل جانچ کے بغیر اسے مشکل ٹیسٹ قرار دیا گیا اور reconduct کا فیصلہ سنا دیا گیا ہے۔ جناب والا معاملہ تو out of syllabusاور غلط سوالات کا تھا پھر اچانک مشکل امتحان کی بنیاد پر reconduct کا فیصلہ کیوں دیا گیا؟
2۔ اگر مشکل امتحان کی بات ہے تو کئی سالوں سے پنجاب میں UHSکے ماتحت لئے گئے امتحان کافی مشکل تھے جسکا اندازہ 2023کے نتائج سے لگایا جا سکتا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق سال 2023میں (SZAMBU) میں 199-195نمبرز لینے والے 7طلبا تھے جبکہ پنجاب Highest Marks ہی 193 تھے ۔
3۔ گزشتہ دو تین سال سے اسلام آباد کے طلبا کو آسان امتحان اور اوپن میرٹ کی وجہ سے پنجاب پر فوقیت ملتی ہے اور ایک بڑی تعداد میں ان کو پنجاب کے 17میڈیکل کالجز میں داخلہ مل جاتا ہے۔
ان مسائل کا واحد حل یہی ہے کہ آئندہ سالوں میں پنجاب اور اسلام آباد کے طلبا کا امتحان ایک ہی conducting body کے ماتحت کروایا جائے تا کہ طلبا کے خدشات کو ختم کیا جاسکے۔ جبکہ اس سال کیلئے اسلام آباد کے ڈومیسائل ہولڈرز طلبا کیلئے Qouta کی Seats مختص کی جائیں چونکہ اس سال ایڈمیشن کا پروسیس ویسے ہی خاصی تاخیر کا شکار ہو چکا ہے اور مزید تاخیر سے طلبا کا سال ضائع ہونے کا خدشہ ہے جبکہ عدالتی حکم میں لکھا گیا ہے کہ اسلام آباد کے طلبا دونوں ٹیسٹ میں سے جس ٹیسٹ کے نمبرز سے مطمئن ہیں یعنی 2023یا 2024 دونوں میں سے ایک ٹیسٹ کی بنیاد پر اپلائی کر سکتے ہیں جو اس امتحان کی ساخت پر سوالیہ نشان ہے کیونکہ یہ ایک improvement امتحان تو نہیں اور اگر پچھلا امتحان غلط سوالات اور out of syllabusسوالات پر مبنی تھا تو پچھلے نتائج 2023کو فی الفور خارج کیا جائے جیسا کہ سندھ ہائیکورٹ نے کیا اور (SZAMBU) کے طلبا کو reconductوالے ایم کیٹ کی بنیاد پر میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں داخلے کیلئے پابند کیا جائے۔
4۔ کیسا انصاف ہے کہ پنجاب کے بچوں کیلئے اسلام آباد کے کالجز میں کوٹہ کے تحت صرف 38سیٹیں اور اسلام آباد کے بچوں کیلئے پنجاب کے تمام کالجز میں اوپن میرٹ پر ایڈمیشن کی اجازت؟
حل۔
اسلام آباد اور پنجاب کے بچوں کا ایک ہی دن اور ایک ہی انٹری ٹیسٹ لیا جائے۔ پھر جس کی جو قسمت ہو اس کے مطابق داخلہ لے لیں یا پھر اسلام آباد کے بچوں کیلئے پنجاب کے کالجز میں کوٹہ مقرر کیا جائے۔ اب جبکہ پنجاب کے ایم کیٹ کا تمام پراسیس مکمل ہو چکا ہے۔ تو پھر ان کے داخلوں کا شیڈول جاری بھی کیا جائے اور ایڈمیشن کر کے بچوں کا تعلیمی سیشن سٹارٹ کیا جائے جو کہ تاخیر کی وجہ سے قیمتی سال ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں