61

پہلا الیکشن …..پہلی شکست

جنرل الیکشن 2024ء فیصل آباد کے8مسلم لیگی امیدواروں کو کبھی بھی نہیں بھول پائے گا جو پارٹی ٹکٹ اور حالات سازگار ہونے کے باوجود کامیاب نہ ہو سکے۔ان کی شکست کے بہت سارے عوامل ہیں جن کا ان سطور میں احاطہ نہیں کیا جا سکتا۔ جہاں پر صرف پہلی مرتبہ قومی و صوبائی اسمبلی کا الیکشن لڑکر ایم این اے اور ایم پی اے منتخب ہونے کی خواہش لے کرمیدان میں اترنے والے مسلم لیگی ”شیروں”کا تذکرہ کیا جائے گا جو پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں سے شکست کھا گئے۔ ان میں پہلا نام سابق اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض احمد کے بیٹے راجہ دانیال کا ہے جنہوں نے اپنے باپ کی جگہ پر این اے 104سے انتخابی نشان شیر کے ساتھ الیکشن لڑا مگر ان کے والد راجہ ریاض احمدکی ناقص کارکردگی اور کمزور ترین سیاسی حکمت عملی ان کی شکست کا باعث بنی اور پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار صاحبزادہ حامد رضا کے ہاتھوں انہیں شکست کا سا منا کرنا پڑا۔ صاحبزادہ حامد رضا نے 128687ووٹ حاصل کئے جبکہ لیگی امیدوار راجہ دا نیال 925954ووٹ لے سکے۔پی پی 101جڑانوالہ کا انتخابی معرکہ انتہائی دلچسپ تھا جہاں پر دو سگے بھائی مدمقابل تھے ان میں طلال بدر کے والد محمد اشرف چوہدری کے پاس مسلم لیگ ن کا انتخابی نشان شیر تھا جبکہ ان کے حقیقی بھائی محمد اکرم چوہدری تحریک انصاف کی حمایت کے ساتھ آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے تھے۔ اس الیکشن میں محمد اکرم چوہدری نے 73097ووٹ حاصل کر کے کامیابی سمیٹی اور ان کے حقیقی بھائی محمداشرف چوہدری صرف 49580ووٹ حاصل کر سکے اور شکست سے دوچار ہو گئے۔ پی پی 104میں بالکل نئے چہرے فاروق ارشدنے تحریک انصاف کی حمایت کے ساتھ الیکشن لڑا مگر وہ مسلم لیگ ن کے امیدوار عارف محمود گل سے شکست کھا گئے عارف محمود گل نے 53866ووٹ لئے جبکہ فاروق ارشد 46514ووٹ حاصل کر سکے۔اسی طرح پی پی 109میں تحریک انصاف کی حمایت کے ساتھ آزاد امیدوار حافظ عطاء اللہ صرف چند سو ووٹوں سے الیکشن ہار گئے۔ اس حلقہ میں مسلم لیگ ن کے امیدوار ظفر اقبال نا گرہ نے چوتھی مرتبہ کامیابی اپنے نام کی ظفر اقبال ناگرہ نے 54581ووٹ حاصل کئے جبکہ آزاد امیدوار حافظ عطاء اللہ 54228ووٹ حاصل کر سکے۔ شہر کے مرکزی حلقہ پی پی 116کا انتخابی معرکہ بھی ملک گیر شہرت کا حامل تھا اس حلقہ سے سابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خاں کے داماد رانا احمد شہریار خاں انتخابی نشان شیر کے ساتھ میدان میں موجود تھے انہیں تمام مسلم لیگی دھڑوں کے ساتھ ساتھ مذہبی جماعتوں اور تاجر تنظیموں کی مکمل حمایت حاصل تھی اس کے باوجود بھی رانا احمد شہریار خاں بھی شکست فاش سے دوچار ہو گئے۔ رانا احمدشہریار خاں نے 52496ووٹ لئے جبکہ انکے مدمقابل تحریک انصاف کی حمایت کے ساتھ آزاد امیدوار ملک اسماعیل سیلا تمام تر رکاوٹوں ‘ریاستی جبر کے باوجود 67016ووٹ حاصل کرکے ایم پی اے منتخب ہو گئے۔ پی پی 117میں مضبوط ترین تصور کئے جانے وا لے امیدوار خواجہ محمد رضوان بھی الیکشن نہ جیت سکے۔ انہیں 40070ووٹ ملے جبکہ ان کے مدمقابل تحریک انصاف کی حمایت کے ساتھ آزاد امیدوار رانا عبدالرزاق 54170ووٹ لے کر ایم پی اے منتخب ہو گئے۔ مسلم لیگی اکابرین کے ساتھ ساتھ لیگی کارکنوں ‘ ان کے حلقہ کے ووٹرز ‘سپورٹرز اور شہری حلقوں کو مسلم لیگ ن کے امیدوار خواجہ محمد رضوان کی کامیابی کا سو فیصد یقین تھا لیکن قسمت نے انکا ساتھ نہ دیا۔ اسی طرح پی پی 114میں اپنی جماعت کے ”میر جعفر’ میر صادق”کی سیاسی منافقت کی بھینٹ چڑھنے والے شیخ محمد یوسف سابق ایم پی اے لطیف نذر سے الیکشن ہار گئے لطیف نذر نے پی ٹی آئی کی حمایت کے ساتھ 58542ووٹ حاصل کئے جبکہ شیخ محمد یوسف 38800ووٹ لے سکے۔ پی پی 118میں انتخابی نشان شیر کے ساتھ الیکشن لڑنے والے سابق میئرفیصل آباد محمد رزاق ملک کی پوزیشن اچھی خاصی مضبوط تھی اور انہیں اس حلقہ کے مسلم لیگی ووٹرز کے سا تھ ساتھ دیگر سیاسی جماعتوں اوربرادریوں کی بھرپور حمایت حاصل تھی۔ ان کی کامیابی بھی یقینی نظر آ رہی تھی تاہم 8فروری کو حالات نے ایسا پلٹا کھایا کہ محمد رزاق ملک کو 40135ووٹ ملے جبکہ انکے مدمقابل سابق ایم پی اے PTIخیال احمد کاسترو79303ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں