60

پیداواری لاگت میں 30 فیصد اضافہ ‘ مہنگائی کی نئی لہر آنے کیلئے تیار

اسلام آباد (بیوروچیف)بجلی کے ٹیرف میں تاریخی اضافے کے بعد صنعتی پیداوار کی لاگت میں25سے30فیصد تک اضافہ ہوگیا ہے، جس سے تاجر برادری میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے، مہنگائی کی نئی لہر آنے کو تیار ہے۔تاجروں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے نے پاکستانی صنعتوں بالخصوص برآمدی صنعت کو شدید مشکلات سے دوچار کردیا ہے، اور برآمدی صنعت علاقائی سطح پر مقابلہ کرنے سے قاصر ہوتی جارہی ہے، جس سے پاکستان کو اپنی برآمدی آمدنی پر سمجھوتہ کرنا پڑ سکتا ہے جو کہ شدید معاشی حالات کو مزید پیچیدہ کرنے کے مترادف ہے۔سی ای او پاکستان بزنس کونسل احسان ملک نے اس حوالے سے کہا کہ بجلی قیمتوں میں اضافے نے برآمدی سیکٹر کو علاقائی سطح پر مقابلے سے باہر کردیا ہے، جس کی وجہ سے برآمدی آمدنی میں کمی واقع ہوگی، اور بہت سے لوگ اپنی نوکریاں کھو دیں گے، حکومت کو بجلی کو قابل رسائی بنانے کیلیے بنیادی اصلاحات کرنے کی ضرورت ہے، جس کے لیے ملک کو ایک منتخب حکومت درکار ہے۔کراچی چیمبر کے سابق صدر مجید عزیز نے کہا کہ بجلی کی قیمت میں اضافے سے پیداواری لاگت 30فیصد تک بڑھ گئی ہے، پہلے ہی کئی فیکٹریاں بند ہوچکی ہیں، جبکہ کوئی بھی فیکٹری 100فیصد گنجائش کے مطابق کام نہیں کر رہی ہے، جس سے ہزاروں افراد بیروزگار ہوچکے ہیں۔ شیخ عمر ریحان نے کہا کہ صنعتکار فیکٹریاں بند کرنے کے بجائے اضافے کو صارفین پر منتقل کردیں گے، جس سے مہنگائی کا ایک نیا طوفان کھڑا ہوجائے گا۔کاروباری برادری نے بجلی نرخوں میں ناقابل برداشت اضافے پر شدید احتجاج کیا ہے کیونکہ یہ نہ تو عام آدمی اورنہ ہی تاجر اور چھوٹے صنعتکاروں کے لیے قابل برداشت ہے لہذا یہ کسی بھی صورت میں بالکل بھی قابل قبول نہیں ہے۔ پریشان حال عوام اور تاجر برادری کو کوئی ریلیف فراہم نہ کیا گیا تو ہم اپنی حکمت عملی وضع کریں گے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں