62

پی ٹی آئی کا مستقبل غیر یقینی کا شکار

اسلام آباد(بیوروچیف)پنجاب کے3بڑوں کی چیئرمین پی ٹی آئی سے متعلق کامیاب خفیہ حکمت عملی، نگران وزیراعلی محسن نقوی آئی جی ڈاکٹر عثمان انور اور چیف سیکرٹری زاہد اختر کا 007پلان، اڈیالہ میں لے جانے کی تیاریاں کی گئیں اور اٹک جیل پہنچا دیا گیا، طیارے سے لے جانے کا چکمہ دیا اور موٹر وے سے لے گئے۔سات کنال پر محیط زمان پارک میں واقع چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی رہائشگاہ کی چند روز سے کڑی نگرانی شروع کردی گئی تھی۔ کئی روز سے سابق وزیراعظم کی اس رہائشگاہ پر خفیہ اداروں نے 24 گھنٹے مانیٹرنگ کا آغاز کردیا گیا تھا۔ لاہور میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو مسلسل چکمہ دینے کا سلسلہ شروع ہو گیا حتی کہ ایڈیشنل سیشن کورٹ اسلام آباد کے جج ہمایوں دلاور جنہوں نے اپنی پروموشن کے ٹیسٹ اور انٹرویو میں 13 کے مقابلے میں 17پوائنٹ کی شاندار کارکردگی دکھائی تھی اور جو مقدمات کی سماعت مکمل ہونے پر اپنے چیمبر میں بیٹھ کر فیصلہ لکھوانے کی بجائے انتہائی دیانتداری اور دلیری سے فریقین کے وکلا کی موجودگی میں عدالت میں بیٹھے بیٹھے فیصلہ اپنے عدالتی سٹاف کو لکھوانے کیلئے مشہور ہیں نے ہفتے کی دوپہر جب چیئرمین پی ٹی آئی کو تین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا توشہ خانہ کیس میں سنائی تو اسلام آباد کی عدالت کے باہر موجود اداروں کے لوگوں نے اپنے اپنے محکمے کو موبائل پر اسکی اطلاع دی۔ علاوہ ازیں سابق وزیراعظم اور کرکٹر عمران خان پاکستان کی دوسری اننگز کے راستے میں شکست کھاگئے ۔ وہ دوسری بار ملک کی قیادت کرنے کا عزم رکھتے ہیں ۔ انہیں گزشتہ سال قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعہ وزارت عظمی سے سبکدوش کردیا گیا تھا ۔ گزشتہ روز اسلام آباد کی مقامی عدالت کی جانب سے بد عنوانی کے الزام میں تین سال سزائے قید سنائے جانے کے بعد لگتا ہے کرکٹ کی اصطلاح میں وہ اسٹمپڈ ہوگئے ہیں ۔انہیں پنجاب پولیس نے سزاسنائے جانے کے ایک گھنٹے کے اندر زمان پارک رہائش گاہ لاہور سے حراست میں لے کر کوٹ لکھپت جیل پہنچا دیا ہے ۔ جج نے انہیں یہ سزا ایسے وقت سنائی ہے جب آئندہ نومبر کے وسط میں عام انتخابات متوقع ہیں ۔ انہیں200سے زائد مقدمات کا سامنا ہے جن کے بارے میں وہ کہتے ہیں ان کی نو عیت قانونی سے زیادہ سیا سی ہے جس کا مقصد انہیں موجودہ کمزور اور ناپائیدار مخلوط حکومت کے مقابلے میں آنے سے روکا جا سکے ۔ 70سالہ عمران خان خاصے ہر دل عزیزاور عوام میں مقبول ہیں لیکن ان کے بغیر پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کا مستقبل غیر یقینی کا شکار ہے ۔ان کی پارٹی کی زیادہ تر سینئر قیادت حوالہ حوالات ہے یا پارٹی ہی چھوڑ دی ۔ جس سے پارٹی کی اسٹر یٹ پاور کا بڑے پیمانے پر صفایا ہوگیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں