55

چوہدری پرویز الہی کو بھیاٹک جیل منتقل کردیا گیا

اسلام آباد (بیوروچیف) سابق وزیر اعلی پنجاب و رہنما پاکستان تحریک انصاف چوہدری پرویز الہی کو لاہور سے دوبارہ گرفتار کیے جانے کے بعد اٹک جیل منتقل کردیا گیا۔چوہدری پرویز الہی نے اپنی دوبارہ گرفتاری کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی اور گرفتاری غیرقانونی قرار دینے کی استدعا کی۔خیال رہے کہ جمعہ(یکم ستمبر)کو لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب کے سابق وزیراعلی چوہدری پرویز الہی کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ کوئی ادارہ یا پولیس کسی اور مقدمے میں انہیں گرفتار نہ کرے۔عدالت کے حکم پر رہائی کے فوری بعد اسلام آباد پولیس نے چوہدری پرویز الہی کو 3 ایم پی او کے تحت گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا تھا اور اس دوران سادہ لباس افراد نے پنجاب پولیس کی مدد سے انہیں گاڑی سے باہر نکالا تھا اور ان کے ساتھ بیٹھے ہوئے وکیل لطیف کھوسہ کو گاڑی سے اتار دیا تھا۔پولیس نے چوہدری پرویزالہی کو بغیر نمبر کی گاڑی میں اسلام آباد منتقل کیا تھا اور اس کے بعد ان کی گرفتاری کی ویڈیو وائرل ہوگئی تھی، جس میں دیکھا سکتا ہے کہ پولیس اور سادہ لباس میں چند افراد انہیں زبردستی اٹھا کر لے جا رہے ہیں۔بعد ازاں گزشتہ روز ہفتے کو علی الصبح پرویز الہی کو اٹک جیل منتقل کر دیا گیا، جہاں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان توشہ خانہ ریفرنس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے اپنی سزا معطل ہونے کے بعد اب سائفر کیس میں قید ہیں۔تاہم جیل ذرائع نے بتایا کہ پرویز الہی کو ایک علیحدہ سیل میں رکھا گیا ہے اور انہیں فی الوقت عمران خان سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔گزشتہ روز چوہدری پرویز الہی نے وکیل عبدالرازق کے توسط سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں استدعا کی کہ 3 ایم پی او کے تحت گرفتاری کالعدم قرار دی جائے۔انہوں نے درخواست میں کہا کہ انہیں سیاسی بنیادوں پر نشانہ بنایا جارہا ہے اور یکم ستمبر کو جاری کیا گیا 3 ایم پی او غیر قانونی ہے، لہذا ایم پی او کے تحت گرفتاری کالعدم قرار دے کر رہائی کا حکم دیا جائے۔درخواست میں کہا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ سابق وزیراعلی پنجاب کو کسی اور مقدمے یا ایم پی او کے تحت پولیس گرفتار نہ کرے۔انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج بابرستار کی جانب سے پی ٹی آئی رہنما شہریار آفریدی کی درخواست پر دیے گئے فیصلے کا حوالہ دیا ہے، جس کے تحت انہیں 16 اگست کو رہا کیا گیا تھا اور جج نے اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں سیکریٹری داخلہ، آئی جی اسلام آباد، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ، سپرنٹنڈنٹ جیل کو فریق بنایا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں