41

چیئر مین ، ڈپٹی چیئر مین کا سینٹ کا انتخاب ، PTI کا بائیکاٹ

اسلام آباد (بیوروچیف) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے سینئر رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے جبکہ قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات میں پارٹی بھرپور حصہ لیگی۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کو سنائی گئی سزائوں کی حقیقت اب کھل کر سامنے آ رہی ہے، بانی پی ٹی آئی ایک مہینے کے اندر رہا ہو جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ ایک وقت آئے گا جب قوم کو پتا چلے گا کہ عمران خان پر بنائے گئے تمام مقدمات غلط تھے اور ان کو بیگناہ قید میں رکھا گیا۔شیر افضل مروت نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط سے اب جان چھڑانا اتنا آسان نہیں ہوگا، یہ اکیلے چیف جسٹس کے بس کی بات نہیں۔انہوں نے کہاکہ اب اس معاملے کی مکمل انکوائری ہونی چاہیے کہ عدالتی معاملات میں کون مداخلت کرتا ہے۔پی ٹی آئی رہنما نے کہاکہ سوشل میڈیا کی طاقت ریاست کی طاقت سے بھی بڑھ گئی ہے اور اسی کی وجہ سے 8 مئی کو ہونے والے الیکشن کی حقیقت سامنے آئی کیونکہ الیکٹرانک میڈیا پر تو ہم بلیک آئوٹ تھے۔علاوہ ازیں تحریک انصاف نے چیئرمین وڈپٹی چیئرمین سینیٹ انتخاب کے بائیکاٹ کا فیصلہ کرتے ہوئے اسے غیرآئینی قرار دے دیا۔تحریک انصاف کی سیاسی و کورکمیٹی نے چیئرمین وڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کو غیر آئینی قرار دے دیا، چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ذرائع کور کمیٹی کے مطابق ہاس آف فیڈریشن نامکمل ہے، چیئرمین وڈپٹی چیئرمین کاانتخاب غیر آئینی ہے، خیبرپختونخوا کے سینیٹرز کا انتخاب کئے بغیر چیئرمین سینیٹ کا انتخاب آئینی سکیم کے بھی خلاف ہے، چیئرمین کی غیر موجودگی میں سینیٹ غیر فعال ہے۔ذرائع کور کمیٹی کا کہنا ہے کہ سینیٹ سیکرٹریٹ انتظامی فیصلوں کے علاوہ کوئی فیصلہ نہیں لے سکتی، سیکرٹری سینیٹ دبا میں آکر ازخود آئین کی تشریح نہیں کرسکتے، چیئرمین سینیٹ کے بغیر ایوان بالا صرف ایک ڈپارٹمنٹ کی حد تک محدود ہوگیا ہے۔ذرائع کور کمیٹی کے مطابق جمہوری دور میں پہلی بار سینیٹ غیر فعال ہوا،آئینی سکیم کو پامال کیاگیا، سینیٹ کو غیر فعال کرنے والوں ذمہ داروں کیخلاف آئین شکنی کی کارروائی ہونی چاہیے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں