90

چینی 4گنا مہنگی ‘ ادویات کی بھی قلت

لاہور/اسلام آباد (بیوروچیف)پاکستانی خوردہ منڈیوں میں چینی کی قیمت 220روپے فی کلو گرام تک پہنچ چکی ہے جو اس سال جنوری میں85روپے فی کلو گرام تھی چینی کی قیمت صرف پانچ سالوں میں تقریبا چار گنا بڑھ گئی پاکستان میں کھپت عالمی اوسط سے قدرے زیادہ ،لیاقت علی خان کے دور میں صرف60پیسے فی کلو تھی بھٹو دور میں6روپے جنرل ضیا دور میں9روپے ، نواز شریف کے پہلے دور میں 13 روپے فی کلو رہی ۔ واضح رہے کہ ستمبر 2013 کے دوران، جیسا کہ پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس کی یکم اکتوبر 2013 کی رپورٹ میں بتایا گیا، چینی کی اوسط خوردہ قیمت 53.84 روپے فی کلو تھی، جس کا مطلب ہے کہ اس سفید زہر کا خوردہ نرخ صرف پانچ سالوں میں تقریبا چار گنا بڑھ گیا ہے۔ آرکائیول ریسرچ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ 1947 میں یا آزادی کے وقت پاکستان میں صرف دو شوگر ملیں تھیں؛ ایک پنجاب میں اور دوسری صوبہ سرحد (اب خیبر پختونخواہ)میں۔اس وقت گنے کے زیر کاشت رقبہ کا تخمینہ 200,000 ہیکٹر لگایا گیا تھا۔ آج ملک میں 1.16 ملین ہیکٹر سے زیادہ رقبے پر گنے کی کاشت کی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں ملک میں ایک طرف جہاں آسمان کو چھوتی مہنگائی کے باعث لوگ بجلی کے مہنگے بلوں کی ادائیگی کے لیے پریشان ہیں، وہیںملک بھر میں مریضوں کی ایک بڑی تعداد اور زیر علاج لوگ ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے کئی ضروری ادویات کی شدید قلت کا شکار ہیں۔ درجنوں غیر ضروری ادویات فارمیسی کمپنیوں میں بھی دستیاب نہیں ہیں۔ضروری ادویات کی قلت مریضوں کے لیے سنگین مسائل کا باعث بن رہی ہے اور بعض صورتوں میں زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ایک سرکاری اہلکار نے تصدیق کی کہ صوبہ اہم ادویات کی قلت سے شدید متاثر ہے، جن میں حیاتیاتی مصنوعات، ویکسینز، کینسر کے علاج کے لیے امیونوگلوبلینز، ذیابیطس کے علاج کے لیے انسولین اور دیگر کئی ادویات ہیں جو مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں